1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

 روس کا اہم جنگی جہاز موسکوا بحیرہ اسود میں ڈوب گیا

15 اپریل 2022

امریکا کا کہنا ہے کہ روس کا جنگی جہاز ڈوبنے سے ماسکو کی جنگی صلاحیتوں پر اثر پڑے گا۔ روس کے مطابق آگ لگنے کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا، تاہم یوکرین کا دعوی ہے کہ اس نے میزائلوں سے جہاز کو نشانہ بنایا تھا۔ 

https://p.dw.com/p/49yhw
Russland Lenkflugkörperkreuzer Moskva der russischen Marine
تصویر: Russian Navy Black Sea Fleet/TASS/dpa/picture alliance

یوکرین پر روسی فوجی حملے کو اب پچاس دن مکمل ہو گئے ہیں تاہم حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ 15 اپریل جمعے کی علی الصبح بھی دارالحکومت کییف میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ اس دوران یوکرین کے بیشتر علاقوں میں فضائی حملوں سے خبردار کرنے والے سائرن بھی بجتے رہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دارالحکومت کییف کے علاقوں میں ہونے والے تازہ بم کے یہ دھماکے بڑی اہمیت کے حامل ہیں، کیونکہ اس ماہ کے اوائل میں ہی روسی فوجیوں نے جنوب اور مشرق میں لڑائیوں کی تیاری کے لیے یہاں سے انخلاء کیا تھا۔

روسی جنگی جہاز موسکوا کے بحیرہ اسود میں ڈوبنے کے بعد روسی حملوں کے تیز ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے اور بہت سے مقامی رہائشی نئے روسی حملوں سے بچنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہی جنگی جہاز یوکرین کے خلاف بحری بیڑے کی قیادت کر رہا تھا۔

جہاز ڈوبنے کی وجوہات کیا ہیں؟

بارہ ہزار 500 ٹن وزنی روسی جنگی جہاز موسکوا متعدد اینٹی شپ اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے لیس تھا اور بحیرہ اسود میں اپنی طرز کا یہ واحد قسم کا جہاز تھا۔

روس کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی جہاز کے نقصان کی وجہ یہ ہے کہ اس میں، ''آگ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے اس میں رکھے ہوئے گولہ بارود کے دھماکے ہوئے۔ جمعرات کی دیر رات روسی وزارت دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا نقصان کے بعد جہاز کو ساحل کی جانب لایا جا رہا تھا تبھی وہ ڈوب گیا۔

Ukraine | Krieg | Zerstörung in Tschernihiw
تصویر: Igor Burdyga/DW

لیکن یوکرین نے گزشتہ روزکہا تھا کہ اس نے اس جہاز کو میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا اس وجہ سے وہ تباہ ہو گیا۔ تاہم روس نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جہاز کا پورا عملہ محفوظ ہے۔

روس کے لیے بڑا دھچکا، امریکہ

بحیرہ اسود میں روسی پرچم بردار جہاز ''موسکوا'' کے ڈوبنے کی ماسکو کی جانب سے تصدیق ہونے کے بعد امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ اس واقعے کا ''ان کی صلاحیتوں پر اثر پڑے گا۔''

جان کربی نے سی این این سے بات چیت میں کہا، ''بحیرہ اسود میں ان کے بحری بیڑے کے لیے یہ ایک بڑا دھچکا ہے، یہ... بحیرہ اسود میں بحری تسلط قائم کرنے کی ان کی کوششوں کا ایک اہم حصہ تھا۔''

روس سے جوہری خطرہ لاحق ہے، امریکہ

ادھر امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے جمعرات کو خبردار کیا کہ ماسکو یوکرین میں ہونے والی ناکامیوں کے تناظر میں ٹیکٹیکل یا نچلی سطح والے جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''صدر پوٹن اور روسی قیادت کی ممکنہ مایوسی اور اب تک عسکری طور پر انہیں جن دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، ا س کے پیش نظر، ہم میں سے کوئی بھی ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں یا نچلی سطح کے جوہری ہتھیاروں کا ممکنہ استعمال کے خطرے کو ہلکے میں نہیں لے سکتا۔''

چوبیس فروری کو حملہ شروع ہونے کے فوری بعد روس نے اپنی جوہری افواج کو ہائی الرٹ پر کر دیا تھا۔ تاہم برنز کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ابھی تک جوہری ہتھیاروں کی حقیقی تعیناتی کے کوئی ''بہت زیادہ عملی ثبوت'' نہیں دیکھے ہیں۔

یوکرین کے صدر کا خطاب

یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی نے جمعرات کو دیر رات نشر اپنے یومیہ ویڈیو خطاب میں ملک پر روسی حملے کے خلاف 50 دن تک مزاحمت کرنے پر یوکرینی عوام کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا، ''خدا کا شکر ہے، یوکرین کی مسلح افواج اور ہمارے عوام، ہم نے اپنے ملک کے بیشتر حصے کا دفاع کیا ہے۔ ہمارے دفاع کے 50 دن ہمارے لیے ایک کامیابی ہے۔ یہ لاکھوں یوکرینیوں کی کامیابی ہے۔''

انہوں نے کہا کہ اگر سچ کہیں تو، '' کسی کو یقین نہیں تھا کہ ہم زندہ بھی رہیں گے۔''

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

کیا جرمنی یوکرین کے لیے مزید اسلحہ بھیجے گا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید