1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عورتوں پر کرفیو: جنسی تشدد روکنے کا نیا طریقہ

امجد علی9 جون 2015

انڈونیشیا کے راسخ العقیدہ صوبے آچے کے دارالحکومت باندا آچے میں خواتین پر جزوی کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس طرح امید کی جا رہی ہے کہ جنسی تشدد کے واقعات کم ہوں گے۔ ناقدین اسے خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FdzG
Prügelstrafe Frau in Banda Aceh
باندا آچے میں ایک خاتون کو شرعی قوانین کے تحت سزا دی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance/epa/N. Afrida

باندا آچے کی خاتون میئر علیزا سعدالدین جمال نے ریستورانوں، کھیلوں کے مراکز، انٹرنیٹ کیفے اور سیاحتی مراکز جیسے مقامات کے نام ایک فرمان جاری کیا ہے، جس میں اُنہیں کہا گیا ہے کہ وہ شب گیارہ بجے کے بعد خواتین کو اپنے ہاں داخل نہ ہونے دیں، ہاں اگر اُن کے شوہر یا اُن کے دیگر اہلِ خانہ اُن کے ساتھ ہوں تو وہ اور بات ہے۔

یہ فرمان چار جون کو جاری کیا گیا تھا اور اس کے تحت خواتین پر گیارہ بجے شب کے بعد اس طرح کے مراکز میں داخل ہونے کی بھی پابندی ہو گی۔ علیزا سعدالدین جمال نے کہا کہ یہ نیا فرمان لیبر قوانین سے مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے اور اس کا مقصد خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے سے بچانا ہے۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا میں آچے ایک ایسا خطّہ ہے، جہاں بنیاد پرستی دیگر علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ انڈونیشیا کی مرکزی سیکولر حکومت نے ایک علیحدگی پسند جنگ کو روکنے کے لیے 2006ء میں جو امن ڈیل کی تھی، اُس کے تحت آچے کو اپنے ہاں شرعی قوانین کی ’اپنی تشریح‘ نافذ العمل کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے آچے میں ایک مذہبی پولیس سرگرمِ عمل کی گئی ہے اور ایک عدالتی نظام قائم کیا گیا ہے جبکہ خواتین پر عائد کی جانے والی پابندیاں اس صوبے میں شرعی قوانین کے سخت نفاذ کی جانب ایک اور قدم ہیں۔

گزشتہ سال آچے کے قانون سازوں نے ایک ایسا قانون منظور کیا تھا، جس میں ہم جنس پرستوں کے درمیان جنسی روابط کو قابلِ تعزیر جرم قرار دیتے ہوئے اُن کے لیے کوڑوں کی سزا کی منظوری دی تھی جبکہ غیر مسلموں کو بھی سخت شرعی قوانین کا پابند بنایا گیا تھا۔ جوئے، زنا اور شراب نوشی کے لیے پہلے ہی کوڑوں کی سزا متعارف کروائی جا چکی ہے جبکہ چُست جینز پہننے والی خواتین اور جمعے کی نماز نہ پڑھنے والے افراد کے لیے بھی یہی سزا رکھی جا چکی ہے۔

Indonesien Scharia öffentliche Auspeitschung in Jantho Provinz Aceh
صوبے آچے میں ایک شخص کو زنا کے جرم میں بیت (بید) مارے جا رہے ہیںتصویر: picture-alliance/epa/H. Simanjuntak

خواتین کے لیے جزوی کرفیو پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم انڈونیشین انسٹیٹیوٹ سے وابستہ خاتون نینک راہائیو نے منگل کو ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ باتیں کرتے ہوئےکہا کہ یہ نیا فرمان امتیازی سلوک کا آئینہ دار ہے اور انڈونیشی آئین کے بھی خلاف ہے۔ اُنہوں نے کہا، اس ضابطے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مقامی حکومت شہریوں کو مناسب تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ اسی فرمان میں بچوں پر بھی شب دَس بجے کے بعد اکیلے پبلک مقامات پر جانے کی پابندی عائد کی گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید