1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں سارین گیس استعمال کی گئی، جان کیری

عاطف بلوچ2 ستمبر 2013

امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایسے شواہد موجود ہیں کہ شامی صدر بشار الاسد کی فوج نے زہریلی گیس سارین کا استعمال کیا ہے ۔ کیری نے خبردار کیا ہے کہ عالمی برادری ایسے مہلک ہتھیاروں کے استعمال کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔

https://p.dw.com/p/19Zta
تصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اکیس اگست کو دمشق کے نواحی علاقے غوطہ میں کیے گئے حملے کے فوری بعد انہیں انسانی بالوں اور خون کے جو نمونے ارسال کیے گئے تھے، ان کے مکمل تجزیے کے بعد یہ ثابت ہو گیا ہے کہ صدر اسد کی فورسز نے اس خونریز حملے میں سارین گیس کا استعمال کیا۔

Syrien Präsident Assad Ansprache Rede Damaskus 04.08.2013
شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی بیرونی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیںتصویر: REUTERS/SANA

جان کیری نے اتوار کے روز اراکین کانگریس پر بھی زور دیا کہ وہ صدر اسد کے خلاف محدود عسکری کارروائی کی حمایت کریں تاکہ دمشق حکومت کو آئندہ ایسے کسی بھی حملے سے باز رکھا جا سکے۔ کیری نے ٹیلی وژن ادارے این بی سی کے پروگرام ’میٹ دا پریس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’جو نمونے امریکا کو مہیا کیے گئے تھے، ان کا تجزیہ مکمل ہو گیا ہے۔ بالوں اور خون کے ان نمونوں کے مفصل معائنے سے واضح ہو گیا ہے کہ سارین گیس استعمال کی گئی۔‘‘ تاہم کانگریس کے متعدد ارکان ابھی بھی شام کے خلاف امریکی عسکری کارروائی کے قائل نہیں ہیں۔

ادھر شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ اگر امریکا شام پر حملہ کرتا ہے تو اسے ناکام بنا دیا جائے گا۔ لیکن نیوز ایجنسی اے ایف پی نے بتایا ہے کہ شامی فوج نے ممکنہ امریکی عسکری کارروائی کے پیش نظر اپنا جنگی ساز و سامان شہری علاقوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ شامی اپوزیشن کے بقول صدر اسد شہریوں کو ڈھال بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ شامی قیدیوں کو فوجی تنصیبات میں منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ فوجی اہلکار اسلحے سمیت اسکولوں، یونیورسٹیوں، حکومتی دفاتر اور دیگر شہری مقامات پر تعینات کر دیے گئے ہیں۔

شامی سرکاری نیوز ایجنسی SANA نے صدر بشار الاسد کے حوالے سے بتایا ہے، ’’جیسا کہ شام داخلی سطح پر دہشت گردوں اور ان کا ساتھ دینے والوں کی جارحیت کا روزانہ بنیادوں پر مقابلہ کر رہا ہے، ویسے ہی وہ کسی بھی قسم کی بیرونی جارحیت کا سامنا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔‘‘

عرب لیگ کا مؤقف

عرب لیگ نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے لیے اسد حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی برداری سے مطالبہ کیا ہے کہ بشار الاسد کو سبق سکھانے کے لیے فوجی کارروائی کی جائے۔ اتوار کو قاہرہ میں منعقد ہوئے عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کہا گیا کہ مستقبل میں اسد حکومت کو ایسے خطرناک ہتھیاروں کے استعمال سے باز رکھنے کے لیے اس کے خلاف فوجی کارروائی ضروری ہے۔ قبل ازیں شامی اپوزیشن نے عرب لیگ سے کہا تھا کہ وہ شام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے کی حمایت کرے۔

عرب لیگ کے اجلاس کے موقع پر سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کا کہنا تھا کہ اگر شامی صدر کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی تو وہ ’بہادر‘ ہو جائیں گے۔ عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں سعود الفیصل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’شام میں بین الاقوامی فوجی مداخلت کی مخالفت کے نتیجے میں دمشق حکومت کو تقویت ملے گی کہ وہ اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھے۔‘‘

Saud Al-Faysal Außenminister Saudi Arabien
سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ شام کے خلاف عسکری کارروائی ضروری ہےتصویر: Getty Images/AFP

ادھر ایرانی پارلیمان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ علاؤالدین بروجردی نے شام پر ممکنہ امریکی حملے کے خلاف خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے کسی بھی حملے کی صورت میں امریکا کے اس خطے میں اپنے مفادات بھی خطرات سے دوچار ہو سکتے ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما کہہ چکے ہیں کہ کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے پر صدر بشار الاسد کو سزا دینے کے لیے وہ شام پر حملے کا فیصلہ کر چکے ہیں تاہم اس کے لیے انہوں نے کانگریس سے اجازت مانگی ہے۔ امریکی کانگریس کا اجلاس نو ستمبر کو ہو گا، جس میں اس حوالے سے بحث کی جائے گی۔ بحیثیت مجموعی نہ صرف عالمی سطح پر بلکہ داخلی سطح پر بھی اوباما کو شام پر حملے کے لیے تاحال کوئی مناسب حمایت حاصل نہیں ہو سکی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید