دوران پرواز کاک پٹ میں کھانے پر لڑائی، دونوں پائلٹ معطل
27 جولائی 2018عراقی دارالحکومت بغداد سے جمعہ ستائیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس جھگڑے کے فریقین میں سے ایک اس عراقی مسافر طیارے کا پائلٹ تھا اور دوسرا اس کا شریک پائلٹ، جن کے مابین تنازعے کی وجہ کاک پٹ میں کھانے کی ’بلااجازت‘ فراہمی بنی۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ مشہد اور بغداد کے درمیان پرواز کرنے والے اس طیارے میں عملے کے ارکان کے علاوہ 157 مسافر بھی سوار تھے۔ عراقی ایئرویز کی انتظامیہ کو لکھے گئے اپنے ایک خط میں تنازعے کے ایک فریق اور اس پرواز کے شریک پائلٹ نے لکھا ہے، ’’یہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا، جب پائلٹ اور شریک پائلٹ کے مابین کاک پٹ میں ایک ایئر ہوسٹس کی جانب سے کھانے کا ٹرے لائے جانے پر دونوں پائلٹوں کے مابین تلخ کلامی شروع ہو گئی۔‘‘
اس جھگڑے کے دوران پائلٹ نے ایئر ہوسٹس کو کاک پٹ میں کھانا لانے سے اس لیے روک دیا کہ اپنے لیے کھانا آرڈر کرنے سے پہلے شریک پائلٹ نے سینیئر پائلٹ سے اجازت نہیں لی تھی۔ لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی تھی اور شریک پائلٹ خود جا کر اپنے لیے کھانا لے آیا تھا۔
اس پر پائلٹ نے اپنے جونیئر ساتھی کو نہ صرف گالیاں دیں بلکہ اس کی پٹائی بھی کر دی، جس کے بعد طیارے میں موجود ایک سکیورٹی ایجنٹ بھی کاک پٹ میں آ گیا تھا کہ جائزہ لے سکے کہ وہاں ہو کیا رہا تھا۔ شریک پائلٹ کے خط کے مطابق یہ دونوں پائلٹ طیارے کو بغداد میں بحفاظت اتارنے میں تو کامیاب ہو گئے لیکن ان کے مابین لڑائی بغداد ایئر پورٹ پر لینڈنگ کے بعد بھی جاری رہی۔
شریک پائلٹ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ بغداد ایئر پورٹ پر بھی اس طیارے کے پائلٹ نے اپنے جونیئر ساتھی کو دوبارہ گالیاں دیں اور ساتھ ہی پھر پٹائی بھی کر دی، ’’جس دوران مجھے بھی اپنا جسمانی تحفظ کرنا پڑا۔‘‘
عراق کی اس فضائی کمپنی نے یہ تفصیلات نہیں بتائیں کہ یہ جھگڑا دوران پرواز کب ہوا، تاہم اس واقعے میں ملوث ہونے کے باعث دونوں پائلٹوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اس ایئر لائن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ’’وزارت ٹرانسپورٹ نے دونوں پائلٹوں کے مابین دوران پرواز جھگڑے کی اپنی طرف سے چھان بین شروع کر دی ہے اور فی الحال دونوں کو ہی معطل کر دیا گیا ہے۔‘‘
ساتھ ہی یہ بھی کہا گہا ہے کہ دونوں پائلٹ سخت سزاؤں سے بچ نہیں سکیں گے اور ہو سکتا ہے کہ ان میں سے کسی ایک یا دونوں پر ہی ہوائی جہاز اڑانے پر عمر بھر کے لیے پابندی لگا دی جائے۔‘‘ آخری خبریں آنے تک اس لڑائی میں ملوث دوسرے پائلٹ کا کوئی بھی موقف سامنے نہیں آیا تھا۔
م م / ع ح / اے ایف پی