1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ساراژیوو میں مہاجرین کا عارضی شیلٹر ہاؤس منہدم کر دیا گیا

18 مئی 2018

بوسنیا کی پولیس نے ساراژیوو کے ایک سیاحتی مقام پر بنائے گئے مہاجرین کے ایک عارضی کیمپ کو ختم کر دیا ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس کیمپ میں موجود ڈھائی سو مہاجرین کو ملک کے جنوب میں واقع ایک نئے شیلٹر ہاؤس منتقل کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2xwIg
Bosnien Migrantenroute durch die Hauptstadt Sarajevo
تصویر: DW/S. Huseinovic

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سربیا کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس نے جمعے کے دن کارروائی کرتے ہوئے ساراژیوو میں واقع مہاجرین کے ایک عارضی شیلٹر ہاؤس کو منہدم کرتے ہوئے وہاں پناہ لیے ہوئے افراد کو ملک کے جنوب میں قائم کردہ ایک کیمپ میں منتقل کر دیا ہے۔

مہاجرين يورپ پہنچنے کے ليے کون سا راستہ استعمال کر رہے ہيں؟

یورپ پہنچنے کے لیے’نئے بلقان روٹ‘ کے استعمال میں اضافہ

بوسنیا کے حکام غیر قانونی مہاجرت سے پریشان

سربیا: تارکین وطن کی ویران عمارات سے منتقلی

پولیس نے بتایا ہے کہ اٹھارہ مئی کی صبح چھ بجے یہ کارروائی شروع کی گئی، جو بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے دو گھنٹے میں ہی ختم ہو گئی۔

مقامی میڈیا کے مطابق جنوبی شہر سلاکووچ منتقل کیے جانے مہاجرین میں زیادہ تر نوجوان تھے لیکن ان میں بچوں اور خواتین والے کچھ کنبے بھی شامل تھے۔ انہیں بسوں کے ذریعے بغیر کسی مزاحمت کے موسٹار کے نواح میں واقع سلاکووچ پہنچا دیا گیا۔ یہ علاقہ دارالحکومت ساراژیوو سے قریب سو کلو میٹر دوری پر واقع ہے۔

بوسنیا میں بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے سربراہ پیٹر فان ڈیر آوریئرٹ نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ ساراژیوو میں بنائے گئے عارضی شیلٹر ہاؤس کی صورتحال انتہائی کشیدہ تھی اور بالخصوص گزشتہ ہفتے بارش کی وجہ سے وہاں حفظان صحت کے مسائل بھی پیدا ہونے لگے تھے۔ اس عالمی ادارے کے مطابق رواں سال بوسنیا آنے والے مہاجرین کی تعداد تقریبا چھتیس سو ہے، جن میں سے ڈھائی ہزار ابھی تک اسی ملک میں محصور ہیں جبکہ باقی ماندہ دیگر یورپی ممالک جانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

رواں سال کے دوران ایسے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جو بلقان کا راستہ اختیار کرتے ہوئے بوسینا کے راستے دیگر یورپی ممالک کی طرف جانا چاہتے ہیں۔ اس تناظر گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اس برس بوسنیا میں مہاجرین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور بوسینائی حکام کے مطابق یہ صورتحال انتظامی مسائل کی وجہ بھی بن رہی ہے۔

بوسنیائی حکام کے مطابق بالخصوص مئی میں مونٹی نیگرو اور سربیا سے یومیہ اسّی تا ڈیڑھ سو مہاجرین بوسنیا آئے۔ بوسنیا مہاجرین کے کسی بڑے بحران سے نمٹنے کا متحمل نہیں ہے، اس لیے اس یورپی ملک کی حکومت نے یورپی یونین اور اقوام متحدہ سے مالیاتی اور انتظامی مدد کی درخواست کر رکھی ہے۔

 

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے