1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کی خونریز پیش قدمی، ’خلافت‘ کے قیام کا ایک سال

مقبول ملک29 جون 2015

ماضی میں عراق میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کا حصہ رہنے والی عسکریت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش کی طرف سے اس کے زیر قبضہ شامی اور عراقی علاقوں میں ’خلافت‘ کے قیام کو آج انتیس جون کے روز ٹھیک ایک سال ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Forg
شام میں آئی ایس کے عسکریت پسند اہنے زیر قبضہ ایک یرغمالی کو قتل کرنے کے لیے لے جاتے ہوئےتصویر: picture-alliance/ Balkis Press/ABACAPRESS.COM

شامی دارالحکومت دمشق سے موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے، جسے دولت اسلامیہ یا عربی میں ایک سال قبل تک مختصراﹰ داعش بھی کہا جاتا تھا، گزشتہ برس موسم گرما میں مسلسل پیش قدمی کرتے ہوئے عراق اور شام میں اپنے زیر قبضہ علاقوں میں ایک اسلامی ریاست کے قیام کا اعلان کر دیا تھا۔ اِس ریاست میں اُس نے نظام ’خلافت‘ کے نفاذ کا بھی اعلان کیا اور اس گروہ کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو ’مسلمانوں کا خلیفہ‘ قرار دیا گیا۔

آئی ایس کی بڑی کامیابیاں اور ناکامیاں

داعش نے اپنی نام نہاد ’مذہبی ریاست‘ کے قیام اور البغدادی کے پہلے ’خلیفہ‘ ہونے کا اعلان 29 جون 2014ء کو کیا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ برس آٹھ اگست کے روز امریکی جنگی طیاروں نے شمالی عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں پر اس وقت اولین فضائی حملے شروع کر دیے تھے، جب اس شدت پسند تنظیم کے جہادیوں نے اپنے زیر قبضہ ایک امریکی صحافی کا سر قلم کر کے نہ صرف اس کی ویڈیو انٹرنیٹ پر جاری کر دی تھی بلکہ پوری دنیا کو سکتے میں بھی ڈال دیا تھا۔

اس کے بعد کے مہینوں میں دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے نہ صرف دو مزید امریکی شہریوں بلکہ دو برطانوی باشندوں کے سر بھی قلم کر دیے تھے اور ان کے قتل کی ویڈیوز بھی انٹرنیٹ پر جاری کر دی گئی تھیں۔

دولت اسلامیہ کی طرف سے ’خلافت‘ کے اعلان کے قریب ڈھائی ماہ بعد گزشتہ برس 19 ستمبر کو فرانسیسی فضائیہ نے بھی عراق میں اس جہادی تنظیم کے ٹھکانوں پر حملے کیے تھے۔ اس کے بعد کے دنوں میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف امریکا اور اس کے حلیف ملکوں کا ایک باقاعدہ بین الاقوامی اتحاد بھی وجود میں آ گیا تھا، جس میں واشنگٹن کے اتحادی کئی عرب ملک بھی شامل ہو گئے تھے۔ تب ان ملکوں کے جنگی طیاروں کی طرف سے داعش کے عراق میں ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ پہلی مرتبہ اس کے شامی سرزمین پر ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

Irak - IS Führer Abu Bakr al-Baghdadi
داعش کے عسکریت پسندوں کا سربراہ اور نام نہاد ’خلیفہ‘ ابوبکر البغدادیتصویر: picture-alliance/AP Photo

اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں نے گزشتہ برس اگست میں اپنی سیاسی اور عسکری طاقت کے مرکز عراقی شہر موصل سے شمال مغرب کی طرف کوہ زنجار کے علاقے میں کارروائی کر کے ہزاروں ایزدی اقلیتی باشندوں کو یا تو ہلاک کر دیا تھا یا پھر وہ اپنی جانیں بچانے کے لیے پہاڑوں کی طرف نقل مکانی کر گئے تھے۔

گزشتہ دسمبر میں بین الاقوامی برادری کی عسکری مدد کے ذریعے کرد فائٹرز نے آئی ایس کے جہادیوں کی طرف سے کیا گیا کوہ زنجار کا وہ محاصرہ ختم کرا لیا تھا، جو کئی ماہ تک جاری رہا تھا۔

پھر اس سال جنوری میں، جب داعش کے عسکریت پسند ترکی کے ساتھ سرحد کے قریب شامی شہر کوبانی کے بعض حصوں پر قابض ہو چکے تھے، داعش کے مخالف کرد جنگجوؤں کی اس دہشت گرد گروپ کے جہادیوں کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئیں، اور کرد فائٹر بالآخر آئی ایس کے شدت پسندوں کو کوبانی کے مقبوضہ علاقوں سے نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔

اس کے بعد اس سال فروری میں داعش کے عسکریت پسندوں نے انٹرنیٹ پر ایک ایسی ویڈیو جاری کر دی، جس میں اس گروپ کے جہادیوں کے زیر قبضہ اردن کی فضائیہ کے ایک پائلٹ کو لوہے کے ایک پنجرے میں بند کر کے پٹرول چھڑک کر زندہ جلا دیا گیا تھا۔ اردن کے اس یرغمالی پائلٹ کے زندہ جلائے جانے سے قبل اسلامک اسٹیٹ کے انتہا پسندوں نے اپنے زیر قبضہ دو جاپانی یرغمالیوں کو قتل کر کے ان کی ہلاکت کی ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر جاری کر دی تھی۔

اس سال مارچ میں عراقی سکیورٹی فورسز بغداد سے قریب 100 کلومیٹر مغرب کی طرف رمادی کے شہر کو آئی ایس کے قبضے سے چھڑانے میں کامیاب ہو گئیں اور اس دوران وہاں ہونے والی انتہائی ہلاکت خیز لڑائی سے بچنے کے لیے ہزارہا عراقی شہریوں کو اپنے گھروں سے رخصت ہونا پڑا۔

Türkei Grenze Syrien Kobane Soldaten Kämpfe Rauch
کوبانی اور اس کے گرد و نواح میں کرد جنگجوؤں اور آئی ایس کے جہادیوں کے مابین کئی مرتبہ شدید لڑائی ہو چکی ہےتصویر: Getty Images/AFP

رمادی پر عراقی دستوں کے قبضے کے بعد داعش کے جنگجوؤں نے اس شہر کو دوبارہ اپنے کنٹرول میں لینے کی کوششیں ترک نہ کیں اور مئی میں اس گروہ کے مسلح جہادی ایک بار پھر اس شہر پر پوری طرح قابض ہو گئے۔ لیکن اسی دوران مغربی دنیا سے عسکری تربیت اور ہتھیار حاصل کرنے والے کرد جنگجو شمالی شام میں اسلامک اسٹیٹ کے زیر قبضہ چند علاقے دوبارہ اپنے کنٹرول میں لینے میں کامیاب ہو گئے۔

اس مہینے کے اوائل میں داعش نے انٹرنیٹ پر دوبارہ ایک نئی ویڈیو جاری کی، جس میں یہ دکھایا گیا تھا کہ اس دہشت گرد تنظیم کے جہادی اپنے زیر قبضہ یرغمالیوں کو قتل کرنے کے لیے کس کس طرح کے سفاکانہ طریقے استعمال کرتے ہیں۔

اس مہینے کی 26 تاریخ کو اس جہادی گروپ کے ایک خود کش حملہ آور نے خلیجی عرب ریاست کویت میں نماز جمعہ کے وقت کویٹ سٹی میں شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد میں خود کش دھماکا کیا، جو 27 نمازیوں کی ہلاکت اور درجنوں دیگر کے زخمی ہونے کا سبب بنا۔ یہ حملہ کویت میں داعش کا پہلا خود کش بم حملہ تھا۔

جس روز کویت میں خود کش بم حملہ کیا گیا، اسی دن افریقی عرب ملک تیونس میں بھی آئی ایس کے حامیوں نے ایک مشہور ساحلی تعطیلاتی مقام سوسہ میں سیاحوں پر ایک ہلاکت خیز حملہ کیا، جو 39 افراد کی موت کی وجہ بنا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید