1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شہباز شریف اور محمد بن سلمان میں کیا باتیں ہوئیں؟

8 اپریل 2024

وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ شہباز شریف نے سعودی عرب کے تین روزہ دورے کے دوران عمرہ بھی کیا اور پیغمبر اسلام کے روضے پر حاضری بھی دی۔

https://p.dw.com/p/4eWep
چار مارچ کو پاکستان کے چوبیسویں وزیر اعظم بننے کے بعد شہباز شریف کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا
چار مارچ کو پاکستان کے چوبیسویں وزیر اعظم بننے کے بعد شہباز شریف کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھاتصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

سعودی عرب کی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو مکّہ میں سعودی عرب کے عملاً حکمراں ولی عہد محمد بن سلمان سے الصفا پیلس میں ملاقات کی۔ انہوں نے سعودی ولی عہد کے ساتھ بحرین کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن حمد آل خلیفہ کی موجودگی میں افطار بھی کیا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق افطار کے بعد دو طرفہ ملاقات ہوئی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کے درمیان تنہائی میں بھی بات چیت ہوئی۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر سعودی عرب میں

پاکستان: آئی ایم ایف سے قرض کا حصول، سعودی یقین دہانی

 بیان کے مطابق" دونوں رہنماؤں نے دیرینہ برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے 'خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صحت کے لیے دعاء اور نیک خواہشات کا اظہار کیا‘ اور سعودی حکام کی جانب سے اپنے اور ان کے وفد کے پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کیا۔

شہباز شریف نے احرام پہن رکھا تھا، جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے عمرہ بھی کیا۔ اس سے پہلے ہفتے کی رات انہوں نے مدینہ میں گزاری تھی، جہاں انہوں نے پیغمبر اسلام کے روضے پر حاضری دی۔

سعودی عرب اور پاکستان کے مابین تعاون بڑھانے کی نئی کوششیں

شہباز شریف نے اس کی اطلاع سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعہ بھی دی۔

وزیر اعظم کے دفتر کے بیان کے مطابق، "ا نہوں نے امت مسلمہ اور قوم کی ترقی وخوش حالی کے لیے دعائیں کیں۔ انہوں نے فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے بھی خصوصی دعا مانگی۔"

سعودی عرب سے مالی امداد کی توقع

 وزارت خارجہ کے مطابق چار مارچ کو پاکستان کے چوبیسویں وزیر اعظم بننے کے بعد شہباز شریف کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ وہ آج پیر کے روز وطن واپس لوٹ آئیں گے۔ شہباز شریف کے ہمراہ وفد میں پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز اور وفاقی کابینہ کے ارکان اسحاق ڈار، خواجہ آصف، محمد اورنگزیب، عبدالعیم خان، عطااللہ تارڑ اور احد چیمہ شامل ہیں۔

وزیر اعظم شہبا ز شریف کا سعودی عرب کا یہ دورے ایسے وقت ہوا ہے جب طویل عرصے سے مالی اور اقتصادی مسائل کا شکار پاکستان اپنی مالی ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ وہ ماضی میں مالی تعاون کے لیے سعودی عرب سے کئی مرتبہ رابطہ کرچکا ہے۔

سعودی عرب نے پاکستانی اسٹیٹ بینک میں دو بلین ڈالر جمع کرا دیے

پاکستان کو اس وقت اپنے دوست ممالک اور قرض دہندگان کی طرف سے بہت زیادہ مالیاتی مدد کی ضرورت ہے۔

حالیہ کچھ عرصے سے پاکستان سعودی عرب سے مالی مدد کے حصول کے علاوہ یہ کوششیں بھی کرتا رہا ہے کہ سعودی حکمرانوں کو اس امر کا قائل کرے کہ وہ پاکستان میں زراعت سے لے کر کان کنی، معدنیات اور ہوا بازی تک مختلف صنعتوں اور اقتصادی شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔

اسلام آباد حکومت کے مطابق سعودی عرب ریکوڈیک منصوبے میں پاکستانی حکومت کے ملکیتی حصے کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کرچکا ہے۔ اگر اس سلسلے میں کوئی معاہدہ ہوجاتا ہے کہ مالیاتی بحران کے شکار پاکستان کے لیے یہ اقتصادی طورپر بڑی راحت ہوگی۔

بلوچستان میں ریکو ڈیک پراجیکٹ کے نصف حصے کی مالک بیرک گولڈ کارپوریشن ہے۔ ریکو ڈیک پراجیکٹ سونے اور تانبے کی کان کنی کا بہت بڑا منصوبہ ہے۔ پاکستان میں سونے اور تانبے کی ان کانوں کو دنیا بھر میں ایسے قیمتی معدنی ذخائر والا سب سے بڑا غیر ترقی یافتہ علاقہ سمجھا جاتا ہے۔

ج ا/  ک م    (خبر رساں ادارے)