1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب میں سری لنکن گھریلو خادمائیں: کولمبو کا پالیسی فیصلہ

Maqbool Malik25 جنوری 2013

سعودی عرب میں سری لنکا سے آئی ہوئی گھریلو ملازمہ رضانہ نقیق کا سر قلم کیے جانے کے واقعے کے بعد کولمبو حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں کام کے لیےجانے والی خواتین کی تعداد میں آہستہ آہستہ کمی کر دے گی۔

https://p.dw.com/p/17ROu
تصویر: Reuters

کولمبو حکومت کے ترجمان Keheliya Rambukwella کے مطابق فوری طور پر یہ کمی ممکن نہیں ہے تاہم ابتدائی طور پر پر گھریلو کام کاج کے لیے سعودی عرب جانے والی خواتین کی عمر21 سال سے بڑھا کر 25 سال کر دی گئی ہے۔

سری لنکن سینٹرل بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 59 بلین ڈالرز کی ملکی معیشت میں ایک بڑا حصہ بیرون ملک کام کرنے والے کارکنوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم کا بھی ہے۔

Symbolbild Geldwechsel
59 بلین ڈالرز کی ملکی معیشت میں ایک بڑا حصہ بیرون ملک کام کرنے والے کارکنوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم کا بھی ہے۔تصویر: AFP/Getty Images

سال 2011ء میں بیرون ملک کام کرنے والوں نے ملک میں 5.14بلین ڈالرز بھجوائے جبکہ 2012ء کے ابتدائی 11ماہ میں یہ حصہ5.43 بلین ڈالرز کی ریکارڈ سطح تک پہینچ گیا تھا۔

مشرق وسطٰی کے اکثر گھروں میں کام کاج کے لیے افریقی اور جنوب ایشیائی ممالک سے آئی ہوئی خواتین پر انحصار کیا جاتا ہے۔

9جنوری کو رضانہ کا سر قلم کیے جانے کے بعد سری لنکا نے اپنے سفیر کو سعودی عرب سے واپس بلا لیا تھا۔ سعودی عرب کی ایک عدالت نے 2007 میں رضانہ نفیق کو سزائے موت سنائی تھی۔ اُن پر 2005 میں اُس چار ماہ کے بچے کو ہلاک کرنے کا الزام تھا، جس کی نگہداشت پر وہ مامور تھی۔ نوزائیدہ کی ہلاکت کے وقت وہ محض سترہ برس کی تھی۔

اب تک ایسے کئی واقعات سامنے آئے ہیں، جن میں گھریلو کام کرنے والی ان خواتین نے مالکان کی جانب سے بدسلوکی کی شکایت کی ہے۔ رضانہ نقیق کے معاملے میں سعودی سفیر کا کہنا ہے، ’’ نومولود بچے کا قتل نفیق اور بچے کی ماں کے درمیان ہونے والے جھگڑے کا نتیجہ تھا‘‘۔

zb / ab (Reuters)