1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رنجن گوگوئی کے خلاف جنسی ہراسگی کے مقدمے کی سماعت

24 اپریل 2019

 بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے خلاف یہ مقدمہ عدالت کی پینتیس سالہ جونیئر اسسٹنٹ کی جانب سے  دائر کیا گیا۔ اس مقدمے کا تعلق جنسی طور پر ہراساں کرنے سے ہے۔

https://p.dw.com/p/3HKyy
Indien Neu Delhi Ranjan Gogoi
تصویر: Imago Images/Hindustan Times

نئی دہلی میں سپریم کورٹ کے تین ججز کے فل بینچ نے مشترکہ طور پر  چیف جسٹس رنجن گوگوئی کے خلاف سماعت کی۔ رنجن گوگوئی کے خلاف جنسی ہراسانی کا مقدمہ دائر ہے۔ بدھ کو رنجن گوگوئی کے وکیل کی طرف سے پیش کردہ ثبوت کی جانچ پڑتال کی گئی اور یہ دعوی کیا گیا کہ یہ الزامات جج کے خلاف ایک سازش ہیں۔

تین ججز کے فل بینچ  کی جانب سے یہ موقف اپنایا گیا،’’یہ کیس بہت سنجیدہ ہے۔ اس کیس کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسیوں کے سربراہان، مشاورت کے لیے  نئی دہلی پولیس، قانونی رپورٹنگ کی ویب سائٹ بار اور بینچ کو شامل کیا گیا۔‘‘

19 اپریل سن 2019 کو اعلی عدالت کی جونیئر اسسٹنٹ نے 22 ججز سے رابطہ کیا اور تحریری طور پر انہیں یہ بتایا کہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے اسے جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ سال اکتوبر میں گوگوئی کی سرکاری رہائش گاہ پر پیش آیا تھا۔

Indien Oberster Gerichtshof in Neu-Delhi
تصویر: Imago/Hindustan Times/S. Mehta

35 سالہ خاتون نے یہ بتایا،’’اس واقعے کے دو ماہ بعد اسے سروس سے برطرف کردیا گیا۔ عدالت میں دائر کیے گئےحلف نامے میں یہ دلائل درج ہیں۔‘‘ خاتون کی جانب سے یہ بھی الزام لگایا گیا کہ اس حوالے سے اس کے خاندان کو بھی پریشان کیا گیا۔

گوگوئی نے ان الزامات  مسترد کرتے ہوئے کہا،’’یہ عدلیہ کو غیر مستحکم کرنےکی ایک بہت بڑی سازش ہے۔‘‘تین ججز کے اس پینل میں دو مرد جبکہ ایک خاتون جج بھی شامل ہیں۔

2018ء میں سوشل میڈیا پر ایک مہم بہت تیزی سے مقبول ہوئی تھی۔ یہ مہم کام کی جگہ پر جنسی ہراسگی کے خلاف تھی۔ اسی مہم کی وجہ سے بھارت کے جونیئر وزیر خارجہ ایم جے اکبر  سمیت کئی ممتاز افراد مستعفی ہوئےتھے۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید