1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں

27 دسمبر 2018

سعودی عرب کے شاہ سلمان کی جانب سے کابینہ میں بڑی ردوبدل سے متعلق ایک حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔ عادل الجبیر سے وزارت خارجہ کا قلم دان واپس لے کر انہیں وزیر مملکت برائے خارجہ امور کی ذمہ داریاں دی گئیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/3AhIF
Saudi Arabien König Salman bildet Kabinett um | Kronprinz Mohammed bin Salman und König Salman
تصویر: picture-alliance/AP Photo

جمعرات کے روز شاہ سلمان کے نئے حکم نامے کے تحت ابراہیم العساف کو ملک کا نیا وزیرخارجہ مقرر کیا گیا ہے، جب کہ وزیر خارجہ عادل الجبیر کی تنزلی کرتے ہوئے انہیں وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور کا عہدہ تفویض کر دیا گیا ہے۔ تین ماہ قبل ترک شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جلاوطن سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد کابینہ میں اس انداز کی یہ سب سے بڑی ردوبدل ہے۔ جمعرات کے روز جاری کردہ حکم نامے میں ملک کی اقتصادیات اور سلامتی سے متعلق سپریم کونسلز میں بھی تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ریاض حکومت شدید دباؤ کا شکار ہے اور کابینہ میں یہ ردوبدل اسی دباؤ سے نمٹنے کی ایک کوشش ہے۔ گزشتہ ہفتے ریاض حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں خفیہ آپریشنز میں بہتری کے لیے تین نئی حکومتی باڈیز کا قیام عمل میں لا رہی ہے۔

Saudi Arabien König Salman bildet Kabinett um | Adel bin Achmed al-Dschubeir
 وزیر خارجہ عادل الجبیر کی تنزلی کرتے ہوئے انہیں وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور کا عہدہ تفویض کر دیا گیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/N. Al-Harbi

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سےکرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کے تناظر میں ابراہیم العساف کو حراست میں لیا گیا تھا، تاہم اب انہیں وزارت خارجہ کا قلم دان سونپ دیا گیا ہے۔ دوسری جانب عادل الجبیر سے وزارت خارجہ کا قلم دان واپس لے کر انہیں وزیرمملکت برائے خارجہ امور کی ذمہ داریاں دی گئیں ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ عادل الجبیر کا موجودہ منصب ایک مشاورتی طرز کا ہو گا۔

الجبیر ریاض حکومت کے ترجمان کے طور پر باقاعدگی سے عوامی سطح پر دکھائی دیتے تھے، تاہم امریکی سینیٹ میں سعودی عرب کے خلاف پیش کردہ قرارداد کو رکوانے کی کوشش میں ناکامی اور یمن کے معاملے پر سعودی عرب کو حاصل امریکی حمایت کے خاتمے کے بعد الجبیر پر تنقید بھی ہو رہی تھی۔ ریاض حکومت کا موقف ہے کہ امریکی سینیٹ میں پیش کردہ قرارداد مفروضات پر مبنی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس کرپشن کے خلاف کارروائی کے تناظر میں ابرایم العساف کو حراست میں لیا گیا تھا، تاہم انہیں کچھ ہی ہفتوں بعد ان الزامات سے بری کر دیا گیا تھا اور ان پر کسی قسم کا جرمانہ بھی عائد نہیں کیا گیا تھا۔ العساف سعودی عرب کی قومی آئل کمپنی آرامکو کے بورڈ کے رکن بھی ہیں۔

ا ا / ع ت (نیوز ایجنسیاں)