1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پر حملے: بولیویا نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے

1 نومبر 2023

جنوبی امریکی ملک بولیویا نے غزہ پر حملوں کے سبب اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے جب کہ اس کے ہمسایہ ممالک کولمبیا اور چلی نے بھی اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں۔ غزہ میں مہاجر کیمپ پر حملے کی سعودی عرب نے بھی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4YGxu
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 50 اموات ہوئی ہیں
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 50 اموات ہوئی ہیںتصویر: Anas al-Shareef /REUTERS

اس تازہ پیش رفت پر اسرائیل کی جانب سے آخری اطلاعات ملنے تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تھا۔ جنوبی امریکہ کے ان تینوں ممالک بولیویا، کولمبیا اور چلی نے غزہ پر اسرائیلی حملوں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی مذمت بھی کی۔

بولیویا میں صدر لوئس آرس کی حکومت لاطینی امریکہ کی ایسی پہلی حکومت ہے، جس نے غزہ پر حملوں کے بعد اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کیے ہیں۔ لوئس آرس نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''ہم غزہ میں جنگی جرائم کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم عالمی قوانین کی پاسداری اور غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے لیے عالمی اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘

بولیویا کے نائب وزیر خارجہ فریڈی مامانی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان کے ملک کی حکومت نے ''غزہ پٹی میں جارحانہ اور غیر متناسب اسرائیلی فوجی حملوں کی مذمت اور اس سے قطع تعلق کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کرنے والی فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے بولیویا کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس اقدام کو ''احترام کی نظر سے دیکھتی ہے۔‘‘ اس تنظیم نے ان عرب ممالک پر بھی ایسا کرنے کے لیے زور دیا، جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔

بولیویا نے اس سے قبل سن 2009 میں اسرائیل کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات اس وقت منقطع کیے تھے، جب اس نے غزہ پر بمباری کی تھی۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے جوابی حملے میں اب تک  آٹھ ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے جوابی حملے میں اب تک آٹھ ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیںتصویر: Anas al-Shareef /REUTERS

’اسرائیل کو بے گناہوں کو مارنے کا حق نہیں‘

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چلی، جہاں عرب دنیا سے باہر سب سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں، نے بھی منگل کے روز کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے 'بین الاقوامی انسانی قانون کی ناقابل قبول خلاف ورزیوں‘ کے خلاف احتجاجاﹰ اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا رہا ہے۔

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا، جب جنوبی امریکہ کی ایک اور ریاست کولمبیا نے اسرائیل میں تعینات اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے وطن واپس بلا لیا تھا۔

کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے سوشل میڈیا پر بدھ کے روز ایک بیان میں غزہ پر اسرائیلی حملوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسرائیل سے اپنے ملک کے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کر لیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''اگر اسرائیل غزہ میں نسلی کشی نہیں روکتا، تو ہم وہاں موجود نہیں ہوں گے۔‘‘

صدر لوئس آرس کی بولیویا حکومت لاطینی امریکہ کی ایسی پہلی حکومت ہے، جس نے غزہ پر حملوں کے بعد اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کیے ہیں
صدر لوئس آرس کی بولیویا حکومت لاطینی امریکہ کی ایسی پہلی حکومت ہے، جس نے غزہ پر حملوں کے بعد اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کیے ہیںتصویر: Luis Gandarillas/AA/picture alliance/dpa

برازیل کا جنگ بندی پر زور

جنوبی امریکہ کے سب سے بڑے ملک برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے بھی اسرائیل پر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ برازیلین صدر نے کہا کہ اسرائیل پر فلسطینی عسکریت پسندوں کا حملہ غزہ میں ہزارہا بے گناہ شہریوں کے قتل کا جواز نہیں ہو سکتا۔‘‘

'غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو گی،‘ اسرائیلی وزیر اعظم

لولا ڈی سلوا نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں ایک ایسی جنگ کے دوران تین ہزار بچوں کی اموات کو دیکھ کر دکھ ہوا ہے جو ان کی جنگ بھی نہیں ہے۔ ان کے مطابق وہ غیر ذمے دار لوگ جنہوں نے اس جنگ کو ہوا دی وہ اب بچوں کی موت پر غم میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم پہلی مرتبہ ایک ایسی جنگ دیکھ رہے ہیں جس میں بچے مارے جا رہے ہیں اور کوئی بھی ذمے داری نہیں لے رہا۔"  انہوں نے کہا کہ "صرف اس لیے کہ حماس نے اسرائیل کے خلاف دہشت گردانہ حملہ کیا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسرائیل کو لاکھوں بے گناہوں کو مارنے کا حق حاصل ہو گیا۔"

اسرائیلیوں کی تلاش میں ہجوم کا داغستان کے ہوائی اڈے پر دھاوا

خیال رہے کہ امریکہ، جرمنی، برطانیہ اور یورپی یونین نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

واضح رہے کہ حماس کے7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں غیر ملکیوں سمیت 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ جنگجو 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔ اس حملے کے بعد اسرائیل کی جوابی کارروائی میں اب تک غزہ کی وزارت صحت کے مطابق آٹھ ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے 14 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 50 اموات ہوئی ہیں اور 150 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں
جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 50 اموات ہوئی ہیں اور 150 افراد زخمی بھی ہوئے ہیںتصویر: Fadi Wael Alwhidi/dpa/picture alliance

جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی مذمت

غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ فلسطینی علاقے میں منگل کے روز جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 50 اموات ہوئی ہیں۔ بمباری میں 150 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں درجنوں افراد تباہ ہونے والی عمارتوں کے مبلے تلے پھنسے ہیں۔

عرب ممالک فلسطینیوں کی نئی نقل مکانی سے خوف زدہ

دوسری طرف اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ منگل کو غزہ میں اس کی کارروائیوں کے دوران نو اسرائیلی فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 326 تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی علاقے میں لڑائی کے دوران دو مزید فوجی اہلکار شدید زخمی بھی ہوئے۔

یورپی یونین کی غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں تیز تر

سعودی عرب نے جبالیہ کیمپ پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ اس دوران غزہ پٹی میں انٹرنیٹ اور فون خدمات ایک بار پھر مکمل طورپر منقطع ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی یرغمالی خاتون بحفاظت اپنے گھر پہنچ گئی

ج ا/ ص ز/ م م   (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)