1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’روہنگیا مسلمانوں کی میانمار واپسی ممکن بنائی جائے‘

10 مئی 2018

سلامتی کونسل نے میانمار پر زور دیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کی ملک واپسی کی کوششوں میں تیزی لائے۔ تقریبا سات لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں انتہائی ابتر حالات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

https://p.dw.com/p/2xUWu
Bangladesch Rohingya-Familien im Flüchtlingslager
تصویر: Reuters/M. Ponir Hossain

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جعمرات کے دن بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کی شام ایک بیان میں زور دیا ہے کہ میانمار کی حکومت بنگلہ دیش میں مہاجر کیمپوں میں مقیم سات لاکھ روہنگیا مسلمانوں کی وطن واپسی کی کوششوں میں تیزی لائے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ عمل محفوظ اور بغیر کسی خطرے کے سرانجام دینے کی کوشش کی جانا چاہیے۔

روہنگیا بحران : سلامتی کونسل کا دورہء میانمار و بنگلہ دیش

روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی: حالات سازگار نہیں، اقوام متحدہ

’ہمیں کوئی قتل تو نہیں کر رہا‘

بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کے مصائب

سلامتی کونسل کے اس بیان سے البتہ وہ متن خارج کر دیا گیا ہے، جس میں روہنگیا مسلمانوں کی انسانی حقوق کی پامالیوں کا تذکرہ کیا گیا تھا۔ یہ بیان ایک ایسے وقت پر جاری کیا گیا ہے، جب سلامتی کونسل کے ممبران ممالک کے نمائندے میانمار اور بنگلہ دیش کے ’فیکٹ فائنڈگ‘ دوروں سے واپس لوٹے ہیں۔

سلامتی کونسل نے زمینی حقائق معلوم کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کی خاطر اپنی ایک ٹیم کو اٹھائیس مارچ تا یکم مئی ان ممالک کے دوروں پر روانہ کیا تھا۔

سلامتی کونسل کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ روہنگیا بحران کی بنیادی وجوہات اور محرکات کو ختم کیا جائے اور بنگلہ دیش میں موجود روہنگیا افراد کی ملک واپسی کے لیے مناسب حالات پیدا کیے جائیں۔

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روہنگیا مہاجرین کی واپسی کا یہ عمل مہاجرین کی رضا مندی اور ان کی عزت نفس کو ملحوظ رکھتے ہوئے سر انجام دینا چاہیے۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ میانمار کے صوبے راکھین میں بے گھر ہونے والے روہنگیا افراد کو بھی ان کے گھروں میں آباد کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جانا چاہییں۔

اس تناظر میں سلامتی کونسل میں برطانیہ کی طرف سے تیار کردہ ایک قرار داد کے مسودے میں تجویز کیا گیا تھا کہ میانمار کی افواج کی طرف سے روہنگیا کمیونٹی کے خلاف مبینہ کریک ڈاؤن اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی غیرجانبدار تحقیقات کرانا چاہییں۔ فرانس اور امریکا نے بھی اس قرار داد کی حمایت کی تھی لیکن چین کے اعتراض کے بعد اس متن کو خارج کر دیا گیا۔

گزشتہ برس اگست میں میانمار میں بالخصوص راکھین صوبے میں روہنگیا افراد کے خلاف شروع کیے گئے حکومتی کریک ڈاؤن کی وجہ سے اب تک کم ازکم سات لاکھ روہنگیا افراد بنگلہ دیش فرار ہو چکے ہیں۔

بنگلہ دیش اور میانمار کے مابین ان مہاجرین کی ملک واپسی کا ایک معاہدہ طے ہو چکا ہے لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔ میانمار کا کہنا ہے کہ وہ راکھین میں انتہا پسندی کی وجوہات کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ تاہم اس نے ایسے الزامات مسترد کر رکھے ہیں کہ اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں روہنگیا مسلمانوں کی ’نسل کشی‘ کی کوشش کی گئی ہے۔

ع ب / ص ح / خبر رساں ادارے