1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطین کو اقوام متحدہ کی نان ممبر آبزرور اسٹیٹ کا درجہ مل گیا

30 نومبر 2012

جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو نان ممبر آبزرور اسٹیٹ کا درجہ دے دیا ہے۔ اس مناسبت سے ووٹنگ کا عمل مکمل کیا گیا۔ ووٹنگ سے قبل محمود عباس نے جنرل اسمبلی سے خطاب بھی کیا۔

https://p.dw.com/p/16sue
تصویر: Reuters

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کا درجہ بہتر بنانے کے لیے صدر محمود عباس کی درخواست پر رائے شماری کی گئی۔ جنرل اسمبلی کے رکن ملکوں کی تعداد 193 ہے۔ قرارداد کے حق میں 138 ووٹ ڈالے گئے۔ نو ملکوں نے اس قرارداد کے خلاف اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا جبکہ ووٹنگ کے عمل میں 41 اقوام نے حصہ نہیں لیا۔

نان ممبر اسٹیٹ کےدرجے سے فلسطین عالمی فوجداری عدالت ICCسمیت کئی دوسرے اہم بین الاقوامی اداروں کی رکنیت حاصل کرنے کی پوزیشن میں آ جائے گا۔

Abbas UNO Palästina Rede Vollversammlung
محمود عباس جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: picture alliance / dpa

پندرہ یورپی ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے کا پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا۔ آسٹریا، فرانس، اسپین، لکسمبرگ، مالٹا، پرتگال، سویڈن، آئس لینڈ، سویٹزرلینڈ، یونان، فن لینڈ، ناروے، ڈنمارک، آئر لینڈ اور اٹلی وہ ممالک ہیں، جنہوں نے فلسطینی قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے کا پہلے ہی اعلان کر رکھا تھا ۔

جنرل اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے فلسطینی لیڈر محمود عباس کا کہنا تھا کہ پینسٹھ برس قبل اقوام متحدہ نے قرارداد نمبر 181 کو منظور کر کے فلسطین کی ریاست کو منقسم کرتے ہوئے اسرائیلی ریاست کی تخلیق کو ممکن بنایا تھا۔ اسی طرح آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، فلسطین کو ایک ریاست کا سرٹیفیکیٹ دے دے۔

امریکا اور اسرائیل فلسطین کی جانب سے نان ممبر آبزرور اسٹیٹ کا درجہ حاصل کرنے پر خوش نہیں ہیں۔ اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر ران پروسور (Ron Prosor) نے کہا کہ فلسطین کو اس عمل سے کوئی کامیابی حاصل نہیں ہونے والی بلکہ یہ امن کے راستے میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔

Palästina Ramallah UN Hoffnung
جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے بعد رملہ میں فلسطینی عوامتصویر: AP

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسے زہر انگیز اور اشتعالانہ قرار دیا۔نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں عباس کی تقریر کو جھوٹے پروپیگنڈے سےتعبیر کیا گیا۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ اشتعالانہ تقریر اُس شخص کی ہے، جو امن کا طلب گار ہے۔ جنرل اسمبلی میں فلسطین کے حق میں قرارداد کی منظوری کے بعد فوری طور پر امریکا کا کہنا تھا کہ یہ امن کے حصول میں رکاوٹوں کی باعث ہو گی۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سوزن رائس کے نزدیک یہ ایک مایوس کن دن ہے کیونکہ قرارداد کی منظوری قیام امن کی کوششوں کے خلاف ہو سکتی ہے۔ امریکا نے اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا ہے کہ وہ تعطل کے شکار امن مذاکرات بحال کر یں۔

اقوام متحدہ میں قرارداد کی منظوری کے حوالے سے امریکا اور اسرائیل نے مغربی اردن میں قائم فلسطینی اتھارٹی کے خلاف سخت مالی پابندیوں کا عندیہ پہلے ہی دے دیا تھا۔ فلسطیین کو امداد فراہم کرنے والے کلیدی فریق یورپی یونین نے البتہ امداد میں کسی بھی کمی کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔

ah / ab ( AFP, Reuters)