1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاہ فام غلاموں کی تجارت، فرانسیسی ماضی میوزیم میں

امتیاز احمد10 مئی 2015

سترہویں صدی سے انیسویں صدی تک فرانس لاکھوں سیاہ فام مردوں اور خواتین کو غلاموں کے طور پر گواڈیلوپ جزائر لا کر فروخت کرتا رہا۔ فرانسیسی صدر آج وہاں ان لاکھوں غلاموں کی یاد میں قائم کردہ ایک میوزیم کا افتتاح کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FNdy
Elfenbeinküste Symbolbild Sklaverei
تصویر: Sia Kambou/AFP/Getty Images

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کے اس دورے کے ساتھ یہ بحث ایک مرتبہ پھر شروع ہو گئی ہے کہ اس خطے میں غلاموں کی تجارت کرنے پر فرانس کو اس کے نتائج کا سامنا بھی کرنا چاہیے۔ ناقدین کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر پیرس حکومت کو زر تلافی ادا کرنا چاہیے جبکہ اولانڈ ابھی تک اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے پرہیز کرتے آئے ہیں۔ سیاہ فام غلاموں کی یاد میں بنائے جانے والے اس میوزیم کی تعمیر بحیرہء کیریبیین میں جزائر گواڈیلوپ کے شہر ’پوائنٹ آ پیٹرے‘ میں کی گئی ہے اور اس موقع پر کیریبیین حکام کے ساتھ ساتھ سینیگال، مالی اور بنین کے سربراہان مملکت بھی وہاں موجود ہوں گے۔ یہ ممالک ماضی میں فرانسیسی نوآبادیاں رہ چکے ہیں۔

یہ میوزیم 77 ہزار مربع فٹ رقبے پر بنایا گیا ہے اور اس پر ترانوے ملین یورو لاگت آئی۔ اس عمارت کا سامنے والا حصہ دانستہ طور پر سیاہ رکھا گیا ہے اور یہ غلام بنائے جانے والے لاکھوں مجبور انسانوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس میوزیم کو مستقل بنیادوں پر جولائی کے مہینے میں عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔ اس میں رکھی گئی دستاویزات اور اشیاء وہاں غلامی اور غلاموں کی تجارت کی ہولناک تاریخ بیان کرتی ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق سالانہ تقریباﹰ ایک لاکھ پچاس ہزار افراد اس میوزیم کو دیکھنے کے لیے آیا کریں گے۔

Jamaika Sklaven Illustration
تصویر: Getty Images

گواڈیلوپ کی علاقائی کونسل کے سربراہ وکٹوراں لُوریل کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس میوزیم کی تعمیر کا مقصد ’ماضی کے زخموں پر مرہم‘ رکھنا ہے۔ دوسری جانب اس میوزیم کے قیام کا منصوبہ جس مقامی تنظیم نے 1998ء میں شروع کیا تھا، اس نے آج اس منصوبے کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فرانسیسی صدر زر تلافی ادا کرنے کے مسئلے پر بات چیت کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ انٹرنیشنل کمیٹی فار بلیک پیپلز کی خاتوں صدر جیکولین جیکرائے کا کہنا تھا، ’’ہم اولانڈ سے صرف یہ چاہتے ہیں کہ وہ فرانسیسی عوام کے نام پر معافی مانگیں اور مالی معاملات کے مسئلے پر مذاکرات کریں۔‘‘

اس کمیٹی کی خاتون صدر کا مزید کہنا تھا، ’’غلامی فرانس کی تاریخ کا حصہ ہے اور فرانس میں اس کا سامنا کرنے کی ہمت ہونی چاہیے۔‘‘ فرانس میں 2001ء میں یہ قانون پاس کیا گیا تھا کہ غلامی اور غلاموں کی تجارت انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ گزشتہ برس کریبیین کے ملکوں کے رہنماؤں نے ایک وسیع منصوبہ بنایا تھا کہ یورپی ملکوں کو غلاموں کی تجارت کرنے پر معافی مانگنے پر مجبور کیا جائے گا اور ان کے ساتھ زر تلافی کی ادائیگی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔ ماضی میں سیاہ فام غلاموں کی تجارت میں فرانس، برطانیہ اور ہالینڈ پیش پیش تھے۔ فرانس میں غلامی کا خاتمہ 1848ء میں ہوا تھا۔