1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوران تفتیش:سعودی خواتین کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا

28 مارچ 2019

انسانی حقوق کی گیارہ سرگرم خواتین کے خلاف سعودی دارالحکومت شروع ہونے والے مقدمے پر مغربی ممالک کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے۔ چند خواتین نے دوران تفتیش تشدد اور جنسی استحصال کا شکار بنائے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3FnnE
Symbolbild: Frauen in Saudi Arabien
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Hamdy

سعودی دارالحکومت ریاض کی عدالت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ انسانی حقوق کے لیے سرگرم ان سعودی خواتین نے ججوں کو بتایا کہ نو ماہ کی تفتیش کے دوران انہیں تشدد اور متعدد مرتبہ جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان گیارہ خواتین کو بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطوں سے متعلق کئی الزامات کا سامنا ہے۔

سماعت کے دوران کسی صحافی اور غیر ملکی سفارت کار کو مبصر کے طور پر عدالتی کمرے میں موجود رہنے کی اجازت نہیں ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی اور روئٹرز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق ان خواتین نے بتایا کہ انہیں بجلی کے جھٹکے دیے گئے، کوڑے مارے گئے اور جنسی استحصال کا نشنانہ بنایا گیا۔ تاہم دوسری جانب سے ریاض حکومت نے زیادتی سے متعلق تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

Saudische Frauenrechtlerin Loujain al-Hathloul
تصویر: Reuters/ Amnesty International/M. Wijntjes

الزام کے بغیر گرفتاری

یہ تمام خواتین سعودی عرب میں حقوق نسوان اور ان کے لیے سخت قوانین کے خلاف آواز اٹھا رہی تھیں۔ ان میں مرد کی سرپرستی کے نظام اور اسی طرح کے دیگر قدامت پسندانہ قوانین شامل ہیں۔ اسی بنا پر انہیں بغیر فرد جرم عائد کیے گزشتہ برس مئی سے حراست میں رکھا گیا تھا۔

 ان خواتین میں انسانی حقوق کی کارکن لجین الھذلول، یونیورسٹی پروفیسر ھتون الفاسی اور بلاگر ایمان النفجان نمایاں ہیں۔ الھذلول کے بھائی ولید نے فرمانروا محمد بن سلمان کے ایک مشیر سعود القحطانی پر الزام عائد کیا کہ ان کی موجودگی میں خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

القحطانی کو گزشتہ برس اکتوبر میں استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ان کے مبینہ کردار کی وجہ سے ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔  ولید نے امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کو بتایا کہ محمد بن سلمان کے ایک اہم مشیر نے میری بہن کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی دھمکی دی اور کہا کہ وہ اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔

یورپی یونین کے اٹھائیس ممالک سمیت کوئی تین درجن ممالک نے سعودی حکام سے ان خواتین کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امکان ہے کہ بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے  شاید ان خواتین کو رہا یا معاف کر دیا جائے۔

سعودی عرب میں فیشن شو، خواتین کی جگہ ڈرون طیارے