1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان حکمران بھارتی بجٹ سے خوش کیوں ہیں؟

جاوید اختر، نئی دہلی
4 فروری 2023

طالبان نے بھارت کے سالانہ عام بجٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔ طالبان رہنماوں کا کہنا ہے کہ بھارتی بجٹ میں افغانستان کے لیے مالی امداد کے اعلان سے دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر ہوں گے اور باہمی اعتماد میں اضافہ ہو گا۔

https://p.dw.com/p/4N66R
Russland Afghanistan l PK der Anführer der Taliban-Bewegung in Moskau
تصویر: Dimitar Dilkoff/AFP

افغانستان میں حکمران طالبان نے یہ تبصرہ بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کی طرف سے سال 2023-2024 کے لیے پیش کیے گئے بجٹ پر کیا ہے۔ اس بجٹ میں افغانستان کی ترقی کے مد میں 200 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

بھارتی  وزیر خزانہ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے طالبان کے سینیئر رہنما اور دوحہ میں طالبان کے سیاسی امور کے سربراہ سہیل شاہین نے کہا، ''افغانستان کی ترقی کے خاطر بھارت کی جانب سے امداد کے لیے ہم ان کے مشکور ہیں۔ اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر ہوں گے اور باہمی اعتماد میں بھی اضافہ ہو گا‘‘۔

خیال رہے کہ اگست 2021 میں جب طالبان نے افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا تو دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی اور بھارت کی جانب سے وہاں جاری بیشتر امدادی سرگرمیاں رک گئی تھیں۔

جب سہیل شاہین سے اس حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا، ''افغانستان میں متعدد پروجیکٹوں میں بھارت مالی مدد دے رہا ہے۔ اگر بھارت ان پروجیکٹوں پر کام بحال کر دیتا ہے تو اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں اضافہ ہو گا اور بے اعتمادی کی فضا ختم ہو گی‘‘۔

بھارتی حکام طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے پہلی مرتبہ کابل میں

افغان خبر رساں ایجنسی خامہ پریس کے مطابق طالبان رہنما شاہین نے کہا کہ افغانستان کے عوام اس وقت غربت اور بے روزگاری سے دوچار ہیں اور ملک میں تعمیر نو اور ترقیاتی پروجیکٹوں کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔

بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بجٹ میں افغانستان کی ترقی کے مد میں 200 کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے
بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بجٹ میں افغانستان کی ترقی کے مد میں 200 کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہےتصویر: Adnan Abidi/REUTERS

طالبان کو بھارتی امداد کا دوسرا سال

یہ بات قابل ذکر ہے کہ طالبان حکومت کو اب تک تسلیم نہ کرنے کے باوجود بھارت نے مسلسل دوسرے برس بھی اسلامی جمہوریہ افغانستان کو مالی امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

خامہ پریس کے مطابق بھارت نے گزشتہ برس کے عام بجٹ میں بھی افغانستان کے لیے مالی مدد کا اعلان کیا تھا۔

بھارت سینیئر سفارت کاروں کے بغیر کابل مشن دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے

بھارت افغانستا ن میں متعدد ترقیاتی اور تعمیری پروجیکٹوں پر کام کر رہا ہے۔ اس نے افغان پارلیمان کی عمارت کی تعمیر اور ہرات میں بھارت افغانستان دوستی ڈیم کی بھی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

بھارت اور افغانستان کے درمیان تاریخی اور ثقافتی روابط بھی ہیں۔ حالیہ عرصے میں نئی دہلی نے افغان عوام کی مدد کے لیے گیہوں، ویکسین اور دیگر اشیاء بھی کابل بھیجے ہیں۔

بھارتی گندم کے  ٹرک  براستہ پاکستان افغانستان روانہ

افغانستان کے لیے مالی امداد نئی دہلی کی "پہلے پڑوسی" پالیسی کا حصہ ہے۔

اس پالیسی کے تحت بجٹ میں بھوٹان کے لیے 2400 کروڑروپے، مالدیپ کے لیے 400 کروڑ روپے، نیپال کے لیے 550 کروڑ روپے، ماریشش کے لیے 460 کروڑ روپے، میانمار کے لیے 400 کروڑ روپے اور نیپال کے لیے 550 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

طالبان سرمايہ کہاں سے لاتے ہيں؟