1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوئٹزرلینڈ: سینٹ گالن میں بھی مکمل برقعے پر پابندی منظور

23 ستمبر 2018

سوئٹزرلینڈ کی وفاقی ریاست سینٹ گالن میں ایک عوامی ریفرنڈم میں رائے دہندگان کی بہت بڑی اکثریت نے مکمل برقعہ پہننے پر پابندی کی منظوری دے دی۔ سینٹ گالن اس یورپی ملک کا ایسا دوسرا کینٹن ہے، جس نے اس پابندی کی منظوری دی ہے۔

https://p.dw.com/p/35NAO
تصویر: picture-alliance/dpa

جنیوا سے اتوار تئیس ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آج ہونے والے اس ریفرنڈم میں رائے دہندگان سے یہ پوچھا گیا تھا کہ آیا وہ چاہتے ہیں کہ تمام عوامی مقامات پر چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپ دینے والے برقعے یا نقاب کے استعمال پر پابندی لگا دی جائے۔

حجاب، نقاب یا برقعے جیسی مختلف شکلوں میں ایسا زیادہ تر قدامت پسند مذہبی سوچ کی حامل مسلم خواتین کی طرف سے کیا جاتا ہے۔ عرف عام میں سینٹ گالن میں اس ریفرنڈم کو برقعے پر پابندی یا ’برقعہ بین‘ کا نام دیا جا رہا تھا۔

اس ریفرنڈم کے اتوار کی شام سامنے آنے والے سرکاری نتائج کے مطابق دو تہائی سے زائد رائے دہندگان (67 فیصد) کی سوچ یہ تھی کہ سینٹ گالن (St. Gallen) میں تمام پبلک مقامات پر مکمل برقعے یا پورے چہرے کے نقاب پر قطعی پابندی لگا دی جائے۔ اس ریفرنڈم میں ووٹ دینے کے اہل شہریوں کی شرکت کا تناسب صرف 36 فیصد رہا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ قریب دو تہائی رائے دہندگان نے اس ریفرنڈم میں حصہ نہیں لیا لیکن جنہوں نے حصہ لیا، ان میں سے دو تہائی سے زیادہ اس بات کے خلاف تھے کہ سینٹ گالن میں کوئی بھی فرد اپنے چہرے یا پورے جسم کو مکمل طور پر ڈھانپ پر عوامی مقامات کا رخ کرے۔

Dänemark | Frauen tragen Burka in Kopenhagen
اب تک کئی یورپی ممالک میں عوامی مقامات پر مکمل برقعے کے استعمال پر قانونی پابندی لگائی جا چکی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Scanpix

سینٹ گالن اب سوئٹزرلینڈ کا ایسا دوسرا وفاقی علاقہ بن گیا ہے، جہاں اس طرح کی پابندی عائد ہو گی۔ اس سے قبل دو سال پہلے ایسا ہی ایک عوامی فیصلہ ٹیسینو (Ticino) نامی ایک اور سوئس کینٹن میں بھی کیا جا چکا ہے۔

اس کے برعکس سوئٹزرلینڈ کے تین دیگر وفاقی علاقوں میں بھی حالیہ برسوں میں ایسے ہی عوامی ریفرنڈم منعقد کرائے جا چکے ہیں لیکن وہاں شہریوں نے عوامی مقامات پر مکمل برقعے کے استعمال پر پابندی کی تجویز کی مخالفت کر دی تھی۔ یہ تین سوئس وفاقی علاقے زیورخ، زولوتُھرن اور گلارُس تھے۔

سینٹ گالن میں آج جس موضوع پر ریفرنڈم کرایا گیا، برقعے پر اسی پابندی سے متعلق ایک قانون وہاں علاقائی پارلیمان کی طرف سے پہلے ہی سے منظور کیا جا چکا ہے۔ اس قانون سازی میں دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت اور مرکز کی طرف جھکاؤ رکھنے والی سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا۔

لیکن اس بارے میں آج اتوار کے روز وہاں ریفرنڈم اس لیے کرایا گیا کہ اس قانون سازی کی مخالفت کرتے ہوئے ریاستی سطح پر ماحول پسندوں کی گرین اور گرین لبرل پارٹیوں نے اضافی طور پر ایک عوامی ریفرنڈم کا مطالبہ بھی کر دیا تھا۔

اس پابندی کے حامیوں کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں مجموعی طور پر اور سینٹ گالن میں خاص طور پر مقامی ‌ثقافت یہی ہے کہ لوگ عوامی مقامات پر ایک دوسرے سے چھپنے کے بجائے آمنے سامنے آ سکیں اور سماجی رابطوں کے دوران ایک دوسرے کو دیکھ بھی سکیں۔

سوئٹزرلینڈ کی مرکزی اسلامی کونسل نے اس ریفرنڈم اور اس کی منظوری کو ’اسلاموفوبیا‘ یا اسلام سے خوف کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ سینٹ گالن کی قدامت پسند مسلم آبادی کے علاوہ اس پابندی کے مخالف دیگر حلقوں کا کہنا تھا کہ برقعے پر پابندی کا قانون اس لیے بھی بے معنی ہو گا کہ اس سوئس کینٹن میں مسلمانوں کی مجموعی آبادی ویسے بھی بہت کم ہے اور اس میں بھی چہرے کو پوری طرح ڈھانپنے والی قدامت پسند مسلم خواتین کی تعداد بھی بہت معمولی ہے۔

سوئٹزرلینڈ میں براہ راست جمہوریت کا سیاسی نظام رائج ہے اور اسی لیے وہاں مختلف اہم موضوعات پر ملکی یا علاقائی سطحوں پر ریفرنڈم کرائے جاتے ہیں۔ ایلپس کے پہاڑی سلسلے کی یہ جمہوری ریاست، جو ایک کنفیڈریشن ہے، 26 وفاقی علاقوں پر مشتمل ہے۔ یہ کافی حد تک خود مختار علاقے سیاسی اصطلاح میں کینٹن (canton) کہلاتے ہیں اور آئینی طور پر ان کی حیثیت سوئس کنفیڈریشن میں شامل وفاقی ریاستوں کی ہے۔

م م / ع ت / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں