1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش نے برلن حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

20 دسمبر 2016

انتہا پسند گروپ داعش نے پیر کی شب برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ادھر جرمن پولیس نے اس حملے کے شبے میں گرفتار کیے گئے پاکستانی مہاجر کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر رہا کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2UcpU
Deutschland LKW nach dem Anschlag am Breitscheidplatz in Berlin
تصویر: Reuters/H. Hanschke

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ عراق و شام میں فعال شدت پسند گروہ داعش نے برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ہوئے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ منگل کے دن اس جہادی گروہ کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ 'جس شخص نے برلن میں حملہ کیا، وہ داعش کا سپاہی ہے اور یہ کارروائی اتحادی رکن ممالک کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی اپیل کے نتیجے میں سر انجام دی گئی'۔ داعش نے یہ دعویٰ اپنی نیوز ایجنسی اعماق کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کیا ہے۔

ہم نے غالباً غلط شخص کو پکڑا ہے، جرمن حکام

برلن کے عوام سے اظہار یکجہتی

برلن میں مشتبہ حملے کی عالمی سطح پر مذمت

پیر کی شب برلن کے مرکزی علاقے میں واقع ایک کرسمس مارکیٹ پر ایک ٹرک کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں بارہ افراد ہلاک جبکہ انچاس زخمی ہو گئے تھے۔ جرمن پولیس نے ابتدا میں اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دینے سے اجتناب کیا تھا۔

تاہم گزشتہ رات ہی ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا تھا، جس پر شبہ تھا کہ وہ اس ٹرک کو چلا رہا تھا، جو کرسمس مارکیٹ کو روندتا ہوا کئی انسانوں کو کچلنے کا باعث بنا تھا۔

تاہم منگل کی شام جرمن پولیس نے اس مشتبہ شخص کو رہا کر دیا ہے۔ اس مشتبہ شخص کا نام نوید بتایا گیا تھا، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ پاکستانی ہے اور گزشتہ برس دسمبر میں ہی مہاجرت اختیار کرتے ہوئے جرمنی پہنچا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ناکافی شواہد کی بنیاد پر تئیس سالہ نوید کو رہا کر دیا گیا ہے۔

کارلسروہے میں وفاقی دفتر استغاثہ نے بتایا ہے کہ تفتیش کار یہ ثابت کرنے میں ناکام ہو گئے تھے کہ یہ حملہ نوید نے کیا ہے چنانچہ اسے مزید حراست میں نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ نوید نے اپنی گرفتاری کے بعد ہی کہا تھا کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں ہے۔

جرمن پولیس اس ٹرک کے ذریعے حملہ کرنے والے شخص کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ حملہ آور مسلح ہے اور وہ کسی مزید نقصان کا با عث بھی بن سکتا ہے۔

اس تناظر میں برلن کے باسیوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ چوکنا رہیں۔ جرمن حکام نے منگل کے دن کہا کہ اب اس کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں دہشت گردی کا عنصر بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

 

ادھر برلن حکام نے کہا ہے کہ سال نو کی تقریبات پہلے سے طے شُدہ پروگرام کے تحت ہی منائی جائیں گی تاہم اس سلسلے میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی جائے گی۔ نئے سال کی خوشیاں منانے کی خاطر ہر سال ہزاروں افراد اس شہر کے تاریخی برانڈن برگ گیٹ کا رخ کرتے ہیں۔

برلن کے وزیر داخلہ کے مطابق اکتیس دسمبر کی رات کو منعقد کی جانے والی خصوصی تقریبات کے دوران سلامتی کو یقینی بنانے کی خاطر طے کردہ حکمت عملی پر نظر ثانی بھی کی جائے گی۔

برلن میں مشتبہ حملہ