1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
کھیلجرمنی

فٹ بالرز میں ڈیمینشیا کا خطرہ 

27 دسمبر 2021

ایک طویل عرصے سے فٹ بال کے کھیل میں ڈیمینشیا یا یادداشت کھونے کے خطرات کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔ تاہم اب یہ صورتحال تبدیل ہونا شروع ہو گئی ہے، کم از کم برطانیہ میں۔ 

https://p.dw.com/p/44rp9
African Super Cup 2021 | Finale - Al Ahly SC v Raja Casablanca
تصویر: Ibraheem Al Omari/REUTERS

ایک طویل عرصے سے فٹ بال کے کھیل میں ڈیمینشیا یا یادداشت کھونے کے خطرات کو بڑے پیمانے پر نظر انداز کیا جاتا رہا۔ تاہم اب کم از کم برطانیہ میں صورتحال تبدیل ہونا شروع ہو گئی ہے۔ جرمنی میں بھی پہلے کے مقابلے میں اس موضوع پر زیادہ بات ہو رہی ہے۔ 

ڈیمینشیا کے مریض لاکھوں، طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر

الزائمر، تشخیص دماغی کم زوری نہیں جسمانی تبدیلی سے

جرمن دارالحکومت برلن کے ایک فٹ بال کلب یونین برلن کے گول کیپر اندریاس لوتھے نے خود سے سوال کیا،'' کیا میرے سر میں کوئی ٹائم بم موجود ہے۔‘‘ یہ صرف لوتھے کا ہی مسئلہ نہیں بلکہ بہت سے فٹ بالرز کے دماغ میں یہ سوال گردش کر رہا ہے۔ 

سائنسی طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اگر سر پر بار بار چوٹ لگے یا سر کو جھٹکے دیے جائیں تو ڈیمینشیا یا یادداشت کے جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ چونتیس سالہ فٹ بالر لوتھے مزید کہتے ہیں،'' کیا کوئی یہ ضمانت دے  سکتا ہے کہ مجھے تیس یا چالیس سال کے بعد کوئی مسئلہ نہیں ہو گا؟‘‘ 

لوتھے اس سال کے دوران اب تک دو مرتبہ مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں سے ٹکرانے کی وجہ سے سر پر شدید چوٹیں کھا چکے ہیں۔ پہلی مرتبہ تو انہیں کھیل چھوڑنا پڑ گیا تھا جبکہ دوسرے واقعے میں آٹھ منٹ کے وقفے کے بعد وہ دوبارہ گراؤنڈ میں آ گئے تھے۔ 

کیا الزائمر کا علاج ممکن ہے؟

برطانیہ رہنمائی کر رہا ہے 

برطانیہ کے مقابلے میں سابق پیشہ ور جرمن فٹ بالرز اس موضوع پر قدرے کم بات کر رہے ہیں۔ حالانکہ ڈیمینشیا کی واضح علامات کئی جرمن فٹ بالرز میں سامنے آ چکی ہیں۔ مثال کے طور پر گیئرڈ مؤلر، جو ابھی حال ہی میں پچھتر برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کے علاوہ ہورسٹ ڈیٹر ہؤٹگیس اور ہیلموٹ ہالر بھی ڈیممنشیا کے مریض ہیں۔ برطانیہ کی قومی فٹ بال ٹیم کے کچھ پانچ سابقہ کھلاڑیوں میں بھی اسی مرض کی نشاندہی ہوئی تھی  اور ان میں سے چار انتقال کر چکے ہیں۔ اسی کے بعد ہی شاید برطانیہ میں فٹ بال کے کھلاڑیوں کی ذہنی صحت کے موضوع کو اہمیت دی گئی۔

 

برطانوی اقدامات 

اب برطانیہ میں فٹ بال کی مختلف تنظیموں نے مل کر ڈیمینشیا کے حوالے سے تین شعبوں پر توجہ دینے پر اتفاق رائے کیا ہے، جن میں تحقیق، آگاہی اور اس مرض کے شکار سابقہ کھلاڑیوں کو تعاون فراہم کرنا شامل ہے۔  

اس کے علاوہ ایک فنڈ بھی قائم کیا جائے گا، جو علاج معالجے پر اٹھنے والے اخراجات میں تعاون فراہم کرے گا۔ جیف ایسٹل فاؤنڈیشن کے ایک بیان کا مطابق،'' اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسئلہ حل ہو گیا، بلکہ کام اب شروع ہوا ہے۔ کسی غلطی کی گنجائش نہیں ہے، ڈیمینشیا کا بحران فٹ بال میں ہر ایک پر اثر انداز ہو گا۔‘‘ 

خواتین فٹ بالرز میں سر کی چوٹ 

گلاسگو یونیورسٹی کے ولیم سٹیورٹ اور ان کی ٹیم نے اسکاٹ لینڈ کے انتقال کر جانے والے ساڑھے سات ہزار سابقہ فٹ بالرز کی موت کی وجوہات کا جائزہ لیا۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پروفیشنل فٹ بالرز میں الزائمر یا ڈیمینشیا کے مرض میں لاحق ہو کر مرنے کے امکانات تین گنا زیادہ ہوتے ہیں۔  

برطانیہ میں فٹ بال کے نگران اداروں نے اس سلسلے میں مزید جائزے مرتب کرانے پر رقم مختص کی ہے۔ اس دوران ان سوالات کے جوابات تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ ہیڈر یا سر کے ذریعے پاس دینے کے کیا خطرات ہیں؟ کیا  ماضی کے مقابلے میں نئی فٹ بالز کے ذریعے ایسے خطرات کم ہوتے ہیں؟ کس طرح اس بیماری کی نشاندہی ہو سکتی ہے اور اس کا بروقت علاج کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اور خواتین فٹ بالرز کے سروں پر مردوں کے مقابلے میں شدید چوٹیں زیادہ کیوں لگتی ہیں؟ 

سٹیورٹ کے بقول،'' انتہائی شرم کی بات ہے کہ خواتین کے حوالے سے بہت زیادہ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ سر پر لگنے والی چوٹوں کے حوالے سے زیادہ تر جائزے مرد فٹ بالرز کے ساتھ پیش آنے واقعات کے تناظر میں مرتب کیے گئے ہیں۔ 2020ءسو لوپیز وہ پہلی خاتون فٹ بالر تھیں، جن میں ڈیمینشیا کی نشاندہی ہوئی تھی۔  

میتھو پیئرسن (ع ا، ع ت)