1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان نے اغوا شدہ 140 سے زائد مسافروں کو رہا کر دیا

20 اگست 2018

تینوں بسوں سے درجنوں مسافروں کے اغوا کا یہ واقعہ قندوز صوبے میں پیش آیا تھا۔ اب طالبان نے 149 مسافروں کو رہا کر دیا ہے۔ یہ بسیں دخشاں اور تخار صوبے کے افراد کو لے کر کابل کی جانب روانہ تھیں۔

https://p.dw.com/p/33PDY
Afghanistan - Taliban Kämpfer
تصویر: Getty Images/AFP/N. Shirzada

افغان حکام کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے پیر کی صبح اغوا کیے گئے مسافروں میں سے 149 کو رہا کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق ابھی تک شدت پسندوں کے قبضے میں اکیس مسافر ہیں۔ ان اکیس افراد کو بدستور اپنے قبضے میں رکھنے کے حوالے سے طالبان نے کوئی وضاحت یا تفصیل جاری نہیں کی ہے۔۔

قبل ازیں قندوز کی صوبائی کونسل کے سربراہ محمد یوسف ایوبی کے مطابق ان بسوں کو خان آباد کے ضلع کے قریب روک کر خواتین اور بچوں سمیت بقیہ مسافروں کو اغوا کیا گیا۔ انہوں نے امکان ظاہر کیا ہے کہ عسکریت پسند سرکاری ملازمین کی تلاش میں ہو سکتے ہیں۔

اغوا کے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے قندوز صوبے کے گورنر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بسوں سے مسافروں کے اغوا کا واقعہ پیر بیس اگست کی صبح میں رونما ہوا۔ ترجمان نے اغوا کیے گئے مسافروں کی تعداد بارے کچھ نہیں بتایا۔ ایسا بھی کہا گیا ہے کہ بسوں سے اتارے گئے افراد کی تعداد چار سو تک ہو سکتی ہے۔

قندوز کے ہمسایہ صوبے تخار کی پولیس کے سربراہ کے مطابق یہ بسیں عیدالضحیٰ کے موقع پر بدخشاں اور تخار صوبے کے افراد کو لے کر کابل کی جانب روانہ تھیں۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ عسکریت پسند مسافروں کو بسوں سے اتار کر کس سمت کو روانہ ہو گئے ہیں۔

Afghanistan Sicherheitskräfte
اغوا کیے گئے مسافر تخار اور بدخشاں سے کابل جا رہے تھےتصویر: Imago/Xinhua

یہ واقعہ ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب صدر اشرف غنی نے طالبان کے خلاف حکومتی فوج کے حملے نہ کرنے کی تین ماہ کی یک طرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ اس حکومتی اعلان کا جواب ابھی تک طالبان نے نہیں دیا ہے۔

دوسری جانب طالبان ذرائع سے ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ طالبان کی قیادت نے چار ایام کی عبوری فائربندی پر اتفاق تو کیا ہے لیکن ابھی تک  اس کا باضابطہ اعلان نہیں کیا۔ اُس حوالے سے معلومات دستیاب بھی نہیں ہیں۔ ذرائع نے ایسا بھی کہا گیا ہے کہ طالبان عید کے موقع پر سینکڑوں قیدیوں کو بھی رہا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔