1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی افریقی اولمپک اسٹار دانستہ قتل کے مقدمے میں بری

عصمت جبیں11 ستمبر 2014

جنوبی افریقہ کی ایک عدالت نے آج جمعرات کے روز اولمپکس اور پیرالمپکس میں حصہ لینے والے ایک اسٹار کھلاڑی آسکر پسٹوریئس کو دانستہ قتل کے الزام سے بری کر دیا۔

https://p.dw.com/p/1DAVZ
تصویر: Reuters/P. Magakoe

پریٹوریا ہائی کورٹ کی خاتون جج تھوکوزائل ماسیپاThokozile Masipa نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس وقت ستائیس سالہ ملزم پسٹوریئس کے خلاف استغاثہ یہ الزام قابل یقین حد تک ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ اس کھلاڑی نے گزشہ برس ویلنٹائن ڈے پر اپنی گرل فرینڈ کو باقاعدہ ارادہ کر کے اور منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا تھا۔

جج ماسیپا کے بقول پسٹوریئس کے خلاف جو بھی ثبوت پیش کیے گئے، وہ سب عمومی حالات کی بنیاد جمع کیے گئے تھے اور ان کا لازمی طور پر مطلب یہ نہیں نکلتا کہ ملزم پسٹوریئس حقیقی معنوں میں دانستہ قتل کا مرتکب ہو ا تھا۔

Reeva Steenkamp
مشہور ماڈل رِیوا سٹین کامپتصویر: LUCKY NXUMALO/AFP/Getty Images

نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے آج کا عدالتی فیصلہ آسکر پسٹوریئس کے لیے کچھ اطمینان کا سبب بنا ہو گا کیونکہ مجرم قرار دیے جانے کی صورت میں اسے عمر قید تک کی سزا سنائی جا سکتی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوتا کہ وہ جلد از جلد بھی پچیس سال بعد مشروط طور پر رہا کیا جا سکتا تھا۔

روئٹرز کے مطابق دانستہ قتل کے الزام سے بری ہو جانے کے بعد پسٹوریئس کو ابھی بھی طیش میں آ کر قتل کرنے کے الزام میں مجرم قرار دیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے اسے جس الزام سے بری کیا ہے، وہ صرف سوچے سمجھے قتل کے بارے میں تھا۔ ’قابل سزا انسانی ہلاکت‘ کا قصور وار ٹھہرائے جانے کی صورت میں جنوبی افریقہ کے اس بہت مشہور ایتھلیٹ کو طویل مدت کی سزائے قید ابھی بھی سنائی جا سکتی ہے۔

آسکر پسٹوریئس کے خلاف یہ مقدمہ اس کھلاڑی کی شہرت کی وجہ سے ملکی اور غیر ملکی میڈیا سمیت بین الاقوامی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا۔ قریب ڈیڑھ مہینے تک سماعت کے بعد سیاہ فام جج ماسیپا نے آج جو فیصلہ سنایا، اسے سنتے ہوئے پسٹوریئس کی آنکھو ں میں آنسو آ گئے۔ پسٹوریئس پر الزام تھا کہ اس نے گزشتہ برس فروری میں ویلنٹائن ڈے کے دن اپنی گرل فرینڈ اور مشہور ماڈل رِیوا سٹین کامپ Reeva Steenkamp کو دانستہ قتل کر دیا تھا۔

حادثاتی طور پر قتل اور ہتھیاروں سے متعلق دیگر الزامات میں ملزم کے خلاف فیصلے آئندہ سماعت کے بعد مستقبل قریب میں متوقع ہیں۔