1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زیکا وائرس انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے: عالمی ادارہٴ صحت

عابد حسین29 جنوری 2016

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ امریکی براعظموں کے کئی ملکوں میں زیکا وائرس کا پھیلاو بہت تیز ہے۔ مچھر کی ایک خاص قسم کے کاٹنے سے زیکا وائرس انسانی جسم میں داخل ہو کر زکام اور بخار جیسی علامات کا باعث بنتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hlcb
زیکا وائرس پھیلانے والا مچھرتصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Gathany

عالمی ادارہ صحت نے انتباہ کیا ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی گئیں تو اگلے برس تک دنیا بھر میں چالیس لاکھ انسان زیکا وائرس کی لپیٹ میں آ جائیں گے۔ عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق شمالی اور جنوبی امریکا کے کم از کم تیئیس ملکوں میں زیکا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔ عالمی ادارے نے ایک کرائسس میٹنگ طلب کی ہے تا کہ اِس وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ایک لائحہ عمل کا تعین کیا جا سکےکئی ایک یورپی ملکوں میں بھی اِس وائرس میں مبتلا افراد کی تشخیص کی گئی ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ زیکا وائرس کے باعث حاملہ خواتین میں معمول سے چھوٹے سروں والے بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ برازیل کی صدر ڈلما روسیف نے کہا ہے کہ اِس وائرس کے خلاف کوئی مدافعتی دوا موجود نہیں ہے لہٰذا پوری قوم کو اِس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اجتماعی طور پر حکومتی کوششوں کا حصہ بننا ہو گا۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں صرف برازیل میں ایک ملین افراد زیکا وائرس میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

امریکی شعبہٴ صحت کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ تمام امریکی ریاستوں میں زیکا وائرس کی افزائش نہیں دیکھی گئی ہے لیکن ایسے امریکیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو لاطینی امریکی اور کیربیئن ملکوں کا چکر لگا کر لوٹے ہیں۔ اسی تناظر میں امریکی محکمہٴ صحت نے اُن حاملہ خواتین کو ہدایت کی ہے وہ ایسے سفر سے اجتناب کریں جو برازیل یا اُس کی ہمسیایہ ریاستوں کی جانب ہے۔

Brasilien Recife Baby mit Mikrozephalie
خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ برازیل میں چھوٹے سر والے بچوں کی پیدائش کا سبب بھی زیکا وائرس ہو سکتا ہےتصویر: Getty Images/M. Tama

ورلڈ ہیلتھ ارگنائزیشن کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مارگریٹ چن کا کہنا ہے کہ اِس وائرس کی موجودگی کا امریکی ملکوں میں ایک سال قبل پتہ چلا تھا لیکن اب کئی ملکوں میں اِس کا پھیلاؤ حیران کُن ہے۔ محققین نے اِس وائرس کے خلاف مدافعتی دوا کی تیاری کا عمل شروع کر دیا ہے۔ عالمی اداہٴ صحت کے ایک سینیئر اہلکار مارکوس ایسپینال کا کہنا ہے کہ برازیلی حکام نے نوزائیدہ بچوں میں چھوٹے سروں کی ممکنہ وجہ زیکا وائرس ہونے پرشواہد جمع کرنے شروع کر دیے ہیں۔

زیکا وائرس کے بارے میں تفصیلات مشہور برطانوی آکسفورڈ یونیورسٹی نے چند ماہ قبل عام کی تھیں۔ حالانہ اِس وائرس کو موجودگی کے بارے میں سائنسدان تقریباً ستر برس پہلے جان چکے تھے لیکن امریکا سمیت کسی بھی ملک میں اِس کے حوالے سے کوئی بنیادی معلومات تک دستیاب نہیں تھیں۔ زیکا وائرس برازیل کے علاوہ پاناما، وینزویلا، السلواڈور، میکسیکو، سُری نام، ڈومینیک ریپبلک، کولمبیا، گوئٹے مالا اور پیراگوئے میں انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق زیکا وائرس سے متاثرہ کسی شخص کو کاٹنے والا مچھر جب کسی اور شخص کو کاٹ لیتا ہے تو یہ بیماری دوسرے شخص میں بھی منتقل ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ حاملہ ماں سے بچے کو بھی وائرس منتقل ہوتا ہے۔