1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جنگ حل نہیں ہے‘، عمران خان کا امریکا اور ایران کو پیغام

25 مئی 2019

ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی میں اضافے پر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے خطے میں ایک نئے تنازعے سے خبردار کر دیا ہے۔ انہوں نے اصرار کیا ہے کہ ’جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے‘۔

https://p.dw.com/p/3J4PA
Pakistanreise iranischer Außenminister Sarif
تصویر: IRNA

خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ خطے میں ایک نیا تنازعہ شروع ہو سکتا ہے۔ جمعے کے دن ایرانی وزیر خارجہ جواد طریف سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ خلیج میں کشیدگی بڑھنے پر تشویش میں مبتلا ہیں۔ تاہم انہوں نے اس تناظر میں امریکا یا سعودی عرب کا نام نہیں لیا۔

خلیجی ملک سعودی عرب امریکا کا ایک اہم اتحادی ہے جبکہ علاقائی سطح پر سعودی عرب اور ایران روایتی حریف ہیں۔ رواں ماہ ہی آبنائے ہرمز میں آئل ٹینکرز پر ایک حملے کے بعد تہران اور واشنگٹن میں تناؤ کی ایک نئی کیفیت دیکھی جا رہی ہے۔ کئی سکیورٹی مبصرین اس صورتحال میں ایک مسلح تنازعے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دے رہے۔ امریکا نے آئل ٹینکرز پر حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے اور ساتھ ہی پندرہ سو امریکیوں فوجیوں سمیت ایک ایئر کرافٹ کیریئر بھی خلیج روانہ کر دیا ہے۔

دوسری طرف عمران خان کی کوشش ہے کہ وہ ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ کشیدہ تعلقات میں بہتری لائیں۔ جواد ظریف سے ملاقات کے بعد عمران خان کے دفتر سے جاری ہوئے ایک بیان میں کہا گیا، ’’جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہو سکتی۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ مزید کشیدگی کے نتیجے میں پہلے سے تناؤ کے شکار اس خطے کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ صورتحال میں فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس تہران پہنچنے پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ امریکی الزامات کی وجہ سے خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ صورتحال عالمی امن اور استحکام کے لیے بھی ایک خطرہ ہے۔ ظریف نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ ان کی ملاقاتیں بہت تعمیری رہیں اور اسلام آباد حکومت قائل ہوئی ہے کہ امریکا کی طرف سے ایران پر ڈالے جانا والا دباؤ ناقابل جواز ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران پاکستان اور ایران کے باہمی تعلقات بھی خراب ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ سرحدی علاقوں میں فعال جنگجوؤں کے خلاف ٹھوس ایکشن نہیں لیا جا رہا ہے۔

ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں