1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی ماحولیاتی کانفرنس پر ناکامی کے سائے

14 دسمبر 2019

اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں دو دسمبر سے جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس ناکام ہو جانے کے خطرات کا شکار ہے۔ اس کانفرنس کو جمعے کو ختم ہونا تھا، تاہم اتفاق رائے نہ ہو پانے کی وجہ سے یہ ہفتے کو بھی جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/3Unnl
Spanien UN-Klimakonferenz 2019 COP 25 l Logo
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Brégardis

عالمی ماحولیاتی کانفرنس COP25 میں امیر اور غریب ممالک کے درمیان اختلافات اور تقسیم واضح ہیں، جن میں ماحولیاتی فنڈ اور تعاون کے ضوابط جیسے امور پر اختلاف واضح ہے۔ ماحول دوست تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس میں طے کردہ اہداف کا مسودہ سن 2015ء میں پیرس ماحولیاتی سمٹ میں طے کردہ اہداف کو خطرات میں ڈال رہا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیاں، پاکستان دنیا کا پانچواں متاثرہ ترین ملک

بھارت: موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات

دو دسمبر کو شروع ہونے والی COP25 نامی اس کانفرنس کو دو ہفتوں تک جاری رہنے کے بعد جمعے کے روز اختتام پذیر ہونا تھا، تاہم متعدد امور پر اتفاقِ رائے نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ شب بھی مذاکرات کار بحث و مکالمت میں مصروف رہے۔ مذاکرات کاروں کی کوشش ہے کہ یہ کانفرنس ناکام نہ ہو جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک کے درمیان ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل پر اختلافات نہایت واضح ہیں اور ایک اہم معاملہ یہ بھی ہے کہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سرمایہ کون فراہم کرے گا؟

چلی کی میزبانی میں جاری اس عالمی کانفرنس میں حتمی مسودے پر متعدد تیزی سے ترقی کرنے والے اور غریب ممالک کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

اس کانفرنس میں دنیا کے دو سو ممالک سے تعلق رکھنے والے وفود موجود ہیں، جو سن 2015ء میں پیرس میں طے پانے والے عالمی ماحولیاتی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے لائحہ عمل تربیب دینے کی کوششوں میں ہیں۔ اس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ زمینی درجہ حرارت کو دو ڈگری اضافے تک محدود کیا جائے گا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمینی ماحول کو تباہی سے بچانے کے لیے اقدامات کا وقت رفتہ رفتہ ہاتھ سے نکل رہا ہے اور اگر اس معاملے پر فوری اور  ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے، تو زمینی درجہ حرارت زندگی کو بقا دینے سے محروم ہوتا چلا جائے گا اور پھر اسے بہتری کی جانب لوٹایا بھی نہیں جا سکے گا۔ اقوام متحدہ نے رواں برس کہا تھا کہ زمینی درجہ حرارت میں اضافے کو ایک اعشاریہ پانچ درجے سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کے لیے ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں سن 2030 تک سات فیصد کمی کرنا ہو گی۔

کراچی میں کچرے کا مسئلہ اور گاربیج کین کی کوششیں

مختلف اقوام کے درمیان اس بات پر بھی اختلاف ہے کہ ماحولیاتی چینلنجز سے نمٹنے کے لیے ضوابط کیا ہوں گے اور اس کے لیے سرمایہ کون فراہم کرے گا اور کیسے استعمال کیا جائے گا۔

جرمن وزیر ماحولیات سوینیا شُلز نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''ہم نے اس کانفرنس میں خاصی پیش رفت کی ہے، تاہم سوال یہ ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کے لیے ایک بین الاقوامی انتظام کیسے قائم کیا جائے۔‘‘

دوسری جانب متعدد دیگر ممالک نے اس کانفرنس میں پیش رفت کو مسترد کیا ہے۔ نوجوان ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں بین الاقوامی رہنماؤں کی جانب سے پیش رفت سامنے نہ آنے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے، ''ہمیں ہر حال میں انہیں دیوار کے ساتھ لگانا ہے اور ان پر واضح کرنا ہے کہ یہ ان کا کام ہے کہ وہ ہمارے مستقبل کو محفوظ بنائیں۔‘‘