1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سی بی آئی سربراہ کو ہٹانے پر اپوزیشن کے مودی کے خلاف مظاہرے

26 اکتوبر 2018

بھارتی اپوزیشن ملکی تفتیشی ادارے کے سربراہ کی معطلی پر وزیر اعظم مودی کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کر رہی ہے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ مودی نے  سی بی آئی کے سربراہ کو فرانس کے ساتھ رفائل طیارہ ڈیل کے تناظر میں تبدیل کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/37Fb3
Indien, Mumbai: 
Unterstützer von Indiens Oppositionspartei protestieren in der Nähe des Central Bureau of Investigation (CBI)
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

 کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے مطابق سی بی آئی کے سربراہ الوک ورما فرانس کے ساتھ سن 2016 میں کیے گئے چھتیس رفائل جیٹ طیاروں کے سودے کی بابت تفتیش کرنا چاہتے تھے۔

اپوزیشن جماعت کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی نے سینکڑوں حامیوں کے ساتھ سی بی آئی کے دفتر تک احتجاجی مارچ کیا جس دوران انہیں پولیس کچھ دیر کے لیے دہلی کے ایک پولیس اسٹیشن بھی لے گئی۔

دہلی کے علاوہ چندی گڑھ، بنگلور اور ممبئی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ جہاں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے تیز دھار پانی کا استعمال کیا۔

 وزیر اعظم نریندر مودی پر الزام ہے کہ ان طیاروں کی قیمت اصل سے زیادہ  ادا کی گئی تھی اور خریداری کے عمل کو شفاف نہیں رکھا گیا تھا۔

Indien Neu-Delhi CBI Direktor Alok Verma
سی بی آئی کے معطل سربراہ الوک ورماتصویر: Imago/Hindustan Times/R. Choudhary

حکومت نے بدھ 24 اکتوبر کو ملک کی اعلیٰ ترین تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کے سربراہ لوک ورما اور اُن کے نائب راکیش آستھانہ کو معطل کر دیا تھا۔ ان دونوں  نے ایک دوسرے پر رشوت لینے کے الزامات لگا رکھے ہیں۔

تاہم کانگریس کا موقف ہے کہ ورما کو اس لیے جانا پڑا کیونکہ وہ جیٹ طیارہ کیس کی انکوائری کرنا چاہتے تھے۔ حالیہ کچھ ماہ میں بھارت میں اپوزیشن جماعتوں نے یہ اعتراض اٹھایا ہے کہ عشروں سے اس کام کا تجربہ رکھنے والی سرکاری کمپنی کی جگہ معروف بھارتی بزنس مین انیل امبانی کی کمپنی ’ریلائنس ڈیفنس‘ کو یہ کانٹریکٹ کیوں دیا گیا۔

بیس ستمبر کو سابق فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کے ایک بیان کے حوالے سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ جب وہ صدارتی دفتر میں تھے تب اس معاہدے کے وقت بھارتی حکومت نے داسُو فرم پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ یہ سودا امبانی کی ’ریلائنس ڈیفنس‘ کو دے۔

دفاعی معاہدوں کے بھارتی قوانین کے تحت کسی بھی غیر ملکی کمپنی کو طے پانے والی اپنی ڈیل کے کم سے کم تیس فیصد حصے کی سرمایہ کاری لازمی طور سے بھارت میں کرنی چاہیے۔

لیکن رفائل طیاروں کی خریداری کے لیے داسو نے بھارتی سرکاری کمپنی ’ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ‘ کے بجائے جو عشروں سے جنگی طیارے بنانے کا کام کر رہی ہے، ریلائنس کمپنی کا انتخاب کیا تھا۔

ص ح / ا ب ا/ نیوز ایجنسی