1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاتون بھارتی سفارتکار کی برہنہ تلاشی لی گئی، امریکا کا اعتراف

عاصم سلیم18 دسمبر 2013

امریکا میں سفارت کار کی گرفتاری کے بعد بھارت نے امریکی سفارت کاروں کو حاصل مراعات اور سفارتخانے کی سکیورٹی ختم کر دی ہے۔ ايک سینئر بھارتی سیاستدان نے ملک میں ہم جنس پرست امريکی سفارتکاروں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Abim
تصویر: Elsa Ruiz/Asia Society

امريکا ميں خاتون بھارتی سفارت کار کی گرفتاری اور برہنہ تلاشی کے معاملے نے واشنگٹن اور نئی دہلی کے مابين سفارتی تنازعے کی شکل اختيار کر لی ہے۔ بھارت نے امريکی برتاؤ کو ’قابل مذمت اور ظالمانہ‘ قرار ديا ہے۔ نيويارک ميں تعينات بھارتی نائب کونسل جنرل ديويانی کھوبڑاگاڑے کی گزشتہ ہفتے کے دوران گرفتاری اور برہنہ تلاشی پر بھارتی حکومت نے سخت رد عمل ظاہر کيا ہے۔ امريکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ميری ہارف نے اس بارے ميں منگل کے روز جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا کہ وفاقی حکام اس معاملے کے حل کے ليے نئی دہلی کے ساتھ کام کرتے رہيں گے۔ ہارف کے بقول دونوں ممالک وسيع تر دو طرفہ تعلقات کے حامل ہيں اور واشنگٹن بالکل يہ نہيں چاہتا کہ اس معاملے کی وجہ سے تعلقات متاثر ہوں۔

امريکی محکمہ انصاف کے ماتحت کام کرنے والی ’يو ايس مارشلز سروس‘ کی طرف سے منگل کو پہلی مرتبہ اس بات کی تصديق کی گئی کہ کھوبڑاگاڑے کی برہنہ تلاشی لی گئی تھی۔ اس موضوع پر بات کرتے ہوئے محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا، ’’ہم اس بات سے واقف ہيں کہ بھارت ميں يہ ايک نازک معاملہ ہے۔ يہی وجہ ہے کہ اس گرفتاری کے تمام مراحل کا جائزہ ليا جا رہا ہے تاکہ اس بات کا تعين کيا جا سکے کہ اس عمل کے دوران مقررہ طريقہ کار اپنايا گيا یا نہیں۔ جہاں اور جتنا ممکن ہوسکا تعاون کيا گيا۔‘‘

Indien Neu-Delhi Aktion gegen US-Botschaft
گزشتہ روز دارالحکومت نئی دہلی ميں امريکی سفارت خانے کی عمارت کے باہر سکيورٹی رکاوٹوں کو ہٹا ديا گيا ہےتصویر: Reuters

بھارت نے پچھلے ہفتے کے دوران رونما ہونے والے اس واقعے پر اپنی شديد برہمی کا اظہار کيا۔ ملکی مشير برائے قومی سلامتی شوشنکر مينن نے نيو يارک ميں ديويانی کھوبڑاکاڑے کے ساتھ امريکی اہلکاروں کے رويے کو ’قابل مذمت اور ظالمانہ‘ قرار ديا۔

امریکی سفارتخانے کی سکیورٹی ختم

گزشتہ روز دارالحکومت نئی دہلی ميں امريکی سفارت خانے کی عمارت کے باہر سکيورٹی رکاوٹوں کو ہٹا ديا گيا ہے۔ پريس ٹرسٹ آف انڈيا کے مطابق يہ احتجاجی قدم انتظاميہ کے حکم پر اٹھایا گیا تھا تاہم اس بارے ميں جاننے کے ليے جب حکومت سے رابطہ کيا گيا، تو کوئی جواب موصول نہ ہو سکا۔ امريکی سفارت خانے سے بھی اس بارے ميں بات چيت کے ليے کوئی دستياب نہ تھا۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان ميری ہارف کے مطابق بھارتی حکومت کو يہ واضح کر ديا گيا ہے کہ اسے ويانا کنونشن کے تحت اپنی سفارتی ذمہ دارياں پوری کرنا ہوں گی۔ ہارف کے بقول واشنگٹن اپنے سفارتی عملے کی سلامتی کو انتہا درجے کی ترجيح ديتا ہے۔

ادھر منگل ہی کے روز بھارتيہ جنتا پارٹی کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے ليے نامزد امیدوار نريندر مودی اور راہول گاندھی نے امريکی وفد کے ساتھ ملاقات کرنے سے انکار کر ديا۔ مودی نے اس بارے ميں ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ايک پيغام ميں لکھا، ’’ہماری خاتون سفارت کار کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے ميں اپنے ملک سے يکجہتی اور اس عمل کے خلاف احتجاج کے طور پر ہم نے دورہ کرنے والے امريکی وفد سے ملنے سے انکار کر ديا۔‘‘

بھارتيہ جنتا پارٹی کے ايک اور سينئر رکن نے يہ تک کہہ ڈالا کہ بھارت کو اس واقعے کے رد عمل اور احتجاج کے طور پر بھارت ميں تعينات تمام ہم جنس پرست امريکی سفارتکاروں کو گرفتار کرتے ہوئے جيل بھيج دينا چاہيے۔ واضح رہے کہ بھارتی سپريم کورٹ کے گزشتہ ہفتے جاری کردہ ايک فيصلے کے تحت ملک ميں اب ہم جنس پرستی غير قانونی فعل ہے۔

بھارت کی سفارت کار دیویانی کھوبراگاڑے کو پولیس نے ویزا فراڈ اور غلط بیان دینے پر گزشتہ جمعرات مين ہيٹن کے علاقے سے حراست میں لے ليا تھا۔ بعد ازاں انہيں ڈھائی لاکھ ڈالر کی ضمانت کے بعد رہا کر ديا گيا تھا۔