1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فریقین یکطرفہ فیصلے نہ کریں، جرمن وزیر خارجہ کا اسرائیلی اور فلسطینی حکام کو مشورہ

15 جون 2011

ویسٹر ویلے اور فلسطینی انتظامیہ کے عہدیداروں کے مابین ہونے والی ملاقات میں ’خود مختار فلسطینی ریاست ‘ کے باضابطہ اعلان کا موضوع چھایا رہا۔ برلن حکومت اس منصوبے پر پہلے ہی اپنے تحفظات کا اظہار کر چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/11aqH
تصویر: dapd

جرمن وزیرخارجہ گیڈو ویسٹر ویلےنے اپنے دورہ مشرق وسطی کے دوران اسرائیلی وزیر خارجہ ایوگڈور لیبر من سے ملاقات کی۔ اس موقع پر لیبرمن شام کے حوالے سے یورپی یونین کے طرز عمل سے نالاں دکھائی دیئے۔ جرمن وزیرخارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے فلسطنیی انتظامیہ کی جانب سے ستمبر میں ایک علیحدہ خود مختار ریاست کے اعلان کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل اس فیصلے کواشتعال انگیزی سے تعبیر کرتا ہے۔ شاید اسی وجہ سے برلن حکام کا موقف ہے کہ یہ یکطرفہ فیصلہ ہے اور یہ امن کے قیام میں ساز گار ثابت نہیں ہو سکتا۔ ویسٹر ویلے نے فلسطینی وزیراعظم سلام فیاض کو یہ قدم نہ اٹھانے کا مشورہ دیا ہے۔ ’’جرمن حکومت کا خیال ہے کہ یہ یکطرفہ قدم ہے اور اس کے منفی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ فریقین کو ہمارا مشورہ ہے کہ مذاکرات کی میز پر واپس لوٹا جائے‘‘۔

Westerwelle in Israel
شامی صدر بشا رالاسد کو فوری طور پر مستعفیٰ ہوجانا چاہے، لیبرمنتصویر: picture-alliance/dpa

فلسطینی وزیراعظم سلام فیاض نے ویسٹرویلے کے مشورے کا براہ راست جواب دینے سے گریز کیا۔ انہوں جرمن مہمان کی تنقید کے باوجود گزشتہ سترہ برسوں کے دوران برلن حکومت کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس تعاون پرجناب ویسٹر ویلے کے شکر گزار ہیں۔ فلسطینی انتظامیہ کے قیام سے لے کراب تک جرمنی نے انتہائی فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے اور ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی مدد کر چکا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ نے اس دوران یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر خارجہ ایوگڈور لیبر من سے بھی ملاقات کی۔ لیبرمن نے شامی حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر یورپی یونین کے تمام ممالک کو شام سے اپنے سفیر واپس بلا لینے چاہیں۔’’شام کی صورتحال پر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ جس نے بھی گزشتہ دنوں کے دوران ٹی وی پر یہ پر تشدد مناظر دیکھے ہیں، اس کے لیے یہ امر بالکل واضح ہے کہ شامی صدر بشا رالاسد کو فوری طور پر مستعفیٰ ہوجانا چاہیے۔

Westerwelle Fajad Deutschland Palästina Ramallah Israel
ویسٹر ویلے نے سلام فیاض سے رملہ میں ملااقات کیتصویر: dapd

شام میں حکومت مخالف مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی اسرائیلی سیاستدان نے صدر بشارالاسد کے خلاف اتنا سخت موقف اختیار کیا ہو۔ جرمن وزیر خارجہ نے اپنے اسرائیلی ہم منصب کے بیان پر کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ اس دورے کے دوران جرمنی نے غزہ پٹی میں نکاسی آب کے ایک منصوبے کے لیے پندرہ ملین یورو کی امداد بھی دی۔

رپورٹ: سیباستیاں اینگل بریشٹ

ترجمہ: عدنان اسحاق

ادارت: شامل شمس