1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں حملے: روسی جنگی طیارے ایران سے اڑانیں بھرنے لگے

عابد حسین16 اگست 2016

ایران میں موجود روسی لڑاکا طیاروں نے شام میں باغیوں پر حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ روسی جنگی طیاروں نے شامی باغیوں کو کسی ایرانی فوجی مرکز کو استعمال کرتے ہوئے نشانہ بنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Jizw
تصویر: Reuters/Ministry of Defence of the Russian Federation

روس کی وزارت دفاع کے مطابق شام میں حکومت مخالف باغیوں کے خلاف ماسکو حکومت کے دائرے کو وسعت دے دی گئی ہے۔ اس وسعت دینے کے تناظر میں کچھ عرصہ قبل ہی روسی لڑاکا طیاروں کو ایران کے ایک فوجی مرکز پر تعینات کیا گیا تھا۔ ایران کے ہمدان ایئر بیس پر روس نے ان حملوں کے لیے اپنے دور تک حملہ کرنے والے بمبار ٹُوپولیف 22 ایم تھری (Tupolev-22M3) اور سُوخوئی تھری فور (Sukhoi-34) جنگی طیاروں کو تعینات کیا تھا۔

روس شورش زدہ ملک شام کے صدر بشار الاسد کا کھلا حلیف ہے۔ اسی طرح ایران بھی اسد حکومت کی ہر طرح کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ روسی جنگی طیارووں نے شام میں اسد حکومت کے خلاف برسر پیکار باغیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ روس کی جانب سے ایسے حملوں کے لیے ایرانی سرزمین استعمال کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اپنے کردار اور موجودگی کو وسعت دے رہا ہے۔

Russland Syrien Militärhilfe
ایران میں موجود روسی لڑاکا طیاروں نے شام میں باغیوں پر حملوں کا آغاز کر دیا ہےتصویر: Reuters/Ministry of Defence of the Russian Federation

روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماسکو پہلے ہی ایران اور عراق سے کیسپیئن سمندر میں تعینات جنگی بحری جہازوں سے شامی باغیوں پر کروز میزائل حملے کی اجازت طلب کرنے کی درخواست کر چکا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے آج جاری ہونے بیان کے مطابق منگل کے روز حملوں کا نشانہ خاص طور پر النصرہ فرنٹ سے تعلق رکھنے والے باغی تھے۔ یہ حملے حلب، ادلب اور دیرالزور کے علاقوں کے ارد گرد کیے گئے۔

ایران سے شامی علاقوں پر حملہ کرنے والے جنگی طیاروں کو کسی ناگہانی صورت حال سے بچنے کے لیے باقاعدہ تحفظ بھی فراہم کیا گیا تھا۔ ان کی حفاظت کے لیے روس کے حمائمیم ایئر بیس کے علاوہ شامی صوبے الاذقیہ میں قائم روسی فوجی اڈے پر بھی جنگی طیارے چوکس تھے۔ روسی ٹیلی وژن پر تین لڑاکا طیاروں کو ایران کے ہمدان ایئر بیس سے بلند ہوتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ روسی حکام کے مطابق ایران سے حملے کرنے میں کم از کم ساٹھ منٹ کا اضافی وقت حاصل ہوا ہے اور یہ وقت اب باغیوں پر زیاہ دیر تک حملے جاری رکھنے میں صرف کیا جائے گا۔