1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیس بک اور ٹوئٹر نے سینکڑوں فرضی اکاؤنٹس بند کر دیے

22 اگست 2018

فیس بک اور ٹوئٹر نے ایسے سینکڑوں جعلی اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں، جن کے بارے میں یقین تھا کہ وہ روس اور ایران سے وابستہ تھے اور ان کا غلط استعمال کیا جا رہا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ اکاؤنٹس غلط معلومات پھیلانے میں ملوث تھے۔

https://p.dw.com/p/33YMJ
Symbolbild Facebook Zensur Sperre (Getty Images/AFP/I. Kodikara)
تصویر: AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے روئٹرز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے حوالے سے بتایا ہے کہ تقریبا ایسے ساڑھے چھ سو اکاؤنٹس اور پیجز کو بند کر دیا گیا ہے، جن کے بارے میں یقین ہو چلا تھا کہ جعلی معلومات کی ترسیل میں مصروف تھے۔ فیس بک کے بانی اور چیف ایگزیکٹیو مارک سوکر برگ نے منگل کے دن بتایا کہ بلاک کیے گئے یہ اکاؤنٹس فیس بک کے علاوہ انسٹا گرام پر بھی فعال تھے۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کی انتظامیہ کے مطابق ایسے دو سو چوارسی اکاؤنٹس بند کیے گئے ہیں، جو بظاہر ایران سے منسلک تھے۔ ٹوئٹر اور فیس بک کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے مزید حقائق جاننے کی خاطر چھان بین کا سلسلہ جاری ہے اور اس مقصد کی خاطر امریکی تحقیقاتی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جا رہا ہے۔

فیس بک کے سربراہ سوکر برگ نے کہا ہے کہ ڈیٹا کے تجزیات سے معلوم ہوا ہے کہ ایران اور روس میں موجود صارفین کی طرف سے پھیلانی جانے والی غلط فہمیوں کے مابین ابھی تک کوئی ربط نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں ممالک سے غلط معلومات پھیلانے کے جو طریقے استعمال کیے گئے ہیں، وہ تقریبا ایک جیسے ہی ہیں۔

سوشل میڈیا امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ صارفین ان پلیٹ فارمز کا غلط استعمال کرتے ہوئے معلومات تک غلط رسائی کرتے ہیں ، جس سے انفرادی طور پر صارفین کی سوچ کی ایک خاص زاویے سے تربیت ممکن ہے۔

ان ماہرین کے بقول سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کو اس تناظر میں اپنی نگرانی بڑھانا چاہیے تاکہ جعلی خبروں اور غلط معلومات کو پھیلانے والے نیٹ ورکس کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔

ادھر فیس بک اور ٹوئٹر جیسی ویب سائٹس نے اپنے اپنے پلیٹ فارمز پر نگرانی کا عمل سخت کر رکھا ہے۔ اس کی ایک وجہ نومبر میں امریکا میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات بھی ہیں۔ ان ویب سائٹس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس کریک ڈاؤن کے تحت بالخصوص سیاسی نوعیت کے مباحث کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں