1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جماعت اسلامی کے نو منتخب امیر حافظ نعیم الرحمان کون؟

5 اپریل 2024

حافظ نعیم کو کراچی کے مسائل پر جاندار آواز اٹھانے کی وجہ سے کافی پزیرائی ملی لیکن اسی دوران ان کے جارحانہ انداز سیاست کی وجہ سے ناقدین نے ان کا موازنہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے بھی کیا۔

https://p.dw.com/p/4eSpZ
Pakistan | Hafiz Naeem ur Rehman
حافظ نعیم نے کراچی کے مسائل پر آواز اٹھا کرعوامی حلقوں میں خاصی پزیرائی حاصل کی تصویر: Jamat.e. Islami


نو منتخب امیر جماعت اسلامی  پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن 1972ء میں صوبہ سندھ کے شہر حیدر آباد کے ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین کا تعلق علی گڑھ سے تھا۔ ان کے چار بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں ایک کرائے کے مکان میں رہتے ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن تین بیٹوں اور ایک بیٹی کے والد ہیں۔ ان کے دو بیٹے حافظ قرآن بھی ہیں۔ ان کی اہليہ شمائلہ نعیم پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر اور جماعت اسلامی کی ایک فعال رکن ہیں۔

تعلیمی پس منظر

حافظ نعيم الرحمن نے حیدر آباد میں کے علاقے لطیف آباد میں قائم جامع مسجد دارالعلوم لطیف سے قرآن حفظ کیا۔ ابتدائی تعلیم نورالاسلام پرائمری اسکول حیدرآباد سے حاصل کی اور میٹرک علامہ اقبال ہائی اسکول سے کیا۔ حیدرآباد سے میٹرک کے بعد حافظ نعیم الرحمٰن کی فیملی کراچی منتقل ہوگئی۔ انہوں نے پاکستان شپ اونرز کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا اور ملک کی معروف درس گاہ این ای ڈی انجينئرنگ یونیورسٹی سے بی ای سول انجینئرنگ میں کیا ۔ بعد ازاں انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اسلامک ہسٹری میں ماسٹرز بھی کیا۔

Hafiz Naeem ur Rehman | im DW Interview
حافظ نعیم اپنے دبنگ انداز سیاست کی وجہ سے ملک بھر خاص کر کراچی میں اپنی ایک پہچان رکھتے ہیںتصویر: Rafat Saeed/DW

اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستگی

حافظ نعیم الرحمٰن زمانہ طالب علمی میں جماعت اسلامی کی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے اور ایک فعال اور متحرک طالب علم رہنما کے طور پر اپنی شناخت منوانے میں کامیاب رہے۔ طلباء حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر وہ گرفتار بھی ہوئے اور مختلف ادوار میں تین بار جیل بھی گئے۔ وہ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی اور پھر صوبہ سندھ میں جمعیت کے ناظم بھی رہے۔ انہیں 1998ء میں اسلامی جمعیت طلبہ کا ناظم اعلیٰ یعنی مرکزی صدر منتخب کیا گیا۔

جماعت اسلامی کی سياست اور شہری مسائل

حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی کراچی کے امیر کے طور پر ملک کے اس سب سے بڑے شہر کے مسائل کے حل اور سندھ حکومت کی جانب سے اس ضمن میں مؤثر اقدامات نہ کرنے پر آواز بلند کرنا شروع کی۔ چاہے کراچی کے سیاسی  مسائل ہوں، امن و امان کی صورتحال، نادرا کے مسائل یا نجی ہاؤسنگ اسکیم بحریہ ٹاؤن کے متاثرین کے لیے آواز اٹھانے کا معاملہ حافظ نعیم الرحمان کھل کر ان مسائل کو اجاگر کیا۔
کراچی میں جماعت اسلامی نے حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں ''حق دو کراچی کو‘‘ تحریک کا آغاز کیا۔  جنوری 2022 ء میں سندھ اسمبلی کے باہر انہوں نے سخت سردی اور بارش میں کھلے آسمان تلے تاریخ ساز دھرنے کا آغاز کیا تھا ۔ یہ دھرنا 29 روز تک جاری رہا۔ 15 جنوری 2023 ء  کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تو جماعت اسلامی نے تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ حافظ نعيم ميئر کراچی کے مضبوط اُميد وار تھے مگر پيپلز پارٹی کی روایتی مخالفت کی وجہ سے وہ ميئر کراچی منتخب نہ ہوسکے۔

اسی دوران ایک موقع ایسا بھی آیا کہ ان کے جارحانہ انداز سیاست کو دیکھتے ہوئے ناقدین کا کہنا تھا کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ کے جلاوطن رہنما الطاف حسین کا انداز اپنا رہے ہیں۔ تاہم جماعت اسلامی اور خود حافظ نعیم اس تاثر کو مسترد کرتے ہیں۔ 

v Wahlen
بعض ماہرین کے خیال میں حافظ نعیم کی قیادت میں جماعت اسلامی کی سیاست میں کسی حد تک تبدیلی آ سکتی ہےتصویر: Raffat Saeed/DW

حافظ نعيم جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کے بعد سے لے کر آنے والے اب تک کے چھٹے امير کی حيثيت سے اپنی ذمہ دارياں سنبھاليں گے۔ جماعت اسلامی پاکستان کی وہ واحد سیاسی جماعت ہے، جس میں جماعت کا عام رکن پارٹی کا قائد منتخب ہوسکتا ہے۔ جماعت اسلامی کے تنظيمی امير کے انتخاب کا اختیار شوریٰ کے بعد اراکين کو حاصل  ہوتا ہے۔
جماعت اسلامی کے سیکرٹری اطلاعات قيصر شريف کا کہنا ہے کہ امير جماعت کا انتخاب ہر پانچ سال بعد ہوتا ہے اور يہ مدت پوری ہونے پر مجلس شوریٰ کا نامزد کردہ انتخابی کميشن پانچ سال پورے ہونے سے تين مہينے قبل کام شروع کر ديتا ہے۔ ملک بھر ميں جماعت اسلامی کے 46 ہزار سے زائد رجسٹرڈ اراکين ہيں۔ قيصر شريف کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی ميں سب سے با اختيار مجلس شوریٰ ہوتی ہے، جس کے اراکین کی تعداد 100 ہے۔ ان ميں 25 خواتين ارکان بھی شامل ہوتی ہيں۔

حافظ نعیم نے ایک وقت میں امیر جماعت کی زمہ داری سنبھالی ہے، جب ہمیشہ کی طرح رواں برس ہونے والے عام انتخابات میں ملک کی مزہبی سیاسی جماعتیں کوئی بھی قابل زکر کار کردگی نہیں دکھا سکی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی قومی اسمبلی کی ایک بھی نشست حاصل نہیں کر سکی۔ ایسے میں بلدیاتی مسائل پر آواز اُٹھانے والے حافظ نعیم سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اب ملکی سیاست اور شاید کسی حد تک جماعت اسلامی کے طرز سیاست پر بھی اثر انداز ہوں گے.