1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غلط سمت ميں چلنے والا چاند، کہاں چھپا رہا؟

18 جولائی 2018

خلانوردوں نے مشتری کے دس نئے چاند دریافت کر لیے ہیں یعنی اب نظام شمسی کے اس سے بڑے سیارے کے ذیلی سیاروں کی تعداد 79 ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/31esW
USA: Forscher der Carnegie Institution for Science entdecken 12 Jupiter-Monde
تصویر: picture-alliance/dpa/Carnegie Institution for Science

منگل کے روز بتایا گیا ہے کہ مشتری کے گرد گردش کرنے والے دس نئے ذیلی سیارے ملیں ہیں، جن میں سے ایک چاند ایسا بھی ہے، جو ’رانگ وے ڈرائیور‘ ہے، یعنی وہ چاند جلد ہی ایک دوسرے اجرام سے ٹکرانے والا ہے۔ مشتری نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ ہے، جو گیسوں کا مجموعہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دریافت ہونے والے یہ نئے چاند حجم میں قدرے چھوٹے ہیں۔

USA: Forscher der Carnegie Institution for Science entdecken 12 Jupiter-Monde
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Peach

سورج سے فاصلے کے اعتبار سے نظام شمسی کے اس پانچویں سیارے کا سب سے بڑا چاند گنیمیڈ ہے اور یہ نظام شمسی میں موجود تمام سیاروں کے ساتھ موجود ذیلی سیاروں سے بڑا ہے۔ اس کا قطر پانچ ہزار دو سو اڑسٹھ کلومیٹر ہے۔ تاہم نودریافت سیارے حجم کے اعتبار سے ڈھائی میل قطر کے ہیں۔ یہ بات واضح رہے کہ مشتری کا اپنا قطر قریب ایک لاکھ 43 ہزار کلومیٹر ہے۔

یورینس سیارے کی دریافت شدہ بُو کی شناخت مکمل

مشتری کے ایک چاند پر پراسرار سرگرمیاں جاری

واشنگٹن کے کارنیجی انسٹیٹیوٹ فار سائنس کی ایک ٹیم نے مشتری کے یہ چاند دریافت کیے۔ مجموعی طور یہ ادارہ اب تک مشتری کے 12 چاند دریافت کر چکا ہے۔

اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ اسکاٹ شیپرڈ کے مطابق غالباﹰ یہ چھوٹے چھوٹے اجرام ان میں سے باقی ماندہ ہیں، جو اس سیارہ کی زبردست تجاذبی قوت کی وجہ سے نظام شمسی کے ابتدائی دنوں ہی سے اس کے ساتھ مصروفِ گردش ہیں۔

شیپرڈ کے مطابق زبردست تجاذبی قوت کی وجہ سے مشتری کو نظام شمسی کے وسط میں کسی ویکیوم کلیبر کی سی حثیت حاصل ہے۔ ’’یہ اجرام مشتری میں گرنے کی بجائے اس کے گرد محو گردش ہو گئے۔ اس لیے ممکن ہے کہ یہ برف یا چٹانوں پر مشتمل وہ شہابیے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ نصف برف اور نصف چٹانیں ہوں۔‘‘

ہیلو، میں مشتری ہوں

نئے دریافت کیے گئے اجرام میں سب سے زیادہ دلچسپی کا باعث والیٹوڈو نامی چاند ہے، جس کا نام رومن دیوتا جوپیٹر کی پڑپوتی کے نام پر رکھا گیا ہے۔ رومن قصوں میں والیٹوڈو کو صحت کی دیوی گردانا جاتا ہے۔

یہ چاند مشتری کی محوری گردش ہی کی سمت میں چل رہا ہے، تاہم اس کے مدار میں الٹی سمت سے دیگر متعدد چھوٹے چاند بھی سفر کرتے نظر آ رہے ہیں۔ شیپرڈ کے مطابق، ’’والٹیڈو ایک ہائی وے پر غلط سمت میں جا رہا ہے، سو عین ممکن ہے کہ وہ ان اجرام سے ٹکرائے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ماضی میں بھی والٹیڈو کو ایسے تصادم کا سامنا رہا ہو۔‘‘

ع ت، ع س (روئٹرز)