1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے معاملے پر مشاورت جاری

15 فروری 2012

پاکستان میں الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ بیرون ملک مقیم 37 لاکھ پاکستانیوں کو آئندہ عام انتخابات میں ووٹ استعمال کرنے کا حق دینے کے طریقہ کار پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/143ga
#7029335 Pencil making a check sign in a square box. Isolated on white.
Symbolbild Abhakenتصویر: Fotolia - Marcel Mooij

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پاکستانی شناختی کارڈ کے حامل بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے گزشتہ روز ایک اجلاس میں شرکت کے بعد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی انتخابی فہرستوں میں شامل کرنےکا اعلان کیا تھا۔ تاہم یہ پاکستانی اپنے ووٹ کا حق کس طرح استعمال کر سکتے ہیں اس بارے میں طریقہ کار وضع ہونا باقی ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست کی پیروی کرنے والے تحریک انصاف کے رہنما حامد خان ایڈووکیٹ نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کا محتاط خیر مقدم کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’جب تک الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ معاملہ تفصیل کے ساتھ سپریم کورٹ میں نہیں آ جاتا تب تک کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ ان کا (الیکشن کمیشن) دراصل کیا فیصلہ ہے؟ وہ کیا تجویز کر رہے ہیں؟ کیونکہ اس میں بہت سی مشکلات ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی چاہتے ہیں کہ طریقہ کار صاف اور شفاف ہونا چاہیے، یہ نہ ہو کہ حکومت اس کو انتخابی دھاندلی کے لیے استعمال کرے۔ تو یہ سب کچھ دیکھنا پڑے گا کہ حکومت اس کے لیے کیا حفاظتی اقدامات اٹھاتی ہے۔‘‘

Pakistan Sicherheitskräfte Präsident Wahl
الیکشن کمیشن نے حال ہی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی انتخابی فہرستوں میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہےتصویر: AP

الیکشن کمیشن کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ان ممالک میں قائم پاکستانی سفارتخانوں اور ڈاک کے ذریعے اپنا ووٹ دینے کا آپشن زیر غور ہے۔ اس کے علاوہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستیں مختص کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی کل تعداد 67 لاکھ ہے لیکن ان میں سے صرف 37 لاکھ کے پاس پاکستانی قومی شناختی کارڈ ہیں اور وہی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہوں گے۔

اس وقت سعودی عرب (17 لاکھ) ، برطانیہ (12 لاکھ)، متحدہ عرب امارات (12 لاکھ)، امریکہ (9 لاکھ)، کینیڈا (3 لاکھ)، عمان (2 لاکھ)، کویت ( 1.5 لاکھ)، یونان (90 ہزار)، جرمنی (78 ہزار)، فرانس (60 ہزار)، اسکاٹ لینڈ (60 ہزار)، ڈنمارک (30 ہزار) اور آسٹریلیا (27 ہزار) میں پاکستانی مقیم ہیں۔

انتخابی فہرستوں میں الیکشن کمیشن کو فنی معاونت فراہم کرنے والے ادارے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اوورسیز پاکستانیوں کو انتخابی فہرستوں میں شامل کرنے کے لیے تمام انتظامات مکمل ہیں۔

ڈپٹی چیئرمین نادرا طارق ملک نے ڈی ڈبلیو سےگفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے پہلے ہی بیرون ملک مقیم 37 لاکھ پاکستانیوں کو شناختی کارڈ جاری کیے ہوئے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دوسرے ممالک کے رہائشی ہیں اور ان کے پاس پاکستانی یا دوہری شہریت ہے ۔ یہ ان ممالک کے قوانین پر منحصر ہے جہاں وہ رہتے ہیں۔ ان کا ہمارے پاس جو ڈیٹا ہے اس کے مطابق شناختی کارڈ پر ان کا ایک پتہ اس ملک کا ہے جہاں وہ رہ رہے ہیں اور ایک پتہ مستقل ہے جو پاکستان میں ہے۔ جو مستقل پتے پر انتخابی فہرست بن رہی ہے اس کا بیلٹ پیپر ان کو جائے گا اس پر وہ وہاں سے ڈاک کے ذریعے یا جو بھی طریقہ کار الیکشن کمیشن متعین کرے گا اس کے تحت ووٹ دے سکیں گے۔‘‘

Pakistan Oberster Gerichtshof in Islamabad
سپریم کورٹ نے آئندہ انتخابات کے لیے غلطیوں سے پاک انتخابی فہرستیں تیار کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو 23 فروری کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہےتصویر: Abdul Sabooh

سپریم کورٹ نے آئندہ انتخابات کے لیے غلطیوں سے پاک انتخابی فہرستیں تیار کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو 23 فروری کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے تاہم الیکشن کمیشن کے حکام کا مؤقف ہے کہ مقررہ تاریخ تک انتخابی فہرستوں کا مکمل ہونا مشکل ہے اور ایسا مئی تک ہی ممکن ہو سکے گا۔

سپریم کورٹ میں اس مقدمے کی سماعت 21 فروری کو ہو گی۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں