1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان، امریکا ڈیل کے بعد ہدف کابل سے مکالمت ہوتا، عمران خان

بینش جاوید
23 ستمبر 2019

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر دوحہ مذاکرات کے نتیجے میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان کوئی امن ڈیل ہو جاتی، تو اس کے بعد وہ سب سے پہلے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر آمادہ کرتے۔

https://p.dw.com/p/3Q6Wk
USA Council on Foreign Relations in New York Imran Khan
تصویر: Council on Foreign Relations

وزیر اعظم عمران خان نے پیر تیئیس ستمبر کو نیو یارک میں کونسل آف فارن ریلیشنز نامی تنظیم کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں طالبان اور امریکا کے درمیان کوئی ڈیل نہ ہونے کی خبر کا علم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک ٹویٹ سے ہوا تھا۔ انہو‌ں نے کہا، ''اچھا ہوتا کہ مذاکرات کا سلسلہ ختم کر دینے سے پہلے ہم سے مشاورت کی جاتی۔‘‘ عمران خان نے کہا کہ جب جنگ اور مذاکرات دونوں ساتھ ساتھ جاری رکھے جائیں، تو نتیجہ اکثر یہی نکلتا ہے۔

بھارت کے ساتھ جاری سرد مہری کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا، ''مجھے بھارت سے بہت پیار اور عزت ملی۔ لیکن میں پاکستان سے بھی زیادہ بھارت کے لیے پریشان ہوں۔ بھارت درست سمت میں نہیں جا رہا۔ بھارت میں ہندتوا کی سوچ حاوی ہوگئی ہے۔ آپ کو برا بننے کے لیے کسی سے نفرت کرنا پڑتی ہے اور  اسی خیال نے گاندھی کو قتل کیا اور اب یہی سوچ بھارت کو لے کر چل رہی ہے۔‘‘ عمران خان نے کہا کہ پاکستان مذاکرات کی میز پر بیٹھے تو بھارت نہیں آتا، جب پاکستان دوطرفہ بات چیت چاہتا ہے، تو بھارت مذاکرات سے انکار کر دیتا ہے اور جب پاکستان بین الاقوامی ثالثی کی بات کرتا ہے، تو بھارت کہتا ہے کہ کشمیر تو دوطرفہ مسئلہ ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم نے  کہا کہ وہ دنیا کے مختلف رہنماؤں سے ملاقاتوں میں پاک بھارت تعلقات اور کشمیر کا مسئلہ اٹھائیں گے۔

نیویارک میں آج خان ٹرمپ ملاقات

امریکا میں عمران خان کا 'مشن کشمیر'

چند روز پہلے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا، ''میں جنگ کا حامی نہیں ہوں۔ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے۔ آپ القاعدہ کے پیچھے جائیں، تو آپ اسلامک اسٹیٹ تخلیق کر دیں گے ۔ اگر یہ مسئلہ مجھے حل کرنا ہو تو میں اس مسئلے کو سفارتکاری سے حل کرنے کی کوشش کروں گا۔‘‘

پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں فوج کو سیاست میں کرپٹ حکومتوں کی وجہ سے جگہ ملی لیکن جب سے ان کی حکومت اقتدار میں آئی ہے، تب سے فوج اور حکومت ایک پیج پر ہے۔  عمران خان نے کہا، ''ہم امن چاہتے ہیں۔ ہم نے کرتار پور راہ داری کو کھولا اور افغانستان کے صدر کو پاکستان آنے کی دعوت دی، میری حکومت کی ہر پالیسی کو پاکستانی فوج کی حمایت حاصل ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ فوج نے اپنے بجٹ میں کٹوتی کی ہے، ایسا پہلے نہیں ہوا تھا۔ ماضی میں ایسا ہو سکتا ہے کہ فوج اور حکومتیں ایک صفحے پر نہیں تھیں، لیکن اب ایسا نہیں ہے۔‘‘