1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس: دائیں بازو کا سیاسی خاندان گھریلو تنازعے کی زَد میں

عابد حسین13 اپریل 2015

فرانس کا قدامت پسند سیاسی خاندان لُو پین چار دہائیوں سے قوم پرست جماعت نیشنل فرنٹ کی قیادت کر رہا ہے۔ اب اِس جماعت کی قیادت کرنے والے خاندان کا بانی لیڈراپنی بیٹی سے ناراض ہے لیکن نواسی کا حامی ہے۔

https://p.dw.com/p/1F70b
مارین لُو پین اور اُن کے والد ژاں ماری لُو پینتصویر: Reuters/R. Pratta

نیشنل فرنٹ کی موجودہ سربراہ مارین لُو پین اِس کوشش میں ہیں کہ اُن کی سیاسی جماعت پر سامیت مخالفت کا دھبہ اُتر جائے اور وہ اب پارٹی کا فوکس مہاجرین مخالفت پر رکھنا چاہتی ہیں۔ اُن کے والد ژاں ماری لُو پین نے حال ہی میں ایک مرتبہ پھر نازی دور حکومت میں قائم کیے گئے گیس چیمبرز کی اہمیت کو دوسری عالمی جنگ کے تناظر میں اس انداز میں بیان کیا ہے کہ یہ جنگ کی تفصیلات کا حصہ ہے۔ اِس بیان کے دفاع پر قدامت پسند جماعت کی لیڈر نے پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کو طلب کر لیا ہے اور وہ اپنے والد اور پارٹی کے بانی کے کردار پر بحث کرنا چاہتی ہیں۔

مارین لُو پین پیشے کے اعتیار سے وکیل ہیں اور اُن کی پارٹی نے گزشتہ برس نومبر میں اُن کی قیادت پر بھرپور اعتماد کیا تھا۔ وہ اگلے برس کے صدارتی الیکشن میں امیدوار بننے کی تیاریاں کر رہی ہیں۔ ان کی پارٹی کے اراکین کا خیال ہے کہ وہ اگر الیکشن جیت نہیں پاتی تو وہ دوسرے مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ اُن کی پارٹی کے بعض اراکین کا بھی کہنا ہے کہ وہ سیاست سے کنارہ کش ہو جائیں تو مناسب ہو گا۔ امکاناً اِنہی اراکین کے احساسات کے تناظر میں نیشنل فرنٹ کے بانی ژاں ماری لُو پین اپنی نوجوان نواسی کو پارٹی کی سربراہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

Marion Maréchal-Le Pen
ژاں ماری لُو پین کی نواسی ماریوں ماریشل لُو پینتصویر: AFP/Getty Images

فرانس کی انتہائی قدامت پسند سیاسی جماعت نیشنل فرنٹ کے بانی ژاں ماری لُو پین کا کہنا ہے کہ وہ رواں برس کے اختتام پر ہونے والے علاقائی انتخابات میں پارٹی کے ٹکٹ نہیں حاصل کریں گے۔ مبصرین کے مطابق اُن کی بیٹی کی سیاسی جماعت پر گرفت خاصی مضبوط ہے اور وہ نہیں چاہیں گے کہ انہیں ٹکٹ سے محرومی کا سامنا کرنا پڑے۔ ژاں ماری کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُن کی نواسی ماریوں ماریشل لُو پین حقیقت میں پارٹی کی قیادت کی صحیح اہل ہیں۔ ماریوں ماریشل کی عمر پچیس برس ہے اور وہ فرانسیسی پارلیمنٹ کی رکن ہیں۔ موجوہ پارٹی لیڈر نوجوان ماریوں ماریشل کی خالہ ہیں۔

مبصرین کا خیال ہے کہ لُو پین خاندان میں پیدا سیاسی چپقلش پارٹی کے مجموعی مورال کو کم کرنے کے علاوہ عوام میں اُس کی مقبولیت کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ فرانس کے بائیں بازو کے سیاستدان اور تجزیہ کار ڈینیل کوہن بینڈ کا کہنا ہے کہ جس انداز میں باپ اور بیٹی ایک دوسرے کے کپڑے پھاڑنے میں مصروف ہیں، یہ یونانی ڈرامے کا حصہ محسوس ہوتا ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مارین لُو پین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے والد کو پارٹی سے باہر نہیں نکالنا چاہتی اور نہ ہی اُن کے اعزازی منصب کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ مبصرین کے مطابق نوجوان ماریوں ماریشل لُو پین کے سیاسی مستقبل کو اُن کی خالہ اور نانا کی مخالفت سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔