1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس مظاہرے، ایردوآن کی انسانی حقوق کے اداروں پر تنقید

10 دسمبر 2018

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے انسانی حقوق کی مغربی تنظیموں پر دوہرے معیار کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقرہ حکومت پر تنقید کرنے والوں کو مظاہرین کے خلاف اب فرانس حکومت کا طرز عمل نظر نہیں آتا؟

https://p.dw.com/p/39p6e
Erdogan bei AKP-Sitzung
تصویر: Reuters/Presidential Press Office/M. Cetinmuhurdar

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے ٹیلی وژن خطاب میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ترک صدر کا کہنا تھا، ’’جو ترکی میں گیزی مظاہروں کے دوران انسانی حقوق کا دفاع کرتے تھے، اب وہ اندھے، بہرے ہو چکے ہیں اور پیرس میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس کے بارے میں خاموش ہیں۔‘‘

ترک صدر کا اشارہ استنبول میں سن دو ہزار تیرہ میں ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں کی طرف تھا، جو ’گیزی پارک مظاہروں‘ کے نام سے مشہور ہوئے تھے۔ اس وقت مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر انسانی حقوق کے کارکنوں نے بڑی سطح پر احتجاج کیا تھا۔

 قبل ازیں ہفتے کے روز بھی ترک صدر نے تنقید کرتے ہوئے فرانسیسی پولیس کی طرف سے مظاہرین کے خلاف تشدد کو ’غیر متناسب تشدد‘ قرار دیا تھا۔ فرانسیسی وزارت صحت نے ترک صدر کے اس بیان کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ یہ ان کے ’اندرونی معاملات میں مداخلت‘ ہے۔

یاد رہے کہ انقرہ حکومت کے مغربی اتحادی اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اکثر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جبکہ انسانی حقوق کی سرگرم تنظیمیں بھی ترک حکومت پر تنقید کرتی رہتی ہیں۔ سن دو ہزار سولہ کی ناکام بغاوت کے بعد ترکی نے ہزاروں افراد کو گرفتار کر لیا تھا، جس پر یورپی یونین نے انقرہ حکومت کے خلاف ’طاقت کے غلط استعمال‘ کا الزام عائد کیا تھا۔

آج ترک صدر کا سوال اٹھاتے ہوئے کہنا تھا، ’’ تم (انسانی حقوق کے کارکنوں) نے گیزی مظاہروں کے دوران دنیا کو موبیلائز ( متحرک) کیا۔ کیوں؟ کیوں کہ یہ ترکی تھا؟ پلیز اب بھی آئیے! یہ مظاہرے بالکل ویسے ہی ہیں۔‘‘

گزشتہ ویک اینڈ پر فرانس میں ایندھن کی قیمتوں کے خلاف ’پیلی جیکٹ‘ احتجاجی مظاہروں میں شریک سترہ سو تئیس افراد کو گرفتار لیا گیا تھا۔ فرانسیسی وزارت داخلہ نے ان میں سے بارہ سو بیس کو قید میں رکھنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

ا ا / ع ا ( نیوز ایجنسیاں)