1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں حزب اختلاف سول نافرمانی کی تحریک کے لیے سرگرم

12 دسمبر 2011

شام کے اکثر شہروں میں کشیدگی اور باغیوں کے خلاف سکیورٹی اہلکاروں کی پر تشدد کارروائیوں میں اضافے کے باوجود شامی عوام بلدیاتی انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/13RIh
تصویر: AP

دوسری جانب حزب اختلاف کے کارکن صدر بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے لیے شہریوں کو سول نا فرمانی کی تحریک شروع کرنے پر اکسا رہے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کا آغاز صبح آٹھ بجے ہوا اور یہ عمل رات آٹھ بجے تک جاری رہے گا۔ ان انتخابات میں 17,588 نشستوں پر 42 ہزار سے زائد امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ ایک اہلکار نے اس حوالے سے بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں ووٹ ڈالنے والوں کا تناسب بہت کم تھا اور پولنگ کے آغاز کے ایک گھنٹے بعد تک دارالحکومت دمشق کے ایک پولنگ اسٹیشن پر صرف 61 افراد نے ووٹ ڈالا تھا۔

Syrien Präsident Baschar al Assad
شام کے صدر بشارالاسدتصویر: picture-alliance/abaca

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق انتخابی کمیٹی کے سربراہ حلیف العزاوی نے کہا ہے کہ انتخابات کے لیے وضع کیا گیا نیا قانون جمہوری، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کی مکمل ضمانت فراہم کرتا ہے۔

دارالحکومت کے ایک پولنگ اسٹیشن پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے والی 35 سالہ خاتون زینا کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہوں نے صدر بشارالاسد کی جانب سے اصلاحات کے وعدے کی حمایت میں اور اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ووٹ ڈالا ہے۔

اسی طرح حکومتی مؤقف کی تائید کرنے والے ایک ٹیکسی ڈرائیور احمد کا کہنا تھا کہ ہڑتال کی ترغیب دینے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے ووٹ ڈالنا ضروری تھا۔

Syrien Proteste gegen Präsident President Bashar Assad
صدر بشارالاسد کے خلاف احتجاجی مظاہرہتصویر: picture-alliance/dpa

ادھر حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل صرف ان شہروں تک محدود ہے، جہاں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے نہ ہونے کے مترادف ہیں۔ شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک مبصر کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے ملک کے شمال مغربی صوبے ادلیب میں ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جبکہ پانچ افراد پر تشدد کاروائیوں میں زخمی بھی ہوئے۔

حکومت مخالف اتحاد ’’سیرئین نیشنل کونسل‘‘ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال کو پورے ملک میں ان کی توقعات سے بڑھ کر وسیع پیمانے پر سراہا گیا ہے۔

ہڑتال کی یہ کال سول نافرمانی کی اس تحریک کا حصہ ہے جس کا مقصد تعلیمی اداروں، پبلک ٹرانسپورٹ، سول سروس اور اہم شاہراہوں کی بندش تھا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پلے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ حکومت مخالف گروپ کے سرکاری فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک چار ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ: شاہد افراز خان

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں