1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کا کابل کے سفارتی علاقے میں حملہ

5 ستمبر 2019

افغان طالبان نے کابل میں نیٹو فوجی مشن کے ہیڈکوارٹرز اور امریکی سفارت خانے کے قریب ایک بڑا حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم دس افراد ہلاک اور چالیس سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3P2Zx
Afghanistan Selbstmordanschlag in Kabul
تصویر: Reuters/O. Sobhani

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق یہ حملہ بارود سے بھری ایک چھوٹی بس کے ذریعے کیا گیا جبکہ تمام ہلاک شدگان عام شہری ہیں۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق اس حملے میں کم از کم بارہ گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ طالبان کے ایک خودکش حملہ آور نے افغان خفیہ ایجنسی کے مرکزی دفتر کو نشانہ بنایا اور یہ حملہ اس وقت کیا گیا، جب غیرملکی فورسز کا ایک قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا۔

 گزشتہ تین روز کے اندر اس حساس اور محفوظ سمجھے جانے والے علاقے میں ہونے والا یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔ امریکا کے ساتھ کسی امن معاہدے کے انتہائی قریب پہنچنے کے باوجود طالبان ایسے بڑے حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

دریں اثناء کابل میں طبی حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ یاد رہے کہ افغان طالبان اور امریکا جس قدر امن معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں، طالبان کے حملوں میں ویسے ہی اضافہ دیکھنے میں آتا جا رہا ہے۔ آج کا حملہ بھی ایک ایسے وقت پر کیا گیا، جب امریکا کے خصوصی مذاکرات کار زلمے خلیل زاد بھی کابل ہی میں موجود ہیں۔ وہ طالبان کے ساتھ ہونے والے ممکنہ معاہدے کے مسودے کے حوالے سے افغان صدر اشرف غنی اور نیٹو حکام کی رضامندی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس ممکنہ معاہدے پر حتمی دستخط امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی رضامندی کے بعد ہی کیے جائیں گے۔

گزشتہ پیر کے روز بھی طالبان نے اُس بین الاقوامی کمپاؤنڈ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی، جہاں غیرملکی اداروں کے دفاتر اور رہائش گاہیں واقع ہیں۔ اس حملے میں بھی سولہ افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ بعدازاں ایک مشتعل ہجوم نے 'گرین ویلج‘ نامی بین الاقوامی کمپاؤنڈ کے ایک حصے پر حملہ کرتے ہوئے وہاں آگ بھی لگا دی تھی، جس کی وجہ سے تقریباﹰ چار سو غیر ملکیوں کو ہنگامی طور پر وہاں سے نکال لیا گیا تھا۔

ا ا / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)