1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حقانی نیٹ ورک کے گیارہ جنگجو گرفتار، افغان خفیہ ایجنسی

5 ستمبر 2018

افغانستان کی خفیہ ایجنسی نے دارالحکومت کابل سے حقانی نیٹ ورک کے گیارہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب اس گروپ کے بانی کی وفات کا اعلان کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/34Mev
Afghanistan Selbstmord-Anschlag Kabul
تصویر: Reuters/O. Sobhani

افغانستان میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان اسپیشل فورسز نے کابل شہر اور اس کے مضافات میں کارروائی کرتے ہوئے حقانی نیٹ ورک کے گیارہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

این ڈی ایس کا کہنا تھا کہ یہ ملزمان مبینہ طور پر بم دھماکوں، حکومتی اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ اور ’بااثر شخصیات‘ کی ہلاکت میں ملوث ہیں۔ یہ اطلاع دیے بغیر کہ ان مشتبہ عسکریت پسندوں کو کب گرفتار کیا گیا تھا، بتایا گیا ہے کہ ان کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ و بارود برآمد کیا گیا ہے۔ ان گرفتاریوں کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب ایک روز پہلے ہی طالبان کی طرف سے حقانی گروپ کے بانی جلال الدین حقانی کی وفات کا اعلان کیا گیا تھا۔

Jalaluddin Haqqani | Gründer des Haqqani Netzwerks
جلال الدین حقانی نے اپنے اس جہادی نیٹ ورک کو سابقہ سوویت یونین کی فوج کشی کے بعد سن 1970 کی دہائی میں قائم کیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/File/M. Riaz

جلال الدین حقانی نے اپنے اس جہادی نیٹ ورک کو سابقہ سوویت یونین کی فوج کشی کے بعد سن 1970 کی دہائی میں قائم کیا تھا۔ اس گروپ نے روسی افواج کے خلاف گوریلا حملوں کی وجہ سے شہرت حاصل کی تھی اور یہی حملے اس کی بنیادی پہچان تھی۔ اس گروپ کی انہی سرگرمیوں کی وجہ سے اسے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی حمایت بھی حاصل ہوئی لیکن بعدازاں امریکا نے اسے ایک دہشت گرد گروپ قرار دے دیا تھا۔

سن دو ہزار بارہ میں امریکا کا کہنا تھا کہ یہ گروہ امریکی فورسز کے خلاف خودکش حملوں میں ملوث ہے۔ جلال الدین حقانی نے اپنی زندگی میں ہی اس گروپ کی قیادت اپنے بیٹے سراج الدین کے حوالے کر دی تھی۔ سراج الدین حقانی طالبان کے ڈپٹی لیڈر بھی ہیں۔

ا ا / ع ب (نیوز ایجنسیاں)