1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیسمی اسٹریٹ: افغان پروڈیوسرز کے اپنے بھارتی ساتھیوں سے صلاح و مشورے

1 اپریل 2013

سیسمی اسٹریٹ کا شمار دنیا میں بچوں کے پسندیدہ ترین پروگراموں میں ہوتا ہے۔ افغانستان میں جلد اس پروگرام کا دوسرا ’سلسلہ ‘ شروع کیا جائے گا۔ اس حوالے سے افغان پروڈیوسرز اپنے بھارتی ساتھیوں سے صلاح و مشورے کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/187cb
تصویر: picture-alliance/dpa

افغانستان میں سیسمی اسٹریٹ 2011ء میں ’باغ سیسمی‘ کے نام سے شروع کیا گیا تھا اور اب اس کا دوسرا حصہ نشر کرنے کے حوالے سے تیاریاں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں افغان پروڈیوسرز آج کل نئی دہلی میں اپنے بھارتی ساتھیوں کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں کہ آخر اس پروگرام کو کس طرح مقامی ناظرین کے لیے مزید دلچسپ بنایا جائے۔ اس سلسلے میں خاص طور پر ایک اہم کردار ’بگ برڈ‘ اور اس کے ساتھیوں کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ زرد رنگ کی ’بگ برڈ‘ کا قد 249 سینٹی میٹر ہے اور بچوں کو تفریح کے ذریعے تعلیم فراہم کرنے والے اس پروگرام کا یہ مرکزی کردار ہے۔

Flash-Galerie Die Sesamstraße wird 40
ہم نہیں چاہتے کہ یہ پروگرام روک دیا جائے یا بند کر دیا جائے،فرہاد ہاشمیتصویر: AP

افغانستان میں سیسمی اسٹریٹ منصوبے سے منسلک سید فرہاد ہاشمی کہتے ہیں کہ اس پروگرام کا تعلق صرف تعلیم و تربیت سے ہے۔ ہاشمی کے بقول مذہبی اعتبار سے افغانستان قدامت پسند ہے اور ایک ایسے معاشرے میں معمولی معمولی باتوں کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ٹیلی وژن کا اختیار والدین کے ہاتھوں میں ہوتا ہے اور پیش کیا جانے والا پروگرام اگر انہیں پسند نہ آئے تو وہ ٹی وی بند کر دیتے ہیں۔

بھارت میں سیسمی اسٹریٹ گزشتہ کئی برسوں سے دکھایا جاتا ہے۔ اس وجہ سے یہاں اس حوالے سے تربیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پروڈکشن بھی سہولیات موجود ہیں۔

افغان پروڈیوسرز کو یہ پریشانی لاحق ہے کہ اخلاقی اقدار کا خیال کرتے ہوئے کس طرح سیسمی اسٹریٹ کو متوازن طریقے سے پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں وہ بھارتی پروڈیوسرز کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جو گزشتہ چھ برسوں سے مذہبی اقدار کا احترام اور مختلف ثقافتوں کا خیال کرتے ہوئے یہ پروگرام پیش کر رہے ہیں۔

افغانستان میں صرف پچاس فیصد بچے اسکول جاتے ہیں۔ اس بناء پر افغان پروڈیورسز کی کوشش ہے کہ اس پروگرام کی مدد سے بچوں کو لکھنا، پڑھنا اور حساب اس طرح سے سکھایا جائے کہ وہ مایوس نہ ہوں اور ان کی دلچسپی برقرار رہے۔ فرہاد ہاشمی کے بقول سیسمی اسٹریٹ کے دوسرے سیزن کے مواد کے حوالے سے حکومت اور والدین سے صلاح و مشورے کیے گئے ہیں۔ ’’ہم نہیں چاہتے کہ یہ پروگرام روک دیا جائے یا بند کر دیا جائے۔ ہماری خواہش ہے کہ اسے پسند کیا جائے کیونکہ یہ بہت ضروری ہے‘‘۔

Flash-Galerie Die Sesamstraße wird 40
تصویر: picture-alliance/ dpa

سیسمی اسٹریٹ اپنے ساتھی پروڈکشنز پر زور دیتی ہے کہ اس پروگرام کو امریکا کی مثبت تصویر پیش کرنے کے لیے نہ ترتیب دیا جائے بلکہ اس کا مقصد کھیل اور باتوں باتوں میں بچوں کے درمیان مثبت رویے کو فروغ دینا ہے۔ افغانستان میں سیسمی اسٹریٹ کے لیے ہدف مقرر کیا گیا تھا کہ اسے تین سے سات سال کی درمیانی عمر کے ایک ملین بچوں تک پہنچایا جائے گا۔ لیکن اسے دیکھنے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بچوں کے ساتھ ساتھ دیگر گھر والے بھی اسے دلچسپی سے دیکھتے ہیں۔

سیسمی اسٹریٹ کی ابتدا امریکا سے ہوئی تھی اور اب یہ پروگرام دنیا کے مختلف ممالک میں وہاں کی مقامی زبانوں میں پیش کیا جاتا ہے۔

ai / km (afp)