1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمفرانس

فرانس: 11 بشپس پر جنسی زیادتی کرنے کا الزام

8 نومبر 2022

ایک کارڈینل نے 14 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی کا اعتراف کیا ہے۔ گزشتہ برس ایک فرانسیسی پینل نے اندازہ لگایا تھا کہ 70 برسوں میں تین لاکھ تین ہزار بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4JBw3
Symbolbild Kirchenaustritt und Diözesen der katholischen Kirche
تصویر: Marijan Murat/dpa/picture alliance

فرانسیسی کیتھولک چرچ ان دنوں اسکینڈلز کی زد میں ہے۔ کارڈینل ژاں پیئر ریکار بھی ان لوگوں میں شامل ہیں، جنہوں نےجنسی زیادتی کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ یہ انکشاف چرچ کی ایک کمیٹی نے پیر کے روز کیا۔ گیارہ پادریوں میں سے بعض حال ہی میں اُسقف (بشپ) کے عہدے پر کام کر رہے تھے اور بعض ماضی میں یہ عہدہ سنبھال چکے ہیں۔

جنسی زیادتی کرنے کے حوالے کارڈینل ریکار کا اعترافی خط گزشتہ روز فرانس کے جنوب مغربی شہر لورڈیس میں بشپس کی ایک کانفرنس میں پڑھ کر سنایا گیا۔

پولش کیتھولک چرچ میں بچوں کے جنسی استحصال کی سینکڑوں نئی شکایات

آرچ بشپ 'ایرک ڈے مولاں بوفاں‘ فرانسیسی بشپس کانفرنس کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ تمام ملزمان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ آرچ بشپ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ تمام بشپ کارڈینل چرچ کے اس عوامی بیان پر حیران ہیں کیوں کہ ماضی میں ایسے تمام معاملات کو خفیہ رکھا جاتا تھا اور انہیں پس پردہ ہی حل کیا جاتا تھا۔

کارڈینل نے 14 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی کی

کارڈینل جاں پیئر ریکار نے اپنے اعترافی بیان میں لکھا ہے، ''35 برس پہلے، جب میں ایک پادری تھا، میں نے ایک 14 سالہ لڑکی کے ساتھ قابل مذمت رویہ اختیار کیا تھا۔‘‘

کارڈینل نے متاثرہ لڑکی سے معافی طلب کرتے ہوئے کہا ہے، ''اس میں کوئی شک نہیں کہ میرا رویہ متاثرہ شخص کے لیے سنگین اور دیرپا نتائج کا باعث بنا۔‘‘

کارڈینل ریکار 2001ء سے 2019ء تک بوردو کے بشپ تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام ذمہ داریوں سے دستبردار ہو جائیں گے اور چرچ اور قانونی حکام کے لیے ہر وقت دستیاب ہوں گے۔ ریٹائرڈ کارڈینل کی اس وقت عمر 78 برس ہے۔

کیتھولک چرچ کی جانچ پڑتال

گزشتہ برس فرانسیسی کیتھولک چرچ میں جنسی زیادتیوں کی تحقیقات کرنے والے ایک آزاد کمیشن نے کہا تھا کہ کئی برسوں تک چرچ کی صفوں میں ہزاروں پیڈو فائلز تھے۔ اس پینل نے اندازہ لگایا تھا کہ گزشتہ 70 برسوں میں  تین لاکھ تین ہزار بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

سن 2020ء میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ سے پتا چلا تھا کہ انگلینڈ اور ویلز میں کیتھولک چرچ بچوں کو جنسی استحصال سے بچانے میں ناکام رہا جبکہ مبینہ مجرموں کو تحفظ بھی فراہم کیا گیا۔

ا ا / ش ح (روئٹرز، اے ایف پی)

کیا حالیہ اسکینڈل چرچ کی ’ناکامیوں‘ کو منظر عام پر لائے گا ؟