1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خاشقجی کی ہلاکت پر سعودی وضاحت ناکافی ہے، میرکل

20 اکتوبر 2018

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ میرکل کے مطابق خاشقجی کی ہلاکت کے بارے میں جو وضاحتیں اب تک دی گئی ہیں وہ ناکافی ہیں۔

https://p.dw.com/p/36tH4
Deutschland | Regierungserklärung im Bundestag
تصویر: picture-alliance/dpa/B. v. Jutrczenka

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی طرف سے آج ہفتہ 20 اکتوبر کو جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا، ’’ہم سخت ترین الفاظ میں اس عمل کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا، ’’اس ہلاکت کی وجوہات کے بارے میں ہم سعودی عرب سے شفافیت کی توقع کرتے ہیں۔۔۔ استنبول میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں دستیاب معلومات نا کافی ہے۔‘‘

جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور جرمن وفاقی وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے دوستوں اور اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ خاشقجی کے قتل کے ذمہ دار افراد کو لازمی طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

 Journalist Jamal Khashoggi
سعودی حکومت کے ناقد سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے جانے کے بعد سے لاپتہ تھے۔تصویر: picture-alliance/AA/O. Shagaleh

خیال رہے کہ سعودی حکومت کے ناقد سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے جانے کے بعد سے لاپتہ تھے۔ ترک حکام کا دعویٰ تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کر کے ان کی لاش ٹھکانے لگا دی گئی تھی۔

عالمی برادری کی طرف سے شدید دباؤ کے بعد ترک اور سعودی مشترکہ تحقیقات کے بعد سعودی عرب نے تسلیم کر لیا کہ صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی مارے گئے تھے۔

Deutschland Berlin Bundestag Angela Merkel und Heiko Maas
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا، ’’ہم سخت ترین الفاظ میں اس عمل کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘ تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

سعودی میڈیا نے ابتدائی چھان بین کے نتائج کے بعد تصدیق کی کہ خاشقجی دراصل قونصل خانے میں ہونے والی ایک ہاتھا پائی میں ہلاک ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ اس واقعے کے بعد سعودی حکومت نے اٹھارہ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور دو اہم اہلکاروں کو برطرف بھی کر دیا۔

ا ب ا / ع آ (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں