1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صحافیوں پردباؤ میں اضافہ

18 دسمبر 2018

صحافیوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کی تازہ رپورٹ میں یہ وضح ہوا ہے کہ دنیا بھر میں صحافی حملوں کا ایک آسان ہدف ہیں۔ کچھ علاقوں میں تو صحافیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/3AJXr

’2018ء میں 80 صحافیوں کو ہلاک کیا گیا‘ یہ ہے نتیجہ ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ ( آر ایس ایف ) کی سالانہ رپورٹ کا۔ اس غیر سرکاری تنظیم کے مطابق ہلاکتوں کی یہ تعداد 2017ء کے مقابلے میں پندرہ زیادہ ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان میں نصف سے زائد ہلاکتیں پانچ ممالک میں ہوئیں، جن میں افغانستان، شام، یمن، بھارت اور میکسیکو شامل ہیں۔

آر ایس ایف کے  چیف ایگزیکیٹو مشائیل ریڈسکے کے مطابق، ’’ آر ایس ایف کے ان سالانہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ دنیا بھر میں مسلح تنازعات ابھی بھی صحافیوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ ساتھ ہی خانہ جنگی کے شکار ممالک سے باہر بھی اتنے ہی صحافی مارے گئے ہیں اور یہ ایک خوفناک پیش رفت ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ بیشتر واقعات میں حملہ آوروں اور قتل کا حکم دینے والوں کو یہ اندازہ ہوتا ہے کہ قتل کرنے کی صورت میں بھی انہیں کس قسم کا کوئی نتیجہ نہیں بھگتنا پڑے گا۔‘‘

آر ایس ایف کی فہرست کے مطابق 2018ء کے دوران افغانستان میں ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے پندرہ، شام میں گیارہ، میکسیکو میں نو، یمن میں آٹھ اور بھارت میں چھ افراد مارے گئے۔ اسی طرح امریکا میں بھی چھ صحافی مارے گئے اور ان میں سے چار تو اٹھائیس جون کو’کیپیٹل گیزٹ‘ نامی اخبار پر ہونے والے حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹ میں تاہم اس رجحان پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ تنازعات کے شکار ممالک سے باہر بھی ذرائع ابلاغ کے 36 نمائندے ہلاک ہوئے۔ دنیا بھر میں آج کل 346 صحافی اپنی ذمہ داریوں کی وجہ سے جیلوں میں ہیں۔

’پاکستان میں صحافت پر غیر اعلانیہ پابندیاں ہیں‘