1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکھ قانون سازمسلم خواتین کے لیے برطانوی وزیراعظم پر برہم

5 ستمبر 2019

ایک سکھ قانون ساز نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے مسلم خواتین کی بابت ’توہین آمیز اور نسل پرستانہ جملوں‘ پر شدید احتجاج کیا اور ان سے معافی مانگنے کو کہا۔

https://p.dw.com/p/3P3Mg
London Brexit-Debatte Tanmanjeet Singh Dhesi Labour Party
تصویر: picture-alliance/AP/J. Taylor

بدھ کو برطانوی پارلیمان میں بریگزٹ کے موضوع پر بحث کے موقع پر ایک سکھ قانون ساز نے وزیراعظم بورس جانسن کے گزشتہ برس مسلم خواتین سے متعلق بیانات کو 'توہین آمیز اور نسل پرستانہ‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی اور وزیراعظم سے کہا کہ وہ اپنے اس بیان پر معذرت کریں۔

مذہب کی بنیاد پر تشدد کے متاثرین کے لیے پہلا عالمی دن آج ہے

امریکا: اسلام مخالف دہشت گردانہ حملے کے منصوبہ سازوں کو سزائے قید

بورس جانسن کی جانب سے برطانوی ایوانِ زیریں میں بطور وزیراعظم اپنے پہلے سوال و جواب کے سیشن میں شریک تھے۔ تن من جیت سنجھ دھیسی نے اس موقع پر قدامت پسند جماعت سے تعلق رکھنے والے بورس جانسن سے کہا کہ انہوں نے ایک اخباری کالم میں جس طرح مسلم خواتین کو مخاطب کیا وہ ناقابل قبول ہے۔ جانسن نے اپنے اس کالم میں برقعہ پہننے والی مسلم خواتین کو 'لیٹر بکس‘ اور 'بینک ڈکیتوں‘ سے تشبیہ دی تھی۔

تن من جیت سنگھ دھیسی نے کہا، ''ہم میں سے وہ تمام لوگ اس انداز کے جملے اپنے بچپن سے سن رہے ہیں۔ کبھی ہمیں تولیہ بند سر کہا جاتا ہے، کبھی طالبان اور کبھی بونگو بونگو ملک سے آنے والے، ہم اس درد کو مکمل طور پر محسوس کر سکتے ہیں، جو مسلم خواتین کو بینک ڈکیت اور لیٹر بکس کہنے پر انہیں محسوس ہوا ہو گا۔‘‘

لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنما سنگھ  مخصوص سکھ دستار پہننے والے برطانوی ایوانِ زیریں کے پہلے قانون ساز ہیں۔ وہ سن 2017ء میں منتخب ہو کر ایوانِ زیریں کا حصہ بنے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا، ''اس لیے تفتیش کو چھپانے اور شرم کے پیچھے چھپنے کی بجائے، وزیراعظم آخر کب اپنے ان توہین آمیز اور نسل پرستانہ جملوں پر معذرت کریں گے؟‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ وزیراعظم سے پوچھتے ہیں کہ وہ اپنی جماعت میں بڑھتے اسلاموفوبیا  کے رجحان کی تفتیش کا حکم کب جاری کریں گے، جب کہ خود انہوں نے قومی ٹی وی چینل پر اس کا وعدہ کیا تھا۔

سنگھ کے ان جملوں میں ایوانِ زیریں میں قانون سازوں نے تالیاں بجا کر ان کے ان جملوں کا خیرمقدم کیا۔

اس کے جواب میں بورس جانسن نے کہا کہ ان کا اخباری کالم برطانیہ میں 'لبرل نکتہ ہائے نظر کا مضبوط دفاع‘ تھا اور یہ افراد کا ذاتی حق ہے کہ وہ برطانیہ میں اپنے لیے جو لباس مناسب سمجھیں پہنیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کابینہ برطانوی تاریخ کی سب سے متنوع کابینہ ہے، جس میں ہر پس منظر کے افراد شامل کیے گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے لیبر پارٹی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ لیبر پارٹی کو اپنے اندر 'سامیت دشمنی کے وائرس‘ پر معذرت کرنا چاہیے جو اس جماعت میں ہر سطح پر سرایت کر چکا ہے۔

اپنے اس جواب میں انہوں نے سنگھ کے اس مطالبے پر بات نہیں کی، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم بورس جانسن قدامت پسند جماعت میں اسلاموفوبیا سے متعلق تفتیش کب شروع کرنے والے ہیں؟