1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ نہیں چاہتے، نیٹو

شامل شمس25 جون 2015

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے اپنی عسکری صلاحیت میں بہتری اور اضافے کے لیے کئی اقدامات کی منظوری دے دی ہے تاہم اس کا اصرار ہے کہ وہ روس کے ساتھ ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

https://p.dw.com/p/1Fn8v
A soldier of the Polish Army sits in a tank as a NATO flag flies behind during the NATO Noble Jump military exercises of the VJTF forces on June 18, 2015 in Zagan, Poland Photo by Sean Gallup/Getty Images
تصویر: Getty Images/S. Gallup

نیٹو نے نئے اقدامات کی منظوری بدھ 24 جون کو برسلز میں قائم اپنے ہیڈ کوارٹر میں ہونے والے ایک اجلاس میں دی، جس میں اس دفاعی اتحاد کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے شرکت کی۔ ان اقدامات کے ذریعے نیٹو، جارحیت کے شکار کسی بھی رکن ملک کی مدد بہتر اور تیر رفتاری کے ساتھ کرنے کے قابل ہو سکے گا۔ نیٹو کی ’رسپانس فورس‘ جو کہ اس سال کی ابتدا تک تیرہ ہزار فوجیوں پر مشتمل تھی بڑھا کر چالیس ہزار کر دی جائے گی۔

نیٹو کے اجلاس کے موقع پر اتحاد کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ نئے اقدامات روس کی یوکرائن میں ’’جارحیت‘‘ کے تناظر میں ناگزیر تھے۔ تاہم انہوں نے روس کے ان الزامات کی تردید کی کہ مذکورہ اقدامات سرد جنگ کے زمانے میں مغربی ممالک کی اشتعال انگیزی کے مترادف ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’’ہم نئے امتحانات سے نمٹنے کے لیے متحد ہیں۔ مگر ہم روس کے ساتھ ہتھیارں کی دوڑ نہیں چاہتے۔ تاہم ہم اپنے ممالک کی حفاظت کریں گے۔ روس یوکرائن میں جو کچھ کر رہا ہے (جیسا کے کریمیا کا روس کے ساتھ الحاق) وہ دفاعی نہیں ہے۔۔۔ وہ جارحانہ اقدامات ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ مغربی ممالک روس پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کی امداد کر رہا ہے۔ ماسکو میں موجود حکام اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔ اس تنازعے میں گزشتہ برس سے لے کر اب تک کئی ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ روس اب بھی یوکرائن میں فوجیں اور ساز و سامان بھیج رہا ہے۔ ’’روس یورپ میں تناؤ کا سبب ہے۔‘‘

'اتحادیوں کا دفاع کریں گے‘

دوسری جانب روس بھی اپنی دفاعی صلاحیتوں میں تیزی کے ساتھ اضافہ کر رہا ہے۔ اس برس اس نے چالیس ایٹمی بیلیسٹک میزائل اپنی افواج کے حوالے کیے ہیں۔

اس صورت حال میں امریکا نے منگل کے روز اعلان کیا تھاکہ وہ بھاری اسلحہ مشرقی یورپ کی جانب منتقل کر رہا ہے۔

امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر کا منگل کے روز کہنا تھا کہ امریکا روس کے ساتھ ’’سرد یا گرم جنگ نہیں چاہتا مگر وہ اپنے اتحادیوں کا دفاع کرے گا۔‘‘ کارٹر بھی برسلز میں ہونے والی نیٹو کانفرنس میں شریک تھے۔

واضح رہے کہ مشرقی یورپ کے ممالک ایسٹونیا، لیتھوانیا، لیٹویا، بلغاریہ، رومانیہ اور پولینڈ امریکا کو دفاعی نظام اور ہتھیاروں کی تنصیب کی اجازت دے چکے ہیں۔ یہ ہتھیار ان ممالک میں موجود رہیں گے اور ایک سے دوسرے ملک میں حرکت کرتے رہیں گے۔

گزشتہ برس ستمبر کے مہینے میں نیٹو نے فیصلہ کیا تھا کہ رکن ممالک سالانہ اقتصادی ترقی کا دو فیصد دفاعی بجٹ کے لیے مختص کریں گے۔ اس بارے میں اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ نیٹو ممالک اب بھی ایک اعشاریہ پانچ فیصد دفاع پر صرف کر رہے ہیں جو کہ روس کے دفاعی اخراجات کے مقابلے میں خاصا کم ہے۔

روس اور نیٹو ممالک سرد جنگ کے خاتمے کے بعد دفاعی اخراجات میں کمی کرتے رہے تھے تاہم یوکرائن میں جاری تنازعے نے یہ رجحان یک سرد تبدیل کر دیا ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ ایک ’’نئی سرد جنگ‘‘ کی سی صورت حال ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید