1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندیل بلوچ قتل: بھائی کو عمر قید، ملا عبدالقوی بری

27 ستمبر 2019

ایک پاکستانی عدالت نے غیرت کے نام پر قتل کے مقدمے میں مقتولہ کے بھائی کو مجرم قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ سوشل میڈیا پر شہرت حاصل کرنے والی پاکستانی خاتون قندیل بلوچ کو سن 2016 میں قتل کر دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/3QKXT
Qandeel Baloch Pakistan
تصویر: picture-alliance/dpa/PPI

قندیل بلوچ کے قتل میں ملوث مقتولہ کے بھائی محمد وسیم کو ایک مقامی عدالت کے جج نے مجرم قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے قتل کی اس واردات میں ملوث دیگر افراد کو بری کر دیا ہے۔ بری ہونے والوں میں مفتی عبدالقوی بھی شامل ہیں۔ مفتی عبدالقوی اور قندیل بلوچ کے درمیان ہونے والی ملاقات کو سوشل میڈیا پر ایک ٹرینڈ کے طور لیا گیا تھا۔

ملتان کی عدالت میں سنائے گئے عدالتی فیصلے کے بعد کمرہٴ عدالت میں موجود مقتولہ قندیل بلوچ کی والدہ نے میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا۔ مقدمے کی کارروائی ملتان کی خصوصی ماڈل کورٹ میں مکمل کی گئی۔

Pakistan Mufti Abdul Qavi, Verdächtiger des Mordes von Qandeel Baloch
قندل بلوچ کے مقدمہ قتل کے فیصلے میں مفتی عبدالقوی کو بریت ملی ہےتصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza

یہ امر اہم ہے کہ قندیل بلوچ کے والدین نے اس قتل میں ملوث اپنے بیٹے کی معافی کی درخواست عدالت میں پیش کی تھی لیکن جج نے اسے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ دوسری جانب پاکستان کے بعض سرگرم حلقے قاتل وسیم کو دی گئی عمر قید کی سزا کو کم  قرار دے رہے ہیں اور اُن کا مطالبہ ہے کہ نظرثانی کے مقدمے میں اسے موت کی سزا میں تبدیل کیا جائے۔

قندیل بلوچ نے سوشل میڈیا پر اپنی ہوش ربا تصاویر اور بے بال ویڈیوز سے بہت زیادہ شہرت پائی تھی۔ اس شہرت کی بنیاد پر انہیں'سوشل میڈیا کی ایک مقبول شخصیت‘کے زمرے میں شمار کیا جاتا تھا۔ انہی ویڈیوز کے تناظر میں ان کے بھائی وسیم نے ایک رات مقتولہ کا گلہ گھونٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔

Qandeel Baloch Vater Pakistan Beerdigung
قندیل بلوچ کے والدین نے اس قتل میں ملوث اپنے بیٹے کی معافی کی درخواست عدالت میں پیش کی تھیتصویر: Getty Images/S.Mirza

اس مقدمے میں بریت حاصل کرنے والے مفتی عبدالقوی نے اس فیصلے کو انصاف کے بول بالا ہونے اور فتح سے تعبیر کیا ہے۔ اس مقدمے میں استغاثہ اور صفائی کی وکلاء کے دلائل جمعرات چھبیس ستمبر کو مکمل ہونے کے بعد عدالت نے محفوظ کر لیا تھا۔ ماڈل کورٹ ملتان کے جج عمران شفیع نے تین سال دو ماہ کی عدالتی کارروائی کے بعد فیصلے کا اعلان کیا۔

اس مقدمے کے مرکزی ملزم وسیم نے ازخود گرفتاری پیش کی تھی۔ تھانے میں دیے گئے اعترافی بیان کے بعد عدالت میں بھی اس نے قتل کا اعتراف کیا تھا۔ اعترافی بیان میں مجرم وسیم نے بتایا تھا کہ بہن کو قتل کرنے کی وجہ خاندانی عزت و غیرت پر حرف آنا تھا۔ مجرم ان بیانات کے بعد اپنا بیان تبدیل کرتے ہوئے پہلے بیانات کی صحت سے انکار کر دیا تھا۔

ع ح ⁄ َ ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

پاکستان: نیا قانون غیرت کے نام پر قتل کے خلاف ایک امید