1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غير قانونی مہاجرين کی بچوں سے عليحدگی تنقيد کی زد ميں

18 جون 2018

امريکی ڈيموکريٹک پارٹی کے قانون سازوں نے اس عہد کا اظہار کيا ہے کہ وہ غير قانونی تارکين وطن کے بچوں کو ریاستی تحويل ميں لے کر انہيں ان کے والدين سے عليحدہ کرنے کی ’ظالمانہ‘ پاليسی کا خاتمے ممکن بنائيں گے۔

https://p.dw.com/p/2zmds
Mexiko Tijuana Migranten-Konvoi erreicht US-Grenze
تصویر: Getty Images/D. McNew

اوريگون سے تعلق رکھنے والے ڈيموکريٹس کے سينيٹر جيف مارکلے نے کہا ہے کہ اس پاليسی کا نام ’زيرو ٹالرنس‘ ہے جبکہ اس کا نام در اصل ’انسانيت سے قاصر پاليسی‘ ہونا چاہيے تھا۔ مارکلے نے يہ بيان ايک ايسے حراستی مرکز کے دورے کے بعد اتوار کی شب ديا، جس ميں تقريباً ڈيڑھ ہزار بچے موجود ہيں۔ سينيٹر کے مطابق ’قانونی طور پر درست ہونے کے ليے بچوں کو تکليف ميں رکھنا ناقابل قبول ہے‘۔ انہوں نے اس پاليسی کو ’ظالمانہ‘ بھی قرار ديا۔

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظاميہ نے ان دنوں ميکسيکو سے آنے والے غير قانونی تارکين وطن کے حوالے سے انتہائی سخت پاليسی اپنا رکھی ہے، جس کے تحت غير قانونی انداز سے امريکا ميں داخل ہونے والے تارکين وطن کے بچوں کو ان سے چھين کر ايک مختلف مقام پر رکھا جاتا ہے۔ اس پاليسی پر امريکا کی دونوں سياسی قوتوں، ری پبلکنز اور ڈيموکريٹس، کی جانب سے تنقيد کا سلسلہ جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق محکمے کے سربراہ زيد رعد الحسين نے بھی آج پير کے روز اس پاليسی پر تنقيد کی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’يہ خيال کہ کوئی رياست بچوں پر ايسا تشدد ڈھا کر انہيں والدين سے دور رکھ سکتی ہے، ناقابل فہم ہے۔‘‘ انہوں نے يہ بيان اقوام متحدہ کی ہيومن رائٹس کونسل کے جنيوا ميں ايک اجلاس کے موقع پر ديا۔ رعد الحسين نے واشنگٹن پر زور ديا کہ ’بچوں کی والدين سے جبری عليحدگی‘ کی پاليسی کو فوری طور پر ترک کيا جائے۔

امريکی حکام کے مطابق پچھلے ايک ہفتے کے دوران دو ہزار سے زائد نابالغ بچوں کو اس طرز سے حراست ميں ليا گيا۔ صدر ٹرمپ کے بقول وہ اس پاليسی کا خاتمہ تو چاہتے ہيں کہ تاہم وہ اس ميں تسلسل کا الزام ڈيموکريٹس پر عائد کرتے ہيں۔

ٹرمپ کی اہليہ ملانيا ٹرمپ کی ترجمان نے بھی اس سلسلے ميں بيان ديا ہے۔ اسٹيفنی گريشہم کے بقول ملانيا بچوں کی ان کے والدين سے عليحدگی سے نفرت کرتی ہيں تاہم ان کی خواہش ہے کہ اس ضمن ميں تمام فريق کسی سمجھوتے تک پہنچ سکيں۔

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں