1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر پختونخوا میں ایک بار پھر بھتہ خوری کے واقعات میں اضافہ

فریداللہ خان، پشاور
12 جولائی 2023

بھتہ نہ دینے پر فیکٹری اور گھر کے قریب دستی بموں کے حملوں نے خیبر پختوانخوا کے صنعت کاروں کو پریشان کر دیا ہے۔ ایک سو سے زیادہ تاجر صوبہ اور ملک چھوڑ چکے ہیں۔ رجسٹرڈ 1200 میں سے تقریبا ڈھائی سو کارخانے بند ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Tkkt
Pakistan | Waffenmarkt in Darra Adam Khel
تصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images

تاج علی خان (فرضی نام) عرصہ دراز سے پشاور میں کاروبار کرتے ہیں۔ کچھ دن قبل دوسروں کی طرح انہیں بھی بھتے کے لیے ایک خط موصول ہوا، جس نے انہیں پریشانی میں مبتلا کر دیا۔ شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہیں دھمکی دی گئی کہ اگر انہوں نے پولیس یا میڈیا سے بات کی تو اس کے نتائج کی ذمہ داری ان پر ہو گی، ''مجھے فون کالز افغان سمز سے آئی ہیں جبکہ نامعلوم لوگ گھر یا آفس کے سامنے دھمکی آمیز خط چھوڑ جاتے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلی فون کال کو تو انہوں نے مذاق سمجھا لیکن چند روز بعد جب دوبارہ کال آ ئی اور اس مرتبہ انہیں کہا گیا، ''تم نے ہماری تحریر کو مذاق سمجھا اور اب اس کی سزا بھگتنے کے لیے تیار رہو۔‘‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کس لیے رقم مانگتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ویسے تو وہ چندے کے لیے کہتے ہیں لیکن یہ بات سب کو معلوم ہے کہ یہ منظم جرائم پیشہ گروہ ہیں اور وہ ایسے ہی سرمایہ کاروں، تاجروں اور صنعت کاروں کو نشانہ بناتے ہیں،''ان کے گھروں کے قریب دھماکے کراتے ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے ان لوگوں کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہو پاتے۔‘‘

 

Taliban's  threats against industrialists in KPK
حکومت نے کبھی بھی سنجیدگی سے انہیں ختم کرنے کی کوششیں نہیں کیں, زاہد شنواریتصویر: Faridullah Khan/DW

صرف ایک صنعتکار نہیں

تاج علی خان (فرضی نام )خیبر پختونخوا کے وہ واحد تاجر نہیں ہیں، جنہیں بھتہ خوروں کی جانب سے خطیر رقم دینے کی فون کالز آئی ہیں یا خط ملے ہیں۔ اس سے قبل بھی پختونخوا کے مختلف علاقوں اور باالخصوص پشاور میں صنعت کاروں اور تاجروں کو ایسی دھمکیاں ملتی رہی ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ کچھ تاجروں نے جب ان دھمکیوں کو نظر انداز کیا تو انہیں نقصان اٹھانا پڑا تاہم چند نے خاموشی سے بھتے کی بھاری رقم کی ادا کرکے جان چھڑائی۔ساتھ ہی ایسے درجنوں صنعت کار اور سرمایہ کار ہیں، جو پشاور سے اپنا کاروبار سمیٹ کر دوسرے شہروں میں جا بسے ہیں۔

یقین دہانی

خیبر پختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل اختر حیات گنڈاپور کا کہنا ہے، ''بھتہ خوروں کی گرفتاری کے لیے لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔ پولیس فورس ان کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے پُرعزم ہے۔ بھتہ خوروں کے تمام حربے اور اوچھے ہتھکنڈے ناکام بنا دیے جائیں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا پولیس فورس تاجر اور صنعت کاروں کو تمام سہولیات فراہم کرنے کا عزم رکھتی ہے۔

حکومت سنجیدہ نہیں، زاہد اللہ شنواری

جب اس سلسلے میں سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر اور صنعت کار زاہد اللہ شنواری سے ڈی ڈبلیو نے بات کی تو ان کا کہنا تھا، ''یہجرائم پیشہ گروپس ہیں۔ حکومت نے کبھی بھی سنجیدگی سے انہیں ختم کرنے کی کوششیں نہیں کیں۔‘‘ ان کے بقول پہلے سابق فاٹا سے فون آتے تھے اب افغانستان اور دیگر ممالک سے بھی فون آتے ہیں۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ افغانستان کو ان گروپوں کے نام فراہم کرکے ان سے بات کرے۔

زاہد اللہ شنواری کے مطابق انڈسٹریلسٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے ایس او پیز فراہم کی جاتی ہیں، ''ہمارے پاس صرف 20 فیصد لوگ آتے ہیں باقی کسی کو بتائے بغیر بھتہ دیتے ہیں اور کاروبار سمیٹ کر کسی اور شہر یا بیرون ملک منتقل ہو جاتے ہیں۔

صدر انڈسٹریل ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا

انڈسٹریل ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر ملک عمران اسحاق کا کہنا ہے، ''موجودہ صورتحال میں صنعت کاروں کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کارخانہ مالکان کو تحفظ فراہم کرے ورنہ وہ صنعتیں بند کرنے اور دیگر صوبوں منتقل ہونے پر مجبور ہوں گے۔‘‘

Taliban's  threats against industrialists in KPK
بھتہ خوروں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن میں کئی سو پولیس اہلکار مارے جا چکے ہیںتصویر: Faridullah Khan/DW

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں صنعتی شعبہ پہلے ہی بحران کا شکار ہے اور ان مشکل حالات میں یہاں کارخانے چلانا کسی جہاد سے کم نہیں۔ یہاں کارخانے بند ہو گئے تو نوجوانوں اور ہُنر مند لوگوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگار ہو جائے گی۔‘‘

تاج علی خان کا کہنا تھا کہ ایک کارخانے میں 400 سے پانچ لوگ کام کرتے ہیں۔ بدامنی کی وجہ سے کارخانے بند ہو رہے ہیں اور صوبے میں ریگولر سیکٹر میں 1200جبکہ نان ریگولر سیکٹر میں 450 سے کارخانے تھے، جو تیزی سے بند ہو رہے ہیں۔

پولیس کی کارروائیاں بھی جاری

خیبر پختونخوا پولیس کے انسداد دہشت گردی سکواڈ نے ضلع ہنگو کے علاقہ میں ایک گروپ کے ایسے چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جن کے بارے میں پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ افغانستان کے فون نمبروں سے بھتے کے لیے سرمایہ داروں کو فون کال کرتے رہے۔ انسداد دہشت گردی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد کے قبضے سے بھاری اسلحہ اور افغانستان کے موبائل فون کے سم کارڈ برآمد کیے گئے ہیں اور ان سے مزید تفتیش شروع کی گئی ہے۔

سکیورٹی میں کوتاہی کے بغیر ایسا حملہ نہیں ہو سکتا، اعلیٰ پولیس اہلکار