1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: ہلاکتوں کی تعداد دو سو سے متجاوز

21 اپریل 2019

سری لنکا میں ہونے والے آٹھ بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد دو سو سات ہو گئی ہے۔ ایک حکومتی وزیر کے مطابق ایک مکان پر چھاپہ مار کر ان حملوں مبں ملوث ہونے کے شبے میں کم از کم سات افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3HBdI
Sri Lanka | Schuh eines Opfers nach Explosion in Colombo |  St. Antonius-Schrein in der Kochchikade-Kirche
تصویر: Reuters/D. Liyanawatte

سری لنکا میں اتوار اکیس اپریل کو مسیحی مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر مختلف گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 207 تک پہچ گئی ہے۔ ان کے علاوہ 450 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ سری لنکن حکومت نے سارے ملک میں شام چھ سے صبح چھ بجے تک کا کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ سری لنکن پولیس چیف پوجوتھ جئے سُندرا نے دس روز قبل اپنے ملکی خفیہ اداروں کو مختلف گرجا گھروں اور بھارتی سفارت خانے پر ممکنہ خودکش حملوں کا ایک خصوصی پیغام روانہ کیا تھا۔ پولیس چیف کے پیغام میں بتایا گیا تھا کہ خود کش حملے ایک غیر معروف تنظیم نیشنل توحید جماعت کرنا چاہتی ہے۔

سری لنکن محکمہ سیاحت نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک شدگان میں بتیس غیر ملکی شہری بھی ہیں۔ ان غیر ملکیوں کا تعلق برطانیہ، چین، امریکا، بیلجین، جاپانی، پرتگیزی، بنگلہ دیشی، ترکی اور ہالینڈ سے ہے۔

Sri Lanka Negombo Explosion in St. Sebastian Kirche
دہشت گردی کا نشانہ بننے والا ایک گرجا گھرتصویر: Reuters/Stringer

 

کولمبو حکومت نے لاشوں کی شناخت کی تصدیق کے ساتھ ساتھ ملکوں کے نام کا اعلان کیا ہے۔ ان غیرملکیوں کی لاشیں کولمبو کے نیشنل ہسپتال میں رکھ دی گئی ہیں۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ان حملوں میں چار پاکستانیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ 

دریں اثنا سری لنکا کے وزیرمملکت برائے دفاع روان ویجے وردھنے نے بتایا ہے کہ دارالحکومت کولمبو کے ایک مکان پر چھاپا مار کر سات مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا لیکن وزیراعظم نے گرفتار ہونے والوں کی تعداد آٹھ بتائی ہے۔ پولیس کے ترجمان گوناسیکرا نے صرف اتنا بتایا کہ ان میں تین مقامی باشندے شامل ہیں۔

Sri Lanka Razzia der Special Task Force (STF) in Colombo
ایک سری لنکن وزیر نے بتایا ہے کہ کولمبو کے ایک مکان پر چھاپا مار کر سات مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہےتصویر: AFP/I. S. Kodikara

 

مکان پر چھاپے کے دوران ہونے والی فائرنگ سے تین پولیس افسروں کی ہلاکت بھی ہوئی۔ ویجے وردھنے نے ان افراد کے بارے میں کوئی مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔ انہوں نے ان واقعات کو ’دہشت گردانہ‘ حملے قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ملک میں کسی شدت پسند گروہ کو سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت کولمبو سمیت تین مختلف مقامات پر مجموعی طور پر آٹھ دھماکے ہوئے۔ ان میں پرتعیش ہوٹلوں کے علاوہ گرجا گھروں میں یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب وہاں مسیحی باشندوں کی بڑی تعداد ایسٹر تہوار کی عبادات میں مصروف تھی۔ فی الحال ان دھماکوں کے محرکات اور ان کے پس پردہ عناصر سے متعلق کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

Sri Lanka Colombo Menschen vor einem Hotel nach Explosion
سری لنکن محکمہ سیاحت نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک شدگان میں بتیس غیر ملکی شہری بھی ہیںتصویر: picture-alliance/XinHua/T. Lu

 

غیر ملکی ردعمل

ایسٹر کے موقع پرسری لنکا میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں پر غیر ملکی رہنماؤں کا مذمتی ردعمل اور سری لنکن عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کے پیغامات کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بھی ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے سری لنکن عوام کے ساتھ تعزیت کی ہے۔

مصر میں سنی مسمانوں کے قدیمی علمی مرکز جامہ الازہر نے بھی دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی ہے۔ جامعہ کے سربراہ امام شیخ احمد الطیب نے ہلاکتوں پر گہرے افسوس اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔

Sri Lanka | Armee in Vavuniya
سری لنکا میں سکیورٹی الرٹ کرنے کے ساتھ ساتھ رات کا کرفیو بھی لگا دیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/EPA/M. A. Pushpa Kumara

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے کہا کہ ایسٹر کا مقدس دن تمام انسانوں اور خاص طور پر مسیحی برادری کے لیے سوگ اور تکلیف لے کر آیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اس موقع پر سری لنکا کی بھرپور معاونت کے لیے تیار ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ یہ افسوس ناک بات ہے کہ لوگ ایسٹر کے تہوار کی خوشیاں منا رہے تھے، جب انہیں بزدلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی ان حملوں کی مذمت کے ساتھ ساتھ سری لنکن عوام کے ساتھ اظہار ہمادردی کیا ہے۔

سری لنکا میں تامل ٹائیگرز کی پرتشدد مسلح تحریک کے خاتمے کے بعد یہ سب سے بدترین اور خونی حملے ہیں۔ مقامی بدھ مت کے ایک وفد نے بھی حملے کا نشانہ بننے والے گرجا گھر پہنچ کر متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔ ابھی تک کسی مذہبی یا نسلی گروپ یا تنظیم نے ان دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔