1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہورمیں میٹرو بس سروس کا افتتاح

Zubair Bashir10 فروری 2013

پاکستانی صوبے پنجاب میں برسر اقتدار مسلم لیگ نواز ایک طرف اس ماس ٹرانزٹ منصوبے کو اپنی بڑی کامیابی قرار دے رہی ہے تو دوسری طرف بہت سے شہریوں اور اپوزیشن جماعتوں نے اس منصوبے کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہارکیا ہے۔

https://p.dw.com/p/17biC
تصویر: DW/T.Shahzad

تیس ارب روپے کی لاگت سے لاہور شہر میں سفری سہولیات کی فراہمی کے لیے مکمل کیے جانے والے ملک کے پہلے ریپڈ ماس ٹرانزٹ منصوبے کی تکمیل پر پنجاب حکومت جشن منا رہی ہے اور اتوار کے روز شروع کی جانے والی میٹرو بس سروس کے لیے لمبی چوڑی تعریفوں کے پل باندھے جا رہے ہیں۔

پنجاب حکومت کے اس منصوبے کی افادیت کے حوالے سے کیے جارہے دعوؤں سے عام شہری مطمئن نظر نہیں آتے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے متعدد شہریوں کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو بہتر بنا کر عوامی مسائل کم کیے جا سکتے تھے۔

Pakistan Lahore Metro Bus Service Project
افتتاحی تقریب میں غیر ملکی سفارتکاروں، سرمایہ کاروں ، ارکان اسمبلی اور عام لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئیتصویر: DW/T.Shahzad

ٹیپو نامی ایک نوجوان نے بتایا کے اس منصوبے کے ذریعے لاہور شہر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے جس سے شہر کی خوبصورتی بھی بری طرح مجروح ہوئی ہے۔ ان کے بقول یو ٹرن کی مناسب سہولتیں فراہم نہ کرنے کی وجہ سے اب لوگوں کو لمبا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ان کے پیسوں اور وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔

Pakistan Lahore Metro Bus Service Project
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ نواز لیگ عوام کے پیسوں سے بنائے گئے اس منصوبے کے ذریعے اپنی ذاتی تشہیرکا کام لے رہی ہےتصویر: DW/T.Shahzad

محمد صدیق نامی ایک مزدور کے مطابق اس منصوبے سے عام غریب آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ اس بس سروس کرایہ عام آدمی کی استطاعت سے زیادہ ہے۔

خالد رشید نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی ناقص پلاننگ کی وجہ سے شہر کے اکثر علاقوں کے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ حکومت کلمہ چوک اور ماڈل ٹاون چوک پر اس منصوبے کے بعد پیدا ہونے والے ٹریفک مسائل کا حل کیسے کرے گی؟

پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں سے وابستہ ارکان اسمبلی کا بھی کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے پرویز الہٰی حکومت کا ٹرین منصوبہ نظرانداز کرکے یہ منصوبہ شروع کیا اور خزانےکوبھاری نقصان پہنچایا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں اس منصوبے میں ہونے والی مختلف مالی بے ضابطگیوں اور بغیر ٹینڈر خریداری کے حوالے سے بھی اکثرآواز اٹھائی جاتی رہی ہے۔

Pakistan Lahore Metro Bus Service Project
وزیر اعلی شہباز شریف نے لاہور میٹرو بس سروس کو پاک ترک دوستی کا ایک شاندار نمونہ قرار دیاہےتصویر: DW/T.Shahzad

کاشف نامی ایک شخص کی رائے تھی کی سیاسی مفادات کے لیے یہ منصوبہ جلد بازی میں مکمل کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کی پائیداری کے حوالے سے کئی سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔

مسلم لیگ قاف کے چوہدری ظہیرالدین نے حال ہی میں الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت عوام کے پیسوں سے بنائے گئے اس منصوبے کے ذریعے مسلم لیگ نون کے رہنماوں کی ذاتی تشہیرکا کام لے رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور مسلم لیگ قاف کے رہنما چوہدری پرویز الہی نے کہا ہےکہ شہباز شریف نے صوبے کا بیشتر بجٹ صرف ایک سڑک پر لگا دیا ہے۔

یاد رہے کہ میٹرو بس سروس کا یہ منصوبہ ترکی کی حکومت کے تعاون سے گیارہ ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔ اس کے لیے ستائیس کلو میٹر لمبا راستہ تیار کیا گیا ہے جس میں سے آٹھ کلومیٹر لمبی سڑک کو پلوں کے اوپر سے گزارا گیا ہے۔

اتوار کے روز اس منصوبے کی افتتاحی تقریب میں غیر ملکی سفارتکاروں، سرمایہ کاروں ، ارکان اسمبلی اور عام لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ اس موقعے پر پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف نے لاہور میٹرو بس سروس کو پاک ترک دوستی کا ایک شاندار نمونہ قرار دیا۔ اس موقعے پر ترکی کے نائب وزیر اعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ پاک ترک تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا باعث بنے گا۔

ادھر میٹرو بس سروس کی تقریب میں احتجاج کے لیے جانے والے ہڑتالی ینگ ڈاکٹرز پر پولیس نے جیل روڈ پر شدید تشدد کیا۔ مظاہر ین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس کی زد میں آ کرچند ڈاکٹر، خواتین اور پیپلز پارٹی کے رہنما شوکت بسرا زخمی بھی ہوگئے۔ پولیس نے دو درجن سے زائد ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد پنجاب بھر میں ڈاکٹروں نے ہڑتال کردی اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد،لاہور

ادارت: زبیر بشیر