1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب گلوکارہ نے اسرائیلی دل جیت لیے

10 اپریل 2012

پچیس سالہ عرب گلوکارہ نسرین قادر اسرائیل کا موسیقی کا ایک مشہور مقابلہ جیت کر ایک ایسے ملک میں سٹار بن گئی ہیں، جہاں عربوں اور یہودی اکثریت کے درمیان تعلقات عموماً شک و شبے اور مخاصمت سے عبارت ہیں۔

https://p.dw.com/p/14aIv
نسرین قادر
تصویر: dapd

اِس مقبولِ عام ٹی وی شو کا نام ہے، ’ایال گولان اِز کالنگ یُو‘۔ ایال گولان اس پروگرام کے میزبان ہیں اور اسرائیلی ٹیلی وژن کے کامیاب ترین کمپیئرز میں سے ایک ہیں۔ اس شو کے ذریعے تین مہینے تک جاری رہنے والے مقابلے میں کسی ایسے فنکار کو چُنا جاتا ہے، جو سب سے زیادہ اچھے انداز میں مشرقِ وُسطیٰ کے یہودیوں کی مزراہی نامی روایتی موسیقی پیش کر سکتا ہو۔

مشرقِ وُسطیٰ کے یہودی مزراہی کہلاتے ہیں اور اگرچہ اُن کی دوسری اور تیسری نسل خود کو فخر کے ساتھ اسرائیلی کہتی ہے تاہم نسرین قادر کے عبرانی زبان میں گائے گئے گیتوں نے اُنہیں اُن کا ماضی یاد دلاتے ہوئے اُن کے دلوں کے تار چھو لیے ہیں۔

دوسری طرف نسرین قادر بھی عبرانی زبان میں گانے پر خوش ہیں اور کہتی ہیں: ’مجھے بہت فخر ہے۔ میں عبرانی زبان کے گیتوں کا پروگرام جیتنے والی پہلی عرب فنکارہ ہوں۔‘

اسرائیل کے عرب شہری اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے باہمی تنازعے میں فلسطینیوں کی طرفداری کرتے ہیں اور اسی لیے اپنے وطن اسرائیل میں ہدفِ تنقید بنتے ہیں
اسرائیل کے عرب شہری اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے باہمی تنازعے میں فلسطینیوں کی طرفداری کرتے ہیں اور اسی لیے اپنے وطن اسرائیل میں ہدفِ تنقید بنتے ہیںتصویر: dapd

نسرین قادر نے، جن کا تعلق شمالی اسرائیلی شہر حیفہ سے ہے، ایسوسی ایٹڈ پریس سے باتیں کرتے ہوئے مزید بتایا: ’میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ وہ (یہودی) مجھے اِس حد تک چاہیں گے، جتنا کہ اُنہوں نے کیا ہے۔ میں ایک ایسی ریاست کی عرب شہری ہوں، جہاں یہودیوں اور عربوں کے درمیان اختلاف رائے اور مسائل پائے جاتے ہیں اور اسی لیے اُنہیں مجھ میں کچھ مختلف نظر آیا۔ اُنہیں دوسرا رُخ دیکھنے کا موقع ملا۔‘

اِسرائیلی ٹی وی کے اِس شو میں شرکت سے پہلے نسرین قادر عرب کمیونٹی میں شادیوں وغیرہ پر گاتی تھیں۔ اُنہیں اور ایک یہودی اسرائیلی ماؤر اشوال کو مشترکہ طور پر اِس شو کا فاتح ٹھہرایا گیا۔ گائیکی کے اِس مقابلے کا فائنل کیبل ٹی وی کے میوزک چینل پر اُس شب دوسرا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا پروگرام تھا۔

اسرائیل میں عرب شہری ملکی آبادی کا بیس فیصد بنتے ہیں اور اُن کی زندگی گوناگوں مسائل سے دوچار رہتی ہے۔ وہ عام طور پر غربت کا شکار رہتے ہیں، کم تعلیم یافتہ ہوتے ہیں اور اُنہیں اکثر اپنے ساتھ امتیازی سلوک کی شکایت رہتی ہے۔ مزید یہ کہ ایک یہودی ریاست کے شہری ہوتے ہوئے بھی اُن کی ہمدردیاں ہمیشہ مغربی کنارے اور غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ ہوا کرتی ہیں۔

aa/mm (AP)